آو پاڑاچنار کی سیر کریں۔۔۔۔۔عبداللہ خان چنگیزی

پاراچنار، پاڑہ چنار، پاڑاچنار، توتکائے، یہ چاروں ایک ہی شہر نما وادی کے نام ہیں، جیسا کہ  نام سے ہی ظاہر ہوتا ہے کہ ایک درخت کا نام اس شہر نے اپنے ساتھ جڑ کے رکھا ہے اور اس درخت کا نام چنار ہے جو کہ ایک بہت بلند و بالا اور مضبوط و قدآور درخت ہوتا ہے، اس وادی کا نام کیسے پاڑاچنار پڑا یہ ایک الگ موضوع ہے انشاءاللہ آئیندہ اس پر بھی بات ہوگی۔

پاڑاچنار میں برف باری

پاڑاچنار یا پاراچنار پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی کا دار الحکومت ہے۔ پاڑاچنار پاکستان کے دار الحکومت اسلام آباد سے مغرب کی طرف 574 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔جو کہ کرم ایجنسی کا ایک خوبصورت اور اہم شہر ہے۔ یہ افغانستان کی سرحد کے ساتھ واقع ہے اور ایک تاریخی اہمیت کا حامل شہر ہے، یہ تمام قبائیل ایجنسیوں کے شہروں سے بڑا اور دلکش و خوبصورت شہر ہے۔ پاڑاچنار پشاور سے 80 میل کے فاصلے پر مغرب کی طرف کوہ سفید کے دامن میں واقع ہے یہاں سے درہ پیواڑ سے ہو کر افغانستان کو راستہ جاتا ہے بلکہ درحقیقت میں پاڑاچنار کے تین اطراف میں افغانستان ہے اور صرف مشرق میں پاکستانی سرزمین ہے، شہر کا نام چنار کے درخت کی وجہ سے مشہور ہوا جو اب بھی موجود ہے۔

ایک جنگجو قبائل کا مجسمہ شہر کے چوک میں

یہاں کی آب و ہوا نہایت متوازن اور کسی قدر یخ بستہ رہتی ہے، جون اور جولائی کے مہینوں میں بھی یہاں موسم کافی دلکش ہوتا ہے، شہر کے چاروں اطراف میں چھوٹے چھوٹے گاوں ہیں جہاں قدرت کے شاہکار نظارے دل کو موہ لینے پر قدرت رکھتے ہیں، پاراچنار شہر ایک تاریخی حیثیت کا حامل  شہر ہے، یہاں پر تعلیم کی شرح کرم ایجنسی کے دیگر تمام شہروں سے زیادہ ہے۔

یہاں پر سیر و سیاحت کے لئے لاتعداد ایسی جگہیں اور مقامات موجود ہیں جو فطرت کے شیدائیوں کو اپنے پاس کھینچ لاتی ہیں، ہر سال گرمی کے موسم میں یہاں پر پورے کرم ایجنسی جو کہ فاٹا اصطلاحات کے بعد ضلع میں شمار ہوتا ہے سے لوگ کثیر تعداد میں ان نظاروں سے فیض یاب ہونے کے لئے آتے ہیں نا صرف یہاں کے مقامی لوگ سیر و تفریح کے شوقین ہیں بلکہ ٹل، ہنگو، کوہاٹ، بنوں، لکی مروت، اور پشاور کے لوگ بھی یہاں کے   حُسن سے سیراب ہونے آتے ہیں.

اب بات کرتے ہیں یہاں شہر کے اندرونی ماحول و مزاج کی.

اندرونی ساخت یہ ہے کہ شہر کے درمیان میں دو بازار ہیں جو کہ کرمی بازار اور پنجابی بازار کے نام سے مشہور ہیں دونوں بازار ایک ساتھ ہی شروع اور ختم ہوتے ہیں، کرمی بازار کے دونوں اطرف میں ہر قسم کی  خوبصورت اور نہایت شاندار دکانیں موجود ہیں جن میں زیادہ تر ہوٹل ہیں جہاں پر چکن تندوری، مچھلی فرائی، مرچ مصالحے دار کباب، لوبیا جو کہ ایک خاص ترکیب سے بنائی جاتی ہے، اور قہواہ خانے ہیں ساتھ ہی خشک میوے کی  بہت سی دکانیں بھی موجود ہیں جہاں پر افغانستان سے لائے گئے خشک میوہ جات نہایت موزوں قیمت پر دستیاب ہیں۔

کُرمی بازار

دوسرے بازار میں جس کا نام پنجابی بازار ہے کے  اطراف میں قسم قسم کی نہایت بڑی  بڑی  اور کشادہ دکانیں ہیں جن میں الیکٹرونکس، قالین، مصالحہ جات، اور بہت سے بڑے بڑے سٹور ہیں جہاں پر اعلی سے اعلی برانڈ کی چیز با آسانی مل جاتی ہے۔

پنجابی بازار

شہر کے درمیان ایک خوبصورت پارک ہے جہاں پر رنگا رنگ درخت اور پودے پھول لگے ہوئے ہیں، یہ پارک سٹینو پارک کے نام سے مشہور ہے۔

سٹینو پارک

پاڑاچنار کے تفریحی مقامات

گورنر کاٹیج

گورنر کاٹیج پاڑاچنار

یہ کاٹیج شہر کے درمیان میں بنایا گیا ہے، یہاں پر سرکاری مہمانوں کی رہائشگاہ کا بندوبست کیا گیا ہے، اور عام سیاح بھی یہاں کے منفرد انداز میں بنائے گئے عمارت کو دیکھنے کے لئے دور دور سے آتے ہیں۔

زیڑان

زیڑان

زیڑان پاڑاچنار شہر کے شروعات میں سے ایک گاوں ہے جہاں کے لئے شہر کے مین جی ٹی روڈ سے ایک ذیلی سڑک دائیں طرف مڑتی ہے، قریباً پانچ کیلومیٹر کے فاصلے پر موجود یہ گاوں نہایت دلفریب اور جاذب نظر ہے، ہر طرف ہریالی اور لہلہاتے کھیت ہیں، گاوں کے درمیان کچھ بلندی پر ایک اہل تشیع کی ایک زیارت ہے جس کے ساتھ ہی ایک کھلا اور سرسبز باغ ہے جہاں پر لوگ سیر و تفریح کرتے اور باربی کیو کے مزے لوٹتے ہیں۔

ملانہ

ملانہ

ملانہ، شہر کے سیدھ میں تقریباً تین میل کے فاصلے پر واقع ایک خوبصورت مقام ہے جہاں خاص کر کوہِ سفید سے آتا ہوا یخ بستہ پانی ندی کی صورت میں سرسبز پہاڑوں اور دروں کے درمیان سے نمودار ہوتا ہے، اس مقام کو ملانہ ڈیم بھی کہا جاتا ہے یہ اس لئے کہ یہاں پر بجلی پیدا کرنے کے لیے کسی زمانے میں ٹربائین لگا دیئے گئے تھے جو کہ بعد میں عدم دیکھ بھال کی وجہ سے خراب ہو کر ہٹھا دیئے گئے، یہاں سے ہی پورے شہر کو کوہِ سفید کا شفاف پانی استعمال کے لئے پہنچانے کا انتظام تھا جو کہ آج کل ٹیوب ویل لگا کر یہاں کا پانی کاشت کے لئے استعمال ہونے لگا ہے۔

ملانہ ڈیم

ملانہ پوائنٹ پر ہر روز کثیر تعداد میں سیاح اور مقامی لوگ شام گزارنے کے لئے جاتے ہیں اور وہاں کے خاموش اور صحت بخش ماحول میں گُم ہوجاتے ہیں، یہاں پر ایک سرکاری کوارٹر بھی ہے جو کہ رات گزارنے والوں کے لئے کھول دیا جاتا ہے۔

میکئے

میکئے

یہ مقام ملانہ سے کچھ ہی فاصلے پر بلندی پر موجود ہے کہنے کو تو یہ ایک پہاڑی کی چوٹھی ہے لیکن یہاں سے سارا شہر ایک بچھی ہوئی بساط کی طرح دکھائی دیتا ہے ایک طرح سے یہ ایک سٹی ویو پوائنٹ ہے، یہاں پر ہر عید اور گرمیوں کے دنوں میں بہت زیادہ تعداد میں لوگ تازہ گوشت، بریانی کی دیگیں، سالم بکرے، اپنے ساتھ لاتے ہیں اور ان سے لطف اندوز ہوتے ہیں یہاں کا موسم ناقابل بھروسہ ہے کیونکہ اگر شہر میں لوگوں کی حالت گرمی سے ابتر ہوتی ہو تو یہاں پر ہلکی پھلکی بارش اور بوندا باندی ہوتی ہے، یہ علاقہ افغانستان کے بارڈر کے ساتھ بہت قریب ہے۔

چھپری ریسٹ ہاوس

چھپری ریسٹ ہاوس

یہ مقام مندرجہ بالا جگہ سے بھی اونچائی میں واقع ہے یہاں پر زیادہ تر وہ لوگ آسکتے ہیں جو یہاں پر شب گزاری کا ارادہ رکھتے ہوں کیونکہ یہ جگہ نو ہزار نو سو اکتالیس9941 فٹ کی بلندی پر واقع ہے یہاں پر ایک ریسٹ ہاوس نہایت شاندر انداز سے تعمیر کیا گیا ہے جس میں پرانی طرز کی ڈیزائینگ کی گئی ہے جو کہ میجر نول جو ایک انگلستانی آرمی میجر تھے اس نے انیس سو چوبیس 1924ء میں تعمیر کیا تھا، یہ ایک اندازے سے ایگل نیسٹ کی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ یہاں سے اگر طاقتور دوربین موجود ہو تو بہت سے علاقے کو دیکھا جاسکتا ہے۔

چھپری ریسٹ ہاوس تک جانے کا راستہ

یہاں کا موسم انتہائی ٹھنڈا ہوتا ہے جون اور جولائی کے مہینوں میں بھی یہاں شام کے بعد یخ بستہ ہوائیں چلتی ہیں، یہاں پر خاص قسم کی جڑی بوٹیاں جو کہ مختلف ادوایات میں استعمال ہوتی ہیں موجود ہیں۔

شلوزان

شلوزان

یہ جگہ شہر کے مغرب میں تقریباً گیارہ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، شلوزان گاوں کے لوگ کافی انسان دوست اور ملنسار ہیں، یہاں سے ایک راستہ جو کہ شلوزان تنگی کے نام سے مشہور ہے افغانستان کو جاتا ہے یہاں پر بھی ٹھنڈے پانی کی نہر سالہا سال بہتی رہتی ہے جو کہ دروں میں موجود برسوں پرانے برف کے پگھلنے کی وجہ سے کبھی کمی کا شکار نہیں ہوتا، یہاں پر بھی کافی کھلا اور پُر فزاح مقام موجود ہے سیاحوں کے لئے، اور کوئی دن ایسا نہیں ہوتا کہ اس مقام پر مقامی یا دوسرے لوگ کوئی پُرتکلف دعوت کے مزے نہ اڑاتے ہوں، پورے علاقے میں اگر کوئی جگہ سیر و تفریح کے لئے زیادہ مشہور ہے تو وہ یہی جگہ ہے۔

گاوی پوئنٹ

Advertisements
julia rana solicitors london
گاوی جانے والا راستہ

یہ مقام علاقے کے سب سے آخری حدود میں واقع ہے، یہاں تک جانے کے لئے ایک بلند و بالا راستہ طے کرنا پڑتا ہے، یہ وہ خاص مقام ہے جہاں پر پاکستان اور افغانستان کے حدود آپس میں ملتے ہیں، اور ساتھ ہی پاکستانی علاقے میں چیڑھ کے لمبے لمبے، ہرے بھرے، دراز قد درختوں کے درمیان گھیرا ہوا ایک نہایت خوبصورت پکنک پوئنٹ ہے، یہاں پر ہر سال پاکستان کے یوم آزادی کے دن رنگا رنگ  تقریبات ہوتی  ہیں جس میں شمولیت کرنے کے لئے دور دراز کے لوگ یہاں کا رخ کرتے ہیں، یہاں ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ یہاں  سے  افغانستان سے لائے گئے تجارتی سامان کی گزر بھی ہوتی ہے اور ایک طرح سے یہ ایک بیرونی ملک کے لئے گزرگاہ ہے، جہاں سے بہت بھاری بھر کم ٹرک پاکستان سے افغانستان میں داخل ہوتے ہیں، نہایت بلندی سے نظارہ کرتے ہوئے دور دور تک کا علاقہ ایک عجیب منظر پیش کرتا ہے۔
امید کرتا ہوں کاوش پسند آئے گی.

Facebook Comments

عبداللہ خان چنگیزی
منتظر ہیں ہم صور کے، کہ جہاں کے پجاری عیاں ہوں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply