ایم کیو ایم لندن کا روپوش کارکن میڈیا کے سامنے پیش

کراچی(اپنے رپورٹر سے) سندھ رینجرز نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) لندن سے تعلق رکھنے والے ایک روپوش کارکن محمد یوسف عرب ٹھیلے والا کو میڈیا کے سامنے پیش کردیا۔واضح رہے کہ یہ وہی کارکن ہے، جس کی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل کی پریس ریلیزگذشتہ دنوں ایم کیو ایم کی جانب سے جاری کی گئی تھی۔ترجمان سندھ رینجرز میجر قمبر رضا نے رینجرز ہیڈکوارٹرز میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ایم کیو ایم لندن کی قیادت بے بنیاد الزمات کو پریس ریلیز کا حصہ بنا کر قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص رینجرز کے خلاف گمراہ کن پراپیگنڈے کا حصہ بناتی ہے۔پریس کانفرنس کے دوران محمد یوسف عرف ٹھیلے والا کو بھی پیش کیا گیا، جنہوں نے بتایا کہ وہ ایم کیو ایم لندن کے کارکن اور اورنگی ٹاؤن کے علاقے گلشن ضیاء میں ایک کنسٹرکشن کمنی میں ملازمت کرتے ہیں۔محمد یوسف نے بتایا کہ ‘گذشتہ ماہ 17 جولائی کو شام ساڑھے 5 بجے کے قریب سادہ لباس اہلکاروں نے کمپنی پر چھاپہ مارا، میں وہاں موجود نہیں تھا، لیکن میں نے دور سے جب انہیں دیکھا تو وہاں سے فرار ہوگیا اور سرجانی ٹاؤن میں اپنے دوست کے گھر پر روپوشی اختیار کرلی۔انہوں نے مزید بتایا کہ ان کے دوست کی بیٹی نے 8 اگست کو انہیں ایم کیو ایم لندن کی ایک پریس ریلیز دکھائی، جو 7 اگست کو ندیم نصرت کی جانب سے ریلیز کی گئی تھی، جس میں لکھا تھا کہ مجھے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے قتل کردیا گیا۔محمد یوسف کے مطابق ‘یہ پڑھ کر میں خوفزدہ ہوگیا اور سرجانی سے نکل کر اپنے ایک اور دوست کے پاس میرپور خاص چلا گیا، لیکن مجھے اپنے بچوں کی یاد آرہی تھی، لہذا میں نے خود کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا۔اس موقع پر محمد یوسف نے ساتھ دینے اور ایم کیو ایم لندن سے تحفظ فراہم کرنے پر سندھ رینجرز کا شکریہ بھی ادا کیا۔دوسری جانب ترجمان رینجرز میجر قمبر رضا کا کہنا تھا کہ ‘محمد یوسف کا خود کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کرنے سے عوام کا رینجرز پر اعتماد کا اندازہ ہوتا ہے اور یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایم کیو ایم لندن اپنے لوگوں کو روپوش، غائب یا قتل کرکے میڈیا پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف پریس ریلیز جاری کرتی ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply