سانحہ ساہیوال کے حوالے سے بنائی گئی جے آئی ٹی آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی، سی ٹی ڈی اہلکاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا اور جے آئی ٹی کو شواہد نہ دے سکے، ذرائع کا کہنا ہے اہلکار نے گاڑی کو گھیر کو سامنے،دائیں اور بائیں سے گولیاں برسائیں جبکہ کار سے فائرنگ کےشواہد نہیں ملے۔تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال پر جے آئی ٹی آج شام پانچ بجے رپورٹ پنجاب حکومت کو دے گی، جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی اعجاز شاہ اور ارکان میں ایس ڈی پی او فلک شیر، ڈی ایس پی انوسٹی گیشن خالد ابوبکر اور حساس اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔جی آئی رپورٹ میں تعین کیا جائے گا کہ گاڑی میں سوار خاندان کو زندہ گرفتار کیوں نہیں کیا گیا اور قریب سے فائرنگ کے اسباب کیا تھے۔گذشتہ روزسانحہ ساہیوال پر قائم کی گئی جے آئی ٹی نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کرے اور عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کئے۔جے آئی ٹی نے کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے اہل کاروں سے پوچھ گچھ کی تاہم سی ٹی ڈی اہل کار جے آئی ٹی کو انٹیلی جنس رپورٹ کی معلومات نہ دے سکے۔جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے سی ٹی ڈی اہلکاروں کےالگ الگ بیان لیے، ٹیم کے صفدر حسین سمیت 7 اہل کاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا جبکہ اہلکار چارمعصوم شہریوں پرگولیاں برسانےوالے ویڈیو ریکارڈنگ اور واٹس ایپ کال کی ریکارڈنگ بھی پیش نہ کرسکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انکوائری میں عینی شاہدین نےاہلکاروں کو قاتل قراردے دیا ہے جبکہ جےآئی ٹی نے اہلکاروں کے فون کی ریکارڈنگ حاصل کرلی اور اہلکاروں کےبینک اکاؤنٹس کی بھی چھان بین کی۔ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکاروں نےگاڑی کو گھیر کر فائرنگ کی اور سامنے، بائیں اور دائیں سے گولیاں برسائیں جبکہ گاڑی کے اندر سےگولی چلنےکا کوئی ثبوت نہیں ملا، اندھا دھند فائرنگ کرنے والی ٹیم کی قیادت انچارج صفدر حسین کررہا تھا اور کارپورل احسن، محمد رمضان، سیف اللہ اور حسین اکبر ہمراہ تھے۔
انکوائری میں عینی شاہدین نےاہلکاروں کوقاتل قراردے دیا
سی ٹی ڈی کے موقف کے برعکس فوٹیجز بھی سامنے آئی، جس میں دیکھا جاسکتا ہے جائے وقوعہ پر کسی خودکش جیکٹ کو ناکارہ نہیں بنایا گیا، مبینہ بارود ناکارہ بنانے کے لیے بی ڈی ایس یا انویسٹی گیشن کا عملہ طلب نہیں کیا گیا، کرائم سین شواہد اکٹھے کیے بغیرہی کلیئرکردیاگیا۔یاد رہے وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ کل شام تک جے آئی ٹی کی رپورٹ سامنے آجائے گی، جس کی روشنی میں اقدامات کیے جائیں گے،کسی کو ایسے ہی اٹھا کر پھانسی پر نہیں لٹکا سکتے اور متاثرہ خاندان کو دو کروڑ معاوضہ دیں گے۔خیال رہے دوحا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں ٹھوس قدم اٹھایا جائے گا اور واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائی گی، نظام کی اصلاح کریں گے، تاکہ دوبارہ ایسا واقعہ پیش نہ آئے۔واضح رہے کہ ہفتے کے روز ر ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی، گاڑی سے اسلحہ نہیں بلکہ کپڑوں کے بیگ ملے۔بعد ازاں ساہیوال واقعے پروزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی۔وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ساہیوال واقعے میں ملوث افراد کو مثال بنائیں گے، بچوں کی کفالت ریاست کے ذمہ ہوگی، انہیں تمام سہولیات فراہم کی جائے گی۔دوسری جانب سانحہ ساہیوال کی ایف آر درج کرلی گئی ، ایف آئی آر میں سی ٹی ڈی کے نامعلوم سولہ اہلکاروں کو نامزد کیا گیا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں