کشمیر میں ہونے والے بھارتی فوج کے مظالم پر ہونے والا احتجاج سالوں پرانا ہے.. چند جلسے، ریلیاں اور ٹاک شوز ، سیاستدانوں کی دھواں دھار تقریریں، بھارتی فوج کو للکار اور کشمیر بنے گا پاکستان جیسے پُر زور نعرے… یہ احتجاج ہم اپنے بچپن سے دیکھتے آرہے ہیں، پاکستان نہ بھارت دونوں اس خطے میں امن و استحکام کیلئے سوائے بیانات کے کچھ نہیں کرتے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کئی بار آواز اٹھائی گئی لیکن وہاں بھی سوائے باتوں کے کچھ نہ ہوا..
کشمیری عوام کی آزادی کے لیے دی جانے والی قربانیاں شاید ہم سے زیادہ ہیں ان پر ہونے والے مظالم بھی ہم سے زیادہ ہیں کیونکہ انکے مخالف ایک دوسرے ملک کی فوج ہے..
کشمیری عوام کو پورا حق حاصل ہے کہ وہ ایک الگ خودمختار ملک کی بنیاد رکھیں جس میں نہ پاکستان کا عمل دخل ہو نہ بھارت کا…
بقولِ شاعر
تیری تقدیر نہیں یہ وحشت یہ لہو لہو منظر
کیوں تو خزاں زدہ ہے اے بہاروں کی سرزمین کشمیر
یہ دونوں ممالک اپنے شہروں اور صوبوں کے درمیان تعلقات بہتر بنانے میں ناکام رہے ہے۔بھارت میں بیک وقت کی قوموں کی آزادی تحریک جاری ہے جبکہ پاکستان جو کہ آزاد ہونے کے بعد بھی تمام قوموں کو برابری کے حقوق دینے میں ناکام رہا ہے.۔بلوچ قوم ہو یا سرائیکی، مہاجر ہوں یا پٹھان ہر ایک اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خلاف اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ بلوچستان کے ساتھ ہونے والا سوتیلا سلوک، سرائیکی صوبے کی تحریک اور پختون قوم کو ایک دوسرے ملک کی جنگ میں روز اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھانی پڑتی ہیں ۔ “مہاجر” اس نام سے تو خیر ریاست کو ایک الگ ہی بغض ہے۔تقسیم ہند کے موقع پر ہجرت کر کے آنے والے مہاجر قوم آج بھی مہاجر ہیں، کشمیری عوام پر مظالم ڈھانے والی فوج انکی اپنی نہیں لیکن بلوچ سرائیکی پختون اور مہاجر قوم کے ساتھ زیادتی کرنے والے انکے اپنے ہیں۔
میری تمام تر ہمدردی کشمیری عوام سمیت ان تمام اقوام سے ہے جو اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ وہ جنگ چاہے ریاست سے ہو یا دشمن کی فوج سے ایک دن کشمیر بھی آزاد ہوگا اور ہمیں ہمارے حقوق بھی حاصل ہونگے جو ایک آزاد ریاست کے آزاد شہری کو حاصل ہوتے ہیں۔
آزادی کی دھومیں ہیں شہرے ہیں ترقی کے
ہر گام ہے پسپائی ہر وضع غلامانہ۔۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں