• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے والے کی اپنی عزت تارتار کردی گئی۔۔۔عبدالحنان ارشد

لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے والے کی اپنی عزت تارتار کردی گئی۔۔۔عبدالحنان ارشد

کل ایک ویڈیو دیکھی، جس میں پنجاب کے وزیرِ اطلاعات و نشریات فیاض الحسن چوہان جب مجید نظامی اکیڈمی میں جب صوبائی وزیر اپنی بات کرنے کے لیے روسٹرم پر آتے ہیں، تو میڈیا والے اُن کے آتے ہی اپنے مائیک اٹھا کر ان کو سارے مجمع کے سامنے دندان شکن کرکے چلتے بنے، اور بیچارے وزیر موصوف ایسے موقع پر اپنی زبان کی تیزی چلانے کی بجائے ہکا بکا انہیں جاتا دیکھتے رہے۔

مجھے افسوس ہے، ایسا  بالکل نہیں ہونا چاہیے۔مانا آپ کے اپنے حقوق ہیں، آپ کو حقوق حاصل ہیں کہ آپ جس کو چاہیں  سنیں  جس کو چاہیں  نہ سنیں ، لیکن آئین کسی کی توہین کا اختیار آپ کو نہیں دیتا۔وہ آپ کے ملک  کے سب سے بڑے صوبے کا وزیر ہے۔ اب وزیر ہے تو   اس کی عزت و احترام سب کے ذمے ہے۔

جہاں تک تعلق ہے اِس کا بیہودہ انداز میں گفتگو کرنے کا اس کا کریڈٹ بھی میڈیا کو ہی جاتا ہے، انہوں نے ہی اسے مردِ  حُر بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر یہی میڈیا لکھا کرتا تھا، “دیکھیے کیسے فیض الحسن چوہان نے اکیلے ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی بولتی بند کر دی”، “فیاض الحسن نے ایسی کیا بات کہی کہ  ن لیگ کی وزیر کا رنگ اڑ گیا”۔یہ چند ایک مثالیں پیشِ خدمت ہیں ،اگر آپ تلاش کرنا چاہتے، تو  ڈھونڈنے پر ایسی اور بھی بہت سی  مثالیں مل جائیں گی۔ اس وقت یہ تحریک انصاف والوں کا ہاٹ فیورٹ تھا۔ اس کی بقراطی باتیں سن سن کر انصافی بھائی، ن لیگ والوں کے با جماعت دانت کھٹے کیا کرتے تھے، اور میدانِ جنگ میں گھمسان کے رن پڑنے سے پہلے ہی ایسا نقارہ بجاتے کہ  دوسری جماعتوں والے مخالفین سر پر پاؤں رکھ  میدان جنگ چھوڑ کر ایسے بھاگتے کہ اپنی کاٹ دار سقراطی باتیں جو وہ تحریک انصاف کے لشکر کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی پوٹلیوں میں چھپا کر لاتے  تھے وہ بھی دھری کی دھری  پیچھے چھوٹ جاتی تھیں ۔ اور انصافی بھائی بہت دنوں تک اپنی عظیم فتح کا جشن مناتے نہیں تھکتے تھے۔

تو اب بھائیوں اس شخص سے گلہ  یا شکوہ کیسا ،وہ تو پہلے بھی ایسا ہی تھا اُس نے تو کبھی پارسائی کا  دعوی ہی نہیں کیا تھا۔ بلکہ آپ نے اور میڈیا نے مل کر اسے خان کا عظیم سپاہی بنایا تھا۔  وہ تو پہلے بھی ایسے ہی منہ پھٹ اور لوگوں کی بیچ چوراہے پگڑیاں اچھالنے والا تھا۔ جب وہ آپ کے پاس بیٹھ کر دوسروں کی توہین کرتا تھا اور آپ کو ریٹنگ دیتا تھا تب آپ کو وہ قابلِ قبول بھی تھا اور اچھا بھی لگتا تھا لیکن اب اُس نے آپ کے ساتھ وہی کیا جو وہ ہمیشہ سے کرتا آیا ہے تو آپ اب اس کا بائیکات اور نجانے کیا کیا رونا ڈال رہے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

میڈیا کو چاہیے پہلے اپنا قبلہ درست کرے ایسے افلاطون اپنی موت  خود ہی مر جائیں گے۔

Facebook Comments

عبدالحنان ارشد
عبدالحنان نے فاسٹ یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنس کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ ملک کے چند نامور ادیبوں و صحافیوں کے انٹرویوز کر چکے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ آپ سو لفظوں کی 100 سے زیادہ کہانیاں لکھ چکے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply