• صفحہ اول
  • /
  • اداریہ
  • /
  • عید الضحیٰ ،65 کالعدم تنظیموں کے کھالیں جمع کرنے پر پابندی ،مگر۔۔ طاہر یاسین طاہر

عید الضحیٰ ،65 کالعدم تنظیموں کے کھالیں جمع کرنے پر پابندی ،مگر۔۔ طاہر یاسین طاہر

عید الاضحیٰ کی آمد کے موقع  پریہ ہوتا ہے کہ اسلام کے نام پر بنی سیاسی جماعتیں، مذہبی جماعتیں، مدارس،مساجد اور ویلفیئر ٹرسٹ لوگوں سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ قربانی کے جانوروں کی کھالیں انھیں “ہدیہ” کی جائیں۔یہ سلسلہ سال ہا سال سے جاری ہے بلکہ اس میں تیزی بھی آئی ہے۔بعض سیاسی جماعتوں پر بھی یہ الزام ہے کہ وہ زبردستی لوگوں سے کھالیں جمع کرتے ہیں اور انکار کرنے والے کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔یہ سلسلہ جہاد کشمیر میں حصہ دار تنظیموں و مذہبی سیاسی جماعتوں نے تیز کیا اور ازاں بعد نام نہاد جہاد افغانستان کی حصہ دار مذہبی جماعتوں اور مدارس نے بھی اس سلسلے میں تیزی لائی۔علاوہ ازیں مذکورہ کشمیر جہاد،یا افغان سلسلے میں جو مدارس وغیرہ حصہ دار نہیں ہیں، وہ بھی قربانی کی کھالوں کو جمع کرنے میں پیش پیش ہوتے ہیں،جبکہ فرقہ وارانہ و لسانی تنظیمیں بھی اپنی معاشی سرگرمیوں کے سہارے کے لیے قربانی کی کھالوں پر انحصار کرتی ہیں۔
یاد رہے کہ وزارت داخلہ نے 65 کالعدم تنظیموں کی فہرست جاری کر دی ہے ان کالعدم تنظیموں پر عید کے موقع پر قربانی کے جانوروں کی کھالیں جمع کرنے پر پابندی ہوگی۔ گذشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کے زیر صدارت ایک اہم اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں 65 کالعدم تنظیموں کی فہرست جاری کی گئی اور کالعدم تنظیموں کے کھالیں جمع کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ وزارت داخلہ کے اجلاس میں عید کے موقع پر کھالیں جمع کرنے والے پوائنٹس کی ویڈیو مانیٹرنگ کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے اس کے علاوہ زیردستی کھالیں جمع کرنے پر دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمات چلیں گے۔ یہ امر واقعہ ہے کہ کالعدم تنظیموں کو مالی مسائل کا سامنا ہے جنہیں پورا کرنے کیلئے یہ تنظیمیں عید کے موقع پر قربانی کی کھالیں جمع کرتی ہیں۔ ہر سال کی طرح امسال بھی محکمہ داخلہ نے کالعدم تنظیموں کی فہرست جاری کی ہے جس کے حوالے سے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو کہا گیا ہے کہ وہ ان پر کڑی نظر رکھیں اور کھالیں جمع کرنے کی صورت میں ان کیخلاف مقدمات درج کئے جائیں۔
یہ بات درست ہے کہ بالخصوص جب سے دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے،وزارتِ داخلہ عید الاضحیٰ و عید الفطر کے موقع پر کالعدم تنظیموں کی ایک فہرست جاری کرتی ہے،جس کے مطابق ان تنظیموں پر فطرانہ اور قربانی کی کھالیں جمع کرنے پر پابندی عائد کی جاتی ہے،مگر مشاہدہ یہی ہے کہ اس کے باوجود قربانی کی کھالوں کا چندا کسی نہ کسی طرح ان تنظیموں تک ان کے سلیپرز سیل کے ذریعے پہنچ ہی جاتا ہے۔جبکہ اکثر مقامات پر بعض کالعدم تنظیموں کے کارندے بھیس بدل کر بھی قربانی کی کھالیں جمع کرتے ہیں۔ یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ کچھ ایسے مدارس جو مشکوک قرار دیے جا چکے ہیں ان ہی مدارس کے فکری حواریوں کے مدارس بھی کھالیں جمع کر لیتے ہیں اور بعد ازاں ان کھالوں کو فروخت کر کے ان کی رقم مشکوک افراد،مدارس یا تنظیموں تک پہنچا دیتے ہیں۔ہماری رائے یہی ہے کہ حکومت 65 کالعدم تنظیموں کے ساتھ ساتھ تمام مدارس،مساجد اور نام نہاد ویلفیئر ٹرسٹوں پر قربانی کی کھالیں جمع کرنے پر پابندی عائد کرے۔
حکومت کے لیے ہماری رائے یہ ہے کہ ہر یونین کونسل کی وارڈ کی سطح پر یونٹ بنائے جو قربانی کی آلائشوں کو ٹھکانے لگانے والی ٹیم کو ،قربانی کے جانوروں کی کھالیں دے دے۔یہ کھالیں وارڈ کی سطح سے یونین کونسل تک آئیں اور یہاں سے تحصیل  کی ٹی ایم اے کمیٹیوں کی نگرانی میں یہ کھالیں یا تو فروخت کر دی جائیں یا پھر سرکاری ہسپتالوں ،سکولوں و غیر متنازعہ اور کارکردگی دکھانے والے ویلفیئر ٹرسٹ کو دے دی جائیں، جیسے ایدھی ٹرسٹ وغیرہ۔کیونکہ اگر کالعدم اور فرقہ وارانہ تنظیموں پر پابندی عائد ہے تو لا محالہ ان تنظیموں کے ہمدرد کسی دوسری پالیسی کے ذریعے یہ کھالیں جمع کر کے اور انھیں فروخت کر کے رقم ان تک پہنچا دیں گے۔یہ امر واقعی ہے کہ کئی ایک کالعدم تنظیمیں تو سر عام ریلیاں بھی نکالتی ہیں اور دیگر سرگرمیوں بھی حصہ بھی لیتی ہیں، نیز نئے ناموں سے بھی سرگرم عمل ہو جاتی ہیں۔ لہٰذا انھیں معاشی مشکلات کا شکار کرنے کے لیے اور سماج میں انھیں معذور کرنے کے لیے حکومت اس سے بڑھ کر بھی حکمت عملی اپنائے۔

Facebook Comments

اداریہ
مکالمہ ایڈیٹوریل بورڈ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply