اس سال حکومت نے حج پر جو سبسڈی دی جارہی تھی اسے ختم کردیا ہے ، سبسڈی ختم ہوتے ہی اک بندے پر ایک لاکھ ستر ہزار روپے کا مزید اضافہ ہوگیا ہے ، اس کا مطلب یہ ہوا جو شخص چار لاکھ میں حج کی ادائیگی کررہا تھا اسے اس سال یہ ادائیگی ساڑھے پانچ لاکھ سے بھی مہنگے میں پڑے گی ،
حکومت کا جو بھی مؤقف ہے لیکن وزیروں کا اس طرح بیان داغنا کہ حج سے حکومت کو اک روپےکا بھی فائدہ نہیں مل رہا ،اور ویسے بھی حج صاحب حیثیت لوگوں پر فرض ہے وہ اس کی ادائیگی کر سکتے ہیں ،اک مذہبی وزیر صاحب فرماتے ہیں کہ اگر یہ ملک ریاست مدینہ بننے جارہا ہے تو پھر لوگوں کو حج فری میں کرائیں گے کیا ؟
ایسی بے تکی باتیں کرنا کسی بھی وزیر کے منہ سے اچھی نہیں لگتی ، یہ کیا بات ہوئی کہ حج تو جو صاحب حیثیت لوگ ہوتے ہیں انہی پر فرض ہے ، کیا غریبوں کی خواہش نہیں ہوتی کہ ہم بھی اللہ کا گھر دیکھیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کےروضے کی زیارت کریں ؟
اور کیا ایسے ادارے فیکٹریاں کارخانے نہیں ہیں جو ہر سال اپنے مزدوروں کو حج کراتے ہیں ،
اور ایسے بھی صاحب حیثیت لوگ ہیں جو ہر سال غریب لوگوں کو حج پر بھیجتے ہیں ،
اب جب براہ راست حج پر ڈیڑھ سے دولاکھ روپے مزید ںڑھ جائیں گے تو کیا وہ لوگ جو ثواب کی نیت سے غریب لوگوں کو فریضئہ حج کی ادائیگی کرواتے تھے ، کیا وہ اب یہ فیصلہ کر پائیں گے ؟
اس حکومت کی ہر وہ بات پچھلی حکومتوں سے میل کھا رہی ہے جو ان حکومتوں کے ادوار میں ہوا کرتا تھا ، یہ کہتے ہیں خزانے خالی ملے ،
وہ دونوں حکومتیں بھی اپنے اپنے ادوار میں یہی رونا روتی تھیں،
ان کی حکومتوں میں بھی لوگوں کو زندہ جلا دیا جاتا تھا ،اور لوگوں پر براہ راست گولیاں چلائی جاتی تھیں ۔اور اس حکومت کا بھی یہی کمال ہے ، وہاں بھی منٹوں میں لوگوں کے تبادلے ہوجایا کرتے تھے ، اس حکومت کا بھی یہی حال ہے ،
اگر ان میں اور سابقہ میں کوئی بھی فرق نہیں تو پھر وہ جھوٹے وعدے نعرے کیوں ؟
آپ نے اپنی کابینہ میں تین لوگ چھوڑ دئیے ہیں جن کا کام شائد یہی رہ گیا ہے کہ ہر غلط کام کا دفاع کرنا ، فواد چوہدری صاحب ہوں یا فیض الحسن چوہان صاحب ، صرف پچھلی حکومتوں کو کوسنے دینا لیکن اپنے پلے سے کچھ نہیں کرنا آپ نے اب تک سابقہ حکومت کے کونسے وزیر کا احتساب کیا ہے ،جسے ہم آپ کی کامیابی سمجھیں ، آپ نے تو ووٹ ہی اسی بہانے مانگا تھا کہ سب کو الٹا لٹکائینگے،
ہم نے بحیثیت عوام عمران خان سے بڑی امیدیں وابستہ کررکھی تھیں اور اب بھی ہیں ،
عمران خان کو اس بات کا ادراک ضرور ہونا چاہیے کہ اس کی کابینہ میں جہاں نئے لوگ ہیں وہاں وہ پرانے درباری بھی شامل ہیں ،جو اس سے پہلے کسی اورکے پہلو میں ہوتے تھے ،
لہذا خان صاحب کو خود بھی معاملات دیکھنے چاہئیں کہ اس وقت حکومت کی کارکردگی میں کتنی بہتری آئی ہے ، اور اب تک ہم نے عوام کو کیا ریلیف دیا ہے ؟
آپ نے عوام سے جو دوبڑے وعدے کئیے تھے اک پچاس لاکھ گھر اور ڈھیر ساری نوکریاں !
خان صاحب یہ لانگ ٹرم وعدے ہیں یہ وعدے آپ کی حکومت کے ساتھ ساتھ چلتے رہیں گے ،
لیکن ابھی مستقبل کے حوالے سے قوم کے لئیے کیا نیا لالی پاپ ہے ، تاکہ وہ منچلے جو آپ کا دم بھرتے نہیں تھکتے تھے ،وہ اب کہیں مایوس ہوکر آپ کے نام کا جلوس نہ نکال دے ،
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں