ایسا تو ہوتا رہتا ہے ،اٹس نارمل۔۔۔۔۔علی اختر

دنیا بھر میں ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں ۔

جی ہاں ایسا ہوتا رہتا ہے۔ یہ دنیا ہے یہاں سب ممکن ہے ۔ امن و امان برقرار رکھنے کے لیئے ایسا کچھ ہوتا رہتا ہے۔

ایسا کئی  بار ہوا ہے کہ  خطرناک دہشت گرد عورتوں اور بچوں کو ڈھال بناتے ہیں ۔ بچے بھی اتنے معصوم کہ  یہ نہیں جانتے کہ ان پر کیا بیت چکی ۔ ابھی تک کھلونا انکے ہاتھوں میں ہے۔ ابھی انہیں نہیں پتا   یہ معاشرہ آگے چل کر انکے ساتھ کیا کچھ کرے گا ۔ کچھ دن میں سب بھول جائیں گے کہ  وہ کون تھے اور اب کس حال میں ہیں ۔ بس ایک غلط فہمی ہی تو تھی ۔ ایک غلط اطلاع ۔ کیا کہیں۔۔ ایسا تو ہوتا رہتا ہے۔

ایسا بھی ہوتا ہے کہ  معاشرہے کے دشمنوں کو اچانک غائب کر دیا جاتا ہے اور انکے گھر والے ہمیشہ انکے منتظر رہتے ہیں ۔ ہاں کبھی کبھی شہر سے باہر سنسان جگہوں پر کچھ لاشیں ملتی ہیں ۔ اسلحہ ملتا ہے ساتھ کلائیوں پر رسیوں کے نشان ہوتے ہیں ۔ ایسا ہوتا رہتا ہے ۔

دنیا میں کئی بچے اپنے ماں باپ سے جدا کر دیئے جاتے ہیں عورتیں بھی بیوہ ہوتی ہیں ۔مائیں اپنے جوان بیٹوں کو یاد کر کے روتی ہیں ۔ بوڑھے باپ جوان اولادوں کو کاندھا دیتے ہیں ۔ کیا کر سکتے ہیں ۔ دنیا میں ایسا ہوتا رہتا ہے۔

جی گورنر صاحب دنیا میں ایسا ہوتا ہے ۔ کئی  بار ہوتا ہے ۔

جب بے قصور جیلوں میں بند سڑتے رہتے ہیں اور قاتل سینہ چوڑا کیئے گھومتے ہیں ۔ جب استادوں کو ہتھکڑی لگائی  جاتی ہے اور لٹیروں کو پروٹوکول دیا جاتا ہے۔ یہ سب عجیب ہے نا ؟ لیکن ایسا ہوتا رہتا ہے ۔

اس دنیامیں کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ  دوران تفتیش کسی کو اپنے بھائی  سے بد فعلی کا حکم دیا جاتا ہے تو وہ خود کشی کو ترجیح دیتا ہے۔ لوگ کچھ دن یاد کرتے ہیں پھر بھول جاتے ہیں ۔ کیونکہ یہ دنیا ہے اور دنیا میں یہ سب ہوتا رہتا ہے۔

نجانے اس دنیا کے سب ادارے سب محکمے صرف ایک محور کے ہی گرد کیوں گھوم رہے ہیں ۔ شاید وہ دوسروں کو اندھا سمجھتے ہیں ۔ لیکن صاحب! کہنا یہ تھا کہ  دنیا میں آنکھیں سب رکھتے ہیں اور آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آسکتا نہیں ۔کب تک نہیں ۔ اب وہ سب لب پر آنے کو ہے۔ سو جناب یہ دنیا بہت چھوٹی رہ گئی  ہے اگر اب بھی آپ حضرات ہوش میں نہ آئے تو مزید چھوٹی ہو جائے گی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ظلم کا نظام زیادہ دیر پا نہیں یہی ہر پرانی و نئی  دنیا کا اصول ہے۔

Facebook Comments

علی اختر
جو دیکھتا ہوں وہی بولنے کا عادی ہوں ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply