لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا!

آج پھر ایک مذہبی جنونی نے دو افراد کو خانہ خدا میں شہید کردیا !

Advertisements
julia rana solicitors london

اسلام کسی فردکو قانونی عمل میں دخل اندازی کرنے، یا خود سزا و جزا کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں دیتا ۔ یقیناً شاتمِ رسولؐ کی سزا قتل ہے مگر یہ سزا نافذ کرنے کا اختیار صرف اور صرف قاضی اور حکومت وقت کےپاس ہے، کسی فرد کے پاس نہیں۔ اگر حکومت یہ سزا نافذ نہیں کرتی تو اسلام آپ کو صرف ایک راستہ دکھاتا ہے، حکومت کو بدلنے کی کوشش کریں، شرعی عدالتیں قائم کریں اورپھر سزائیں نافذ کروائیں۔ آخر کوئی وجہ تھی تب ہی رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے حکومت بن جانے تک کسی کو سزا نہیں دی۔اور اگر مطلقاً کسی کےکہنےسے کوئی گستاخ ہوجاتا ہے، اور کسی بھی فرد کے ہاتھوں اس کا قتل جائز ہے تو ہم مذہبی طبقات سے یہ سوال پوچھنا چاہیں گے کہ اس وقت پاکستان میں کون سا مسلمان ہے جو گستاخ نہیں؟
مولانا مودودی رحمتہ الله علیہ کو ان کے معاصر جید علماء دین نے گستاخِ رسولؐ، منکرِ عصمتِ انبیاء اور گستاخِ صحابہ کہا اورلکھا ہے۔مولانا شاہ اسماعیل شہید رحمتہ الله علیہ، مولانا رشید احمد گنگوہی رحمتہ الله علیہ، مولانا قاسم نانوتوی رحمتہ الله علیہ اور دیگر اکابرینِ دیوبند کو ان کے معاصر علماء دین نے گستاخِ رسولؐ، اور گستاخِ بارگاہ الوہیت لکھا اورکہا ہے، بلکہ علماء حرمین سے بھی اس پر فتویٰ لیا ہے۔
مولانا احمد رضا خان بریلوی رحمتہ الله علیہ اور ان کے حلقہ علمی کو امت کے جید علماء نے مشرک، بدعتی اور گستاخِ خدا و رسول کہا ہے_۔ یہی حال اہل حدیث اور شیعہ حضرات کا ہے۔ممتاز قادری اور سلمان تاثیر کے معاملے میں مذہبی طبقات نے دوغلے پن کا مظاہرہ کیا، اگران حضرات کے بقول صرف کسی کےکہنے سے، بغیر کسی عدالتی کارروائی یا بغیرجرم کے ثابت ہونے کے کسی کو بھی اپنے قرار دیدہ گستاخ کو سزا دینے کا حق ہے، تو پھر ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ قادری صاحب کے جنازے کے بعد ہر جماعت کے سربراہ کو دوسری جماعت کے کارندے گولیوں سے بھون دیتے۔ کیوں کہ گستاخی کے فتوے تو ان سب کےنام پر بھی موجود ہیں جو آج اس قتل اور سزا سے سیاسی مفادات لینے کی کوشش کررہے ہیں۔ جب ممتاز قادری کے خلاف مقدمہ چل رہا تھا تو ہمارے یہی مذہبی لیڈران، ن لیگ کے ساتھ مل کر اتحاد بنانے یا سپیکر منتخب کروانے میں مصروف تھے۔ کسی کو اتنی توفیق بھی نہ ہوئی کہ اخلاقی حمایت کے لیے ہی سہی عدالت چلا جائے، اب جب سزا ہو گئی تو سب رونے چلے آئے! شاید یہی قائدین اگلے الیکشن میں قوم اور اسلام کے وسیع تر مفادات کی خاطر ن لیگ سے اتحاد بھی کر لیں۔
ان لیڈران پر تو اس عورت کی مثال صادق آتی ہے جو اپنے شوہر کو آشنا سے قتل کروا کر میت پر “ہاۓ ہاۓمیں لٹی گئی” کہتے ہوۓچوڑیاں توڑنے لگے۔اب وہ کہتے ہیں کہ نواز شریف کی نااہلی دراصل اسی سزا پر اللہ کا عذاب ہے جو انہوں نے ممتاز قادری کو دی ، مگر وہ عوام کو یہ بتانا بھول جاتے ہیں کہ اس خدا نے ، جو قادر و عادل ہے ، اس جج ، یعنی جسٹس آصف سعید کھوسہ صاحب کو سزا کیوں نہیں دی جن کے قلم نے ممتاز قادری کی سزا پر مہر ثبت کی تھی ؟
اگر وہی جج صاحب آپ کو 62/63 کا سرٹیفکیٹ دیں تو آپ خوشی کے مارے اس پر پوری اشتہاری مہم چلائیں – پھر انہی جج صاحب نے، جن کی عدالت سے آپ کو انصاف کی امید تھی اور ان کی عدالت میں آپ اپنا مقدمہ لے کر گئے، شریف خاندان کو سسیلین مافیا اور نواز شریف صاحب کو گاڈ فادر کہہ کر نااہل قرار دیا تو آپ نے ایک دوسرے کو مٹھائی کھلا کھلا کر شوگر کا مریض کر دیا- کیا الله کا انصاف اور سزا صرف اس انسان کے لیے ہے جو آپ کی ووٹ کی راہ میں رکاوٹ ہے اور ہر وہ بندہ اس کے انصاف سے بری ہے جس کے کسی عمل سے آپ کو چند ووٹوں کی امید ہو ؟
ابھی کچھ بیان تھا، ابھی کچھ بیان ہے
گویا آپ کی زبان کے نیچے زبان ہے ؟
سید مودودی رحمتہ الله علیہ نے فرمایا تھاکہ غلطی کبھی بانجھ نہیں ہوتی وہ بچے جنتی ہے۔ مذہبی طبقات اور دین کے نام پر سیاست کرنے والوں کی ایک غلطی اب کتنے بچے جنتی ہے اور کتنی زندگیاں تباہ کرتی ہے خدا جانے ! مگر اس فساد میں گرنے والا ایک ایک خون کا قطرہ ہم میں سے ہر اس انسان کے سر ہے جو کسی بھی انسان کے ماوراۓ عدالت و قانون قتل کا کسی درجہ میں حمایتی ہے یا تھا !

Facebook Comments

حسنات محمود
سائنس و تاریخ شوق، مذہب و فلسفہ ضرورت-