انسانی سوچ اور مختلف رویے۔۔۔۔شجاعت بشیر عباسی

انسانی رویے عموماً دو طرح کے ہوتے ہیں تلخ یا شریں بالکل اسی طرح جیسے انسانی سوچ کے دو رخ ہوتے ہیں مثبت یا منفی۔
رویے انسان کی پہچان کا مستقل حصہ ہوتے ہیں اپنے رویے کو بدلنا خاصا مشکل عمل ہے
اسی لیے زیادہ تر اشخاص باوجود کوشش کے اپنے رویے کو بدلنے سے قاصر رہتے ہیں یوں اپنا رویہ انسان کی پہچان کا لازمی جزو بن جاتا ہے۔
رویہ پر انسانی زندگی کے گہرے اثرات پڑتے ہیں خاص کر شروعاتی دور میں جسے بچپن کہا جاتا ہے اس وقت انسان زندگی کو سمجھنے کی کوشش میں ہوتا ہے لہذا جیسے بھی حالات وہ دیکھے گا اس کے اثرات انسانی رویے پر اثر انداز ہوں گے اور یوں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ رویہ تقریباً لڑکپن کی عمر تک اپنے تکمیلی مراحل کے نزدیک پہنچ جاتا ہے جسے بعد کے حالات زیادہ متاثر نہیں کر پاتے۔
انسانی سوچ رویے سے ایک مختلف عمل ہے سوچ ہمیشہ بڑھتی رہتی ہے جو انسان کے قول اور فعل کو انجام دینے کا باعث بنتی ہے بنیادی طور پر سوچ ایک تحریک پیدا کرتی ہے یہ تحریک انسان کو اپنے قول یا پھر فعل پر اکساتی ہے جس کے باعث انسان اپنے معاملات سر انجام دیتا ہے۔سوچ کی درستگی آسان ہے چھوٹا سا انسانی زندگی کا بدلاو سوچ کا رخ بدل سکتا ہے انسان کو کوئی ایک ہم مزاج کا مل جانا کسی بھی اچھی کتاب کا مطالعہ یا پھر کسی بھی شخصیت سے متاثر ہو جانا انسانی سوچ کا زاویہ بدل سکتا ہے۔انسان خود بھی باآسانی اپنی سوچ کو مثبت یا منفی رخ دے سکتا ہے کیوں کے سوچ ہی انسان کو ایک شخصیت کا روپ دیتی ہے اس کے لیے یہ کہنا بلکل بجا ہے کے انسان اگر ہجوم میں سوچے گا تو یقیناً وہ دنیاوی معاملات میں الجھے گا جبکہ اگر انسان تنہائی میں سوچے تو ولی کا درجہ پانا بھی ناممکن نہیں غور اور فکر سوچ کے ساتھی ہوتے ہیں جو سوچ کے ساتھ مل کر ایک تحریک بناتے ہیں۔
انسانی زندگی کی رفتار خاصی تیز ہے جس سے انسان مسلسل مختلف دور دیکھتا ہے بچپن جوانی ادھیڑ عمری کے بعد بڑھاپا وقت گزرنے کا احساس تک نہیں ہوتا ہم اسی لیے بجائے منفی سوچ پر بات کرنے کے صرف یہ دیکھیں کے کس طرح ہم اپنی سوچ کو مثبت کر سکتے ہیں۔
اپنا محاسبہ اپنے گھر سے شروع کریں اور اس بات پہ غور کریں کے آپکی سوچ کے اثرات نے آپ کے گھر کا ماحول کس حد تک بدلا ہے اگر آپ کو بہتری لگے تو سمجھ جائیں کے آپ کسی حد تک مثبت سوچ رہے ہیں۔
اسی طرح اپنے ارد گرد کے ماحول پر آپ کی سوچ عمل میں آنے کے بعد انتشار بدامنی تلخ روی یا نفرت کو بڑھانے کا سبب بنی ہے تو یہ ایک سگنل ہو گا کے آپکی سوچ میں فرق ہے اور آپ منفی سوچ کو پروان چڑھا رہے ہیں۔جیسے جیسے انسان اپنے محاسبے کا داہرہ بڑھاتا جائے گا اسکی سوچ کا درست تجزیہ اسکے سامنے آ جائے گا جسے بدلنا انسان کے لیے آسان ہو جائے گا۔

Advertisements
julia rana solicitors

لہذا اپنی سوچ سے دوسروں کے بارے میں سوچنے سے پہلے خود کو سوچیے تا کہ  مثبت سوچ اپنانے کے بعد ہی آپ کا تعارف زمانے کے سامنے ہو اسطرح آپ کی شخصیت میں کم سے کم ابہام پیدا ہوں گے جس سے آپ خود اپنی مثبت شخصیت کی پہچان کروا سکیں گے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply