آئیں کمراٹ کی سیر کریں۔۔۔۔محمد حسین آزاد

کمراٹ خیبر پختونخوا کے شمالی علاقہ جات ضلع دیر بالا کے آخری حدود میں واقع ہے۔ضلع دیر میں بہت سارے ایسی سیاحتی مقامات موجود ہیں جو قدرتی خوبصورتی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے  جیسے جہاز بانڈہ ، سیدگئی ڈنڈہ ، سکائی لینڈ، لام چڑ،لواری ٹاپ وغیرہ لیکن کمراٹ ملکی و بین الاقوامی سطح پر سیاحت کے لئے بڑا مشہور ہے ۔کمراٹ کی تاریخ بہت پرانی ہے جیسے زمانہ قدیم سے یہ جگہ بہت اہمیت کی  حامل رہی ہے۔ آج کل سیاحوں نے کمراٹ کو بہت توجہ دی ہے ۔ ہر سال لاکھوں کی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح کمراٹ کی سیر کرنے چلے آتے ہیں اور یہاں کی قدرتی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اگر آپ نے ابھی تک کمراٹ کی سیر نہیں کی تو آئیں ایک بار ضرور کمراٹ کی سیر کریں ۔ یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں پر آپ کی روح کو سکون ملے گی۔دراصل کمراٹ میں وہ  سہولیات اور آسائشیں میسر نہیں جو دوسرے سیاحتی مقامات مری، کالام وغیرہ میں میسر ہوتی ہیں لیکن یہاں پر آپ کو قدرتی طور پر جو دلکش مناظر دیکھنے کو ملیں گے، کسی دوسری جگہ میں آپ ایسی جگہ دیکھنے کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔یہاں پر آپ کو گھنے جنگلات ، مختلف قسم کے خوبصورت درخت،قسم قسم کے چھوٹے بڑے جنگلی جانور، اونچے اونچے آبشاراور بہت ساری ایسی چیزیں دیکھنے کو ملیں  گی جو آپ نے کبھی بھی زندگی میں نہیں دیکھی ہوں گی۔

Advertisements
julia rana solicitors


کمراٹ جانے کے لئے آپ کو  اپنی گاڑی کی ضرورت ہوگی اور وہاں کی  خراب سڑکوں کے لئے جیپ گاڑی بہت مناسب ہوگی جو آپ کو اپنی  منزل تک پہنچانے میں کوئی رکاوٹ نہ آنے دے گی۔۔ورنہ دوسری گاڑیوں میں بعض مقامات پر آپ کو پیدل جانا پڑے گا۔کمراٹ جانے کے لئے آپ کو دیر شہر، شرینگل، پاتراک، بیاڑ، کلکوٹ اور تھل سے گزرنا ہوگا ۔ آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں کہ تھل کوہستان میں ایک تاریخی مسجد بھی ہے جو کہ تقریباًً تین سو سال  پرانی ہے۔ اس مسجد کو ایک خاص نقشے پر لکڑی سے بنایاگیا ہے جس کو دیکھنے کے لئے بھی بڑی تعداد میں لوگ آتے ہیں۔ تھل سے آگے دو راستے نکلتے ہیں ، ایک راستہ جہاز بانڈہ کی طرف جاتا ہے جہاں سے سوات کالام تک بھی ایک کچی  سڑک بنائی گئی ہے جوکافی خطرناک ہے، چھوٹے دل والے لوگ اس پرسفر نہیں کرسکتے۔ خطروں کے ساتھ ساتھ اس پر سفر کرنے کا مزہ بھی کچھ اور ہوتا ہے۔ تھل سے دوسری سڑ ک وادی کمراٹ تک جاتی  ہے جہاں پر آپ کو قدم قدم پر قدر ت کے عجیب وغریب کرشمے دکھائی دیں  گے ۔دریاکے کنارے کچی سڑک پر سفر کرتے ہوئے آپ کو دریا کے صاف پانی کہیں پہ خوبصورت ڈندوں کا  منظر پیش کرتی نظر آئے گی تو کہیں پہ پانی کی خوبصورت لہروں سے آپ لطف اندوز ہوںگے۔ کمراٹ پہنچتے ہی آپ کو یہ احساس ہوجائے گا کہ آپ نے دنیا میں جنت دیکھ لی۔ چونکہ وہاں پر ایسی مصنوعی اشیاں تو نہیں ہیں جیسے آپ جو چاہے تو ملے گی لیکن وہاں پر آپ کو قدرتی طورپر سکون ملے گی۔ آپ کو مال و اسباب ساتھ لے جانا پڑے گا کیونکہ وہاں پر ایسی سہولیات بہت کم بلکہ نہ ہونے کہ برابر ہیں۔کمراٹ میں گھنے جنگلات، خوبصورت پہاڑ،درخت سے ڈھکی چھوٹیاں ،خوبصورت جنگلی حیات اور پرندچرند بھی پائے جاتے ہیں۔وہاں پر آپ کو ابلتے پانی کے چشمے، ہرے بھرے میدان،خوبصورت آبشاریں وغیرہ دیکھنے کو ملے گی۔ کمراٹ میں ایک مشہور چشمہ ہے جیسے ’’ کالا پانی‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔اس کا پانی ہلکا سا کالا نظر آتا ہے اس لئے اسے کالا پانی کہا جاتا ہے۔کالا پانی سے کئی سو میٹر آگے کا سفر طے کرنے کے بعد آپ دوجنگ پہنچ جائے گے۔ دو جنگ میں دو دریا ں ایک ساتھ ملی ہوئی ہیں۔ دوجنگ تک بہت کم لوگ چلے جاتے ہیں کیونکہ وہاں کا سڑک بہت خراب ہے جس کے لئے خاص جیپ کے ساتھ ساتھ ایک خاص ڈرائیور کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر آپ نے دو جنگ تک سفر کیا تو وہاں پر کچھ وقت کے لئے قیام ضرورکریں۔اس مقام پر ہم نے ایک فیملی دیکھی جو لاہور سے آئی ہوئی تھی اور وہاں دس دن سے قیام پزیر تھی ۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ یہاں سے وہ باربار چلے جانے کا ارادہ کرچکے ہیں لیکن اس جگہ میں اتنی کشش ہے کہ ہمیں جانے ہی نہیں دیتی۔اس لئے میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اگر آپ کمراٹ کی سیر پر گئے تو اس جگہ کا رخ ضرور کیا کریں۔دوجنگ کمراٹ کا آخری مقام ہے جہاں تک جیپ گاڑی جاسکتی ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply