• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • گلگت بلتستان کی سیاسی حیثیت کیلئے مشترکہ احتجاجی تحریک کے آغاز کا اعلان

گلگت بلتستان کی سیاسی حیثیت کیلئے مشترکہ احتجاجی تحریک کے آغاز کا اعلان

سیاسی جماعتوں، طلبہ، مذہبی اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے گلگت بلتستان کی سیاسی حیثیت کے مستقل حل کے لیے مشترکہ احتجاجی تحریک کے آغاز کا اعلان کردیا۔

اس سلسلے میں اسکردو، اسلام آباد اور کراچی میں گلگت بلتستان کے رہائشیوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

اسکردو میں ہونے والے احتجاج میں مختلف تنظیموں کی جانب سے بڑی تعداد میں مظاہرین یادگار شہدا پر جمع ہوئے اور گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی حقوق سے محروم کرنے پر وفاقی اور گلگت بلتستان حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

مظاہرین نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے گلگت بلتستان کی حیثیت سے متعلق فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس علاقے کو پاکستان کا حصہ قرار نہیں دیا جاسکتا تو اسے اندرونی خود مختاری دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ مستقل حیثیت کے تعین کے بغیر گلگت بلتستان کی حکمرانی کے لیے کسی بھی طرح کے انتظامی حکم کی مخالفت کی جائے گی۔

اس سے قبل اسکردو میں گلگت بلتستان یوتھ الائنس کے رہنما شیخ حسن جوہری کو مبینہ طور پر نفرت پھیلانے پر گرفتار کرلیا گیا تھا۔

ان کی گرفتاری پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ لوگوں کی توجہ اپنے حقوق کے مطالبے سے ہٹانے کے لیے شیخ حسن جوہری کو گرفتار کیا گیا۔

احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے غلام محمد، شہزاد آغا اور محمد علی دلشاد کا کہنا تھا کہ مقامی انتظامیہ امن و امان کی صورتحال خراب کررہی ہے، یہاں کے لوگوں کو غداروں کے طور پر پیش کیا گیا جبکہ وہ پاکستان کے وفادار شہری تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ حکمت عملی کے آغاز پر اتفاق رائے کے لیے اسلام آباد میں کثیر جماعتی کانفرنس منعقد کی گئی تھی۔

اس کانفرنس میں گلگت بلتستان کے اپوزیشن لیڈر کیپٹن (ر) شفیع خان، سابق چیئرمین عوامی ایکشن کمیٹی سلطان رئیس، آغا رضوی، گلگت بلتستان اسمبلی کی سابق رکن آمنہ انصاری، سپریم اپیلیٹ کورٹ کے ریٹائر جج سید جعفر شاہ، ایڈووکیٹ احسان علی، محمد یار، محمد سمیع، قراقرم نیشنل موومنٹ کے رہنما جاوید حسین، چیئرمین گلگت بلتستان سپریم کونسل ڈاکٹر غلام عباس، سیاسی، سول، اور سماجی رہنماؤں نے شرکت کی۔

بعد ازاں ایک اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ کانفرنس میں گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کے لیے مشترکہ تحریک شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

اس کے علاوہ کانفرنس نے متفقہ طور پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کو مسترد کیا اور کہا کہ عدالت عظمیٰ کے حالیہ فیصلے نے الجھن کو دور کردیا، اب گلگت بلتستان ایک متنازع علاقہ ہے اور اس کے عوام کے حقوق کو یقینی بنانا چاہیے۔

Advertisements
julia rana solicitors

اعلامیے میں کہا گیا کہ گلگت بلتستان اسمبلی کو ریاست کے 3 بنیادی معاملات، خارجی امور، کرنسی اور دفاع کے علاوہ تمام معاملات سے نمٹنے کے لیے بااختیار کرنا چاہیے

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply