ایک انوکھا رشتہ، فیمنسٹ خواتین کیلئے۔۔۔۔صفی سرحدی

کلپنا لاجمی اور بھوپن ہزاریکا جنہوں نے بغیر شادی چالیس سال ایک ساتھ گزارے۔

فیمنسٹ فلم ڈائریکٹر کلپنا لاجمی جب 17 سال کی تھی تو ان کی ملاقات اپنے کالج میں آسام سے آئے ہوئے گلوکار بھپن ہزاریکا سے ہوئی اس وقت بھپن ہزاریکا کی عمر 45 سال تھی وہ شادی شدہ بھی تھے، ان کا ایک بیٹا تیج ہزاریکا بھی کلپنا لاجمی سے دو سال بڑا تھا۔ اس کے باوجود بھی کلپنا لاجمی کو ان سے پہلی نظر میں ہی محبت ہو گئی حالانکہ وہ زیادہ خوش شکل بھی نہیں تھے۔ بھپن ہزاریکا اسامی زبان کے نہ صرف ایک بہترین گلوکار تھے، بل کہ ایک بہترین موسیقار نغمہ نگار ادیب اور ہدایت کار بھی تھے۔ انھوں نے ہندی اور آسامی زبان کے علاوہ بنگلا فلموں کے لیے گانے گائے۔ ہندی فلموں میں اسے لانے والی کلپنا لاجمی تھی۔ اور کلپنا لاجمی کو خود مختار بنانے والے بھپن ہزاریکا تھے، دونوں میں پہلی ملاقات کے بعد دوستی ہوئی۔ بھوپن ہزاریکا نے انہیں ایک فین کے طور پر لیا لیکن کلپنا لاجمی نے سب کچھ بتا دیا اور یہی نہیں انہوں نے اپنی پسند کا ذکر گھر میں بھی کیا۔ ان کے ماں باپ دونوں کے عمروں کے فرق کو لے کر کافی پریشان ہوئے، لیکن کلپنا لاجمی نے صاف کہہ دیا کہ میں اپنی زندگی اپنی مرضی سے گزارنا چاہتی ہوں، مجبورا ان کے والدین خاموش ہو گئے۔

1978 میں بھوپن ہزاریکا کے کہنے پر کلپنا لاجمی نے اپنا پروڈکشن ہاوس بنایا، اور ڈاکیو منٹری فلمیں بنانے لگیں۔ اور بعد میں انہوں نے سماج میں موجود مظلوم عورتوں کے کرداروں کو لے کر حقیقی موضوعات پر ایک پل، رودالی، دمن، درمیاں اور چنگاری جیسی فلمیں بنائیں۔ فیمینسٹ ہونے کے با وصف، کلپنا لاجمی نے اپنی کم بجٹ کی فلموں میں جس کے ذریعے وہ سماج میں عورتوں کو مردوں کے ہر طرح کے ظلم کے خلاف بولنے کی ہمت دلاتی رہیں۔ بھون ہزاریکا اور کلپنا لاجمی کے مابین تعلق کو لے کر لوگوں نے بہت سی باتیں بنائیں، لیکن دونوں میں سے کسی ایک نے بھی ان باتوں کی پروا نہیں کی۔ کلپنا لاجمی کو یہ یقین تھا، کہ وہ اپنی بیوی کو چھوڑ کر، انھیں اپنا لیں گے لیکن یہ فوری ممکن نہ تھا۔ اس دوران کلپنا لاجمی خاصی ڈپریشن میں رہیں؛ انھوں نے ڈپریشن کو کم کرنے کے لیے اپنے من کو کام میں لگایا۔ دو سال بعد بھپن ہزاریکا نے اپنی بیوی سے علاحدگی اختیار کر لی اور یہ دونوں ایک ساتھ رہنے لگے۔ اس وقت کلپنا لاجمی کی عمر انیس برس تھی۔ کلپنا لاجمی نے کبھی بھپن ہزاریکا سے نہیں کہا، کہ وہ اُن سے شادی کریں؛ نا ہی بھپن ہزاریکا نے یہ ضروری سمجھا۔ دونوں نے بچے پیدا کرنے کے بارے میں بھی کبھی نہیں سوچا۔ جب یہ دونوں ساتھ رہنے لگے تو ان کی ماں للیتا لاجمی جو کہ گرو دت کی بہن ہے، نے اپنی بیٹی سے کہا کہ اب تم دونوں کو شادی کر لینی چاہیے، تب کلپنا لاجمی نے ماں کو جواب دیا، مجھے بھپن ہزاریکا کے ساتھ رہنے کے لیے شادی کے سرٹیفیکٹ کی ضرورت نہیں، جو میں سماج کو دکھاتی رہوں۔ کلپنا لاجمی کی بہترین سہیلیوں میں سونی رازدان، نینا گپتا، اور کویتا کرشنا مورتی تھیں۔ ان سب نے بہت دیر سے شادی کی، پر کلپنا لاجمی نے آخری دم تک شادی کرنا مناسب نہیں سمجھا۔ شروعات میں بھپن ہزاریکا نے انہیں گھر واپس جانے کا کہا تھا، پر انھوں نے صاف انکار کیا کہ میں گھر واپس نہیں جاوں گی؛ لوگوں کو کہنے دو، میں کون سی آپ کی رکھیل ہوں، جو میں لوگوں کی پروا کرتی رہوں۔ بھپن ہزاریکا کے مرنے کے بعد ایک انٹرویو میں کلپنا لاجمی نے کہا، بھپن ہزاریکا نے کبھی مجھے بد صورت نہیں کہا، اور نا ہی کبھی مجھے موٹی کہا۔ اور میں بھی نے بھی کبھی ان کی عمر کو نہیں دیکھا اور نہ ہم نے شادی کی اور بچے بھی نہیں پیدا کیے، لیکن پھر بھی ہم چالیس سال تک ایک ساتھ رہے۔ ہم نے لوگوں کو غلط ثابت کیا، کہ ان سب کے بغیر بھی عمر بھر کی زندگی ساتھ گزاری جا سکتی ہے۔ میں خود کو خوش نصیب سمجھتی ہوں، جو خدا نے مجھے بھپن ہزاریکا کی خدمت کے لیے چنا اور میں ان کیلئے ہر رشتہ ہوں۔ کلپنا لاجمی نے بھپن ہزاریکا کی شہرت کو آسام اور بنگلا کی حدود سے نکال کر، نہ صرف پورے ہندوستان میں پھیلایا، بل کہ انھوں نے بھپن ہزاریکا کو بین الاقوامی سطح پر بھی خوب متعارف کرایا۔ اسی طرح بھپن ہزاریکا نے کلپنا کی فلموں کی نہ صرف موسیقی دی، بل کہ ان کی فلموں کے لیے گانے بھی گائے۔ کپلنا لاجمی ماضی کی ادکارہ پریا راج وَنش سے بہت متاثر تھیں۔ پریا اور کلپنا کی زندگی میں خاصی مماثلت تھی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ان کی زندگی پر فلم بنانا چاہتی تھیں۔ پریا راج وَنش نے دیو آنند کے بڑے بھائی، فلم ساز چیتن آنند کے ساتھ بغیر شادی کے پوری زندگی گزار دی، جو ان سے عمر میں بھی بہت بڑے تھے۔ پریا کو 27 مارچ 2000 میں چیتن آنند کی پہلی بیوی کے بیٹوں نے جائیداد کیلئے قتل کر دیا تھا۔ کلپنا لاجمی کا آخری ڈریم پراجیکٹ بھپن ہزاریکا کی زندگی پر فلم بنانا تھا، جس میں پوجا بھٹ کو بھی خاصی دل چسپی تھی۔ وہ اس فلم میں کلپنا لاجمی کا کردار نباہنا چاہ رہی تھیں۔ آخری عمر میں بھپن ہزاریکا طویل عرصے تک بیمار رہے؛ ان کے گردوں نے کام کرنا بند کر دیا تھا۔ کلپنا لاجمی دن رات ان کی خدمت میں مصروف رہتیں، جس کی وجہ سے انھیں دوبارہ کوئی فلم بنانے کا موقع نہیں مل پایا۔ جو کچھ جمع پونجی تھی، وہ بھپن کے علاج پر خرچ کرتی رہیں اور آخر کار ممبئی کے کوکی بین دیرو بھائی امبانی اسپتال میں، 5 نومبر 2011 کو، 85 برس کی عمر میں، ان کی عمر بھر کی محبت بھوپن ہزاریکا کا انتقال ہوا۔

Advertisements
julia rana solicitors

بھپن کے انتقال نے کلپنا لاجمی کو اندر سے توڑ دیا تھا، اور وہ پہلے سے زیادہ فربہ ہو گئی تھیں۔ آخر کلپنا کو بھی گردوں کی بیماری نے آ گھیرا۔ دو سال قبل کینسر کے باعث ان کے دونوں گردے نکال لیے گئے تھے اور ان دو برسوں میں وہ ڈائیلاسس پر زندہ رہیں۔ ان کا علاج خاصا مہنگا تھا۔ پیسوں کی کمی کی وجہ سے انھیں علاج کرانے میں بھی پریشانی کا سامنا رہا، لیکن ان کی بہترین سہیلی سونی رازدان اور ان کے شوہر مہیش بھٹ، ان دونوں کی بیٹی عالیہ بھٹ نے کلپنا لاجمی کے علاج کے لیے بہت تعاون کیا۔ اس کے علاوہ کرن جوہر، روہت شیٹھی، عامر خان، سلمان خان، نینا گپتا اور انجو مہندرو نے بھی ان کی خاصی مدد کی۔ بیماری کی آخری دنوں میں کلپنا لاجمی، بھپن ہزاریکا پر کام کرتی رہیں۔ انھوں نے بھپن کی زندگی پر Bhupen Hazarika: As I Knew Him کے نام سے کتاب لکھی؛ جس کی تقریب رُو نمائی ان کے انتقال سے چند دن پہلے 8 ستمبر 2018 کو ممبئی میں ہوئی۔ اس میں ان کی ماں للیتا لاجمی، وحیدہ رحمان، ہما قریشی، مہیش بھٹ وغیرہ تو شریک تھے، لیکن وہ خود شریک نہ ہوسکیں، کیوں کہ ڈاکٹروں نے ان کی خراب حالت کو دیکھتے ہوئے، تقریب میں شریک ہونے سے منع کر دیا تھا۔ گزشتہ برس ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا تھا، کہ میرے گردے فیل ہوئے ہیں، میں تو نہیں۔ وہ خاصی پر اُمید تھیں، کہ ٹھیک ہو کر میں اپنے محبوب بھپن ہزاریکا کی زندگی پر فلم ضرور بناوں گی۔ یہ ان کی آخری خواہش تھی، لیکن افسوس، انھوں نے 23 ستمبر 2018 کو ممبئی کے اسی کوکیلا بین دھیرو بھائی امبانی اسپتال میں، آخری سانس لی؛ جہاں بھپن ہزاریکا نے اُن کے سامنے دَم توڑا تھا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply