5 کروڑ پاکستانی زہریلا پانی پیتے ہیں،امریکن تحقیق

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی ایک رپورٹ کے مطابق ’ایواگ‘ کے نام سے مشہور سوئس ادارے ’سوئس فیڈرل انسٹیٹیوٹ آف ایکواٹک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی‘ کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ پاکستان کے تقریباً 8 کروڑ 80 لاکھ افراد ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں زیر زمین پانی میں آرسینک شامل ہے۔محققین نے ملک کے تقریباً 12 سو سے زائد مقامات سے زیر زمین پانی کے نمونے لیے اور بتایا کہ پاکستان کی 60 سے 70 فیصد آبادی کا زیر زمین پانی پر انحصار ہے جبکہ ملک کے 5 کروڑ یا ایک اندازے کے مطابق 6 کروڑ لوگ ممکنہ طور پر آرسینک سے متاثر ہیں۔ایواگ کے تحقیق کار جویل پوڈ گورسکی کا کہنا ہے کہ فوری طور پر دریائے سندھ سے متصل علاقوں میں تمام کنوؤں کے پانی کی جانچ کی ضرورت ہے۔واضح رہے کہ اسی طرح کے آرسینک کے نمونے بھارت کے دریا گنگا اور بنگلہ دیش کے دریا برہما پترا کے اطراف میں زیر زمین پانی میں بھی پائے گئے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ آرسینک عمومی طور پر زیر زمین ہوتا ہے اور گذشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان سمیت جنوبی ایشیائی ممالک کی ایک کثیر آبادی نے زیر زمین پانی کا استعمال بڑھا دیا ہے۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ایک لیٹر پانی میں آرسینک کی 10 مائیکروگرام سے زائد مقدار کو خطرناک قرار دیا ہے، جبکہ پاکستان سے حاصل کیے گئے پانی کے نمونوں میں اس کی مقدار کئی گنا زائد پائی گئی۔آرسینک کے استعمال سے انسانی خلیات ختم ہوجاتے ہیں، جس کے باعث جِلد، دل اور دیگر اعضاء کی بیماریوں سمیت کینسر کا مرض بھی لاحق ہوسکتا ہے جبکہ آرسینک کے زہر کا اب تک علاج ممکن نہیں ہو سکا۔قائداعظم یونیورسٹی کے شعبہ ماحولیاتی سائنسز کی اسسٹنٹ پروفیسر عابدہ فاروقی کا کہنا ہے کہ اس نئی تحقیق میں لیے گئے نمونوں کی تعداد بہت کم ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے نتائج واضح نہیں ہیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply