ویلنٹائین ڈے ۔۔۔۔ ہماری ترجیحات/محمود چوہدری

بوڑھا صحافی استاد مختلف ثقافتو ں میں سماجی برائیوں پر بات کر رہا تھا ۔صحافیوں کے اس کورس میں دنیا کے مختلف ممالک کے صحافی موجود تھے ۔ ایک مشرقی ملک کے صحافی  نے سوال کے لئے ہاتھ  کھڑ ا کیا ؟

بوڑھے یورپی استاد ن نے اجازت دی کہ پوچھو  جو پوچھنا چاہتے ہو ۔ نوجوان صحافی نہایت جوش سے تقریر  کے انداز  میں کہنے  لگا آپ کے ممالک تہذیب کے معاملے میں پستی کی جانب گامزن ہے خواتین کا لباس دیکھیں تو بے حیائی اور فحاشی پھیلی ہوئی ہے۔ لگتا ہے انسان جنگل کے دور میں واپس چلا گیا ہے ۔حد تو یہ ہے کہ عورت اور مرد سڑک کنارے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے گھوم رہے ہیں بلکہ کچھ تو بوس و کنار میں بھی مشغول ہیں۔ یہ انسانی تہذیب و تمدن کا جنازہ ہے ۔۔۔
کچھ دوسرے مشرقی ممالک کے صحافیوں نے اس صحافی کو آنکھ ماری اور تحسین بھری نظروں سے داد دی کا واہ کمال کر دیا ۔

بوڑھے یورپی صحافی نے ایک گہرا سانس لیا اور اثبات میں سر ہلاتے ہوئے کہا کہ تم بالکل ٹھیک کہہ رہے ہو سڑک کنارے اس طرح مردو خواتین کے بوسے و معانقے ہمیں بھی تہذیب کی تنزلی لگتی ہے ۔ واقعی اس برائی کو رکنا چاہیے ۔اس کے بعداس نے اپنا لیکچر دوبارہ شروع کردیا ۔ اب اس نے مختلف ممالک میں جرائم پر گفتگو شروع کی اور اعداد وشما ر بتانا شروع کئے اور پھر اس نے اسی مشرقی صحافی کو مخاطب کر کے پوچھا کہ ذرا تفصیل بتائیں گے کہ آپ کے ممالک میں ہر روز کتنے لوگ قتل ہوتے ہیں ؟

Advertisements
julia rana solicitors

اعداو شمار تو اس کے پاس تھے لیکن اس دفعہ وہ خاموش ہو گیا اور نہ صرف وہ خاموش ہو گیا بلکہ تمام دیگر ممالک کے لوگ بھی خاموش ہو گئے جو اس سے پہلے ایک دوسرے کو آنکھ مار رہے تھے۔
بوڑھا یورپی صحافی پھر گویا ہوا ۔ کوئی بھی معاشرہ سماجی برائیوں کو صفر نہیں کر سکتالیکن دیکھا یہ جاتا ہے کہ معاشرتی برائیوں کے خاتمے میں ترجیحات کیا ہیں ۔لکھتے وقت کن جرائم کی روک تھام کے لئے زیادہ قلمکاری کی ضروت ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ویلنٹائین ڈے آتےہی ہمارے مبلغین باقاعدہ صف بندی اور جتھے بندی سے تحریریں لکھتے ہیں۔ حقیقت تویہ ہے کہ یہ دن ہمارے دیہی علاقوں میں شاید ایک فیصد لوگوں کا بھی مسئلہ نہ ہو۔ بلکہ اگر مبلغین اس پر طبع آزمائی نہ کریں تو کسی کو اس کے گزرنے کا پتہ بھی نہ چلے لیکن ہمارے مسائل اور ترجیحات میں واضح فرق ہے
مثلاً آپ کو ایسی کوئی زبردست تحریری تحریک جہیز کے خلاف نہیں ملے گی جس نے معاشرے کو جہنم بنا دیا ہے ۔ آپ کو ایسی کوئی زبردست تحریک شادیوں پر فضول اخراجات ، مہندی اور آتشیں اسلحے سے فائرنگ کے خلاف نہیں ملے گی ۔ آپ کو کوئی ایسی زبردست تحریک میت والوں کے گھروں میں فضول اخراجات کرنے کے خلاف نہیں ملے گی ۔ آپ کو ایسی کوئی زبردست تحریک وی آئی پی کلچر، دولت کی نمائش ، شخصیت پرستی کے خلاف نہیں ملے گی ۔ آپ کو ایسی کوئی تحریک زبردستی کی شادی ، کاروکاری ،وٹے سٹے کے خلاف نہیں ملے گی ۔ آپ کو ایسی کوئی تحریک رشوت ، کرپشن اور ،ملاوٹ کے خلاف نہیں ملے گی
ہم ایک فیصد لوگوں کے مسائل کے لئے تو فکر مند ہیں لیکن ہمارے ننانوے فیصد لوگ استحصال اور جبر کی کس چکی میں پس رہے ہیں ان کی ہمارے قلمکاروں کو کوئی فکر نہیں

Facebook Comments

محمود چوہدری
فری لانس صحافی ، کالم نگار ، ایک کتاب فوارہ کےنام سے مارکیٹ میں آچکی ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”ویلنٹائین ڈے ۔۔۔۔ ہماری ترجیحات/محمود چوہدری

  1. کام تو سب اپنا اپنا کرتے ہیں آپ دبے دبے لفظوں میں ویلنٹائن ڈے لکہ لیتے ہیں ہم دبےدبے لفظوں میں مخالفت کر لیتے ہیں آپ ویلنٹائن ڈے کہنا چھوڑ دیں ہم مخالفت چھوڑ دیں

Leave a Reply