• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ٹک ٹوک پر پابندی سے عمران خان کے ووٹ بنک پر اثر پڑے گا۔۔۔اے وسیم خٹک

ٹک ٹوک پر پابندی سے عمران خان کے ووٹ بنک پر اثر پڑے گا۔۔۔اے وسیم خٹک

سوشل میڈیا کے ساتھ وابستگی 2007 سے ہے جس کا سہرا ایک فلپائنی لڑکی کو جاتا ہے جب 2007میں اُس نے فیس بک سے دبئی میں متعارف کروایا ورنہ ہم تو یاہو مسینجر کے عادی تھے جس سےتعارف آن لائن نیوز نیٹ ورک پشاور کے کمپیوٹر آپریٹر علی نے کروایا تھاـ یعنی پہلا ای میل اکاؤنٹ بنا یا تھاـ پھر تو اس انٹرنیٹ کے سمندر میں ہم غرقاب ہی ہوگئے ـ۔ اور حالیہ ایک تحقیق کے مطابق اگر ہم سوشل میڈیا کا استعمال نہ کرتے تو ایک مہینے میں دو سو کتابیں پڑھ سکتے تھےـ اگر ہم یہاں 2000سے حساب لگائیں ـ تو ہم ہر سال جوبیس سو اور اٹھارہ سالوں میں چوبیس ہزار دوسو کتابیں پڑھ کر اپنی معلومات کو بڑھاوادے چکے ہوتے ـ مگر افسوس ہم اس بیماری کے باعث کتابوں سے محروم ہوگئے ـ اور اب اس کے  عادی ہوگئے ہیں، ـ جس سے چھٹکارا پانا مشکل ہی نہیں ناممکن نظر آرہا ہے مگر یہاں ہم آج سوشل میڈیا کے نقصانات پر نہیں بلکہ چین کی جانب سے بنائے جانے والے مشہور موبائیل اپلیکیشن ٹک ٹوک پر بحث کرنے والے ہیں جو پاکستان میں بہت جلد بند کردیا جائے گاـ اب یہ چین کی جانب سے بنا ئی  جانے والی  اپلیکیشن ہے اس کو بند کیا بھی جائے گا کہ نہیں اس بارے میں فی الوقت کچھ کہنا قبل ازوقت ہے مگر بات کی جارہی ہے کہ یہ بند کردیا جائی  گی  ۔

ـ اس اپلیکیشن کی بدولت پاکستان سمیت دنیا میں ہر جگہ ہر گھر میں اداکار اور اداکارائیں پیدا ہوگئے ہیں ـ جو پندرہ سیکنڈ میں اپنی ادکاری کے جوہر دکھاتے ہیں ـ ہم نے بھی اس گنگا میں ہاتھ دھوئے تھے ـ اور کچھ ماہ قبل میوزیکلی   کے بعد اس میں بھی اپنا اکاونٹ بنا کر چین کے ہاتھوں کلین بولڈ ہو گئے مگر بدقسمتی سمجھیے    یا خوش قسمتی کہ ہمیں ایکٹنگ نہیں آتی اس لئے ہمیں گرمجوشی کے ساتھ خوش آمدید نہیں کہا گیا ـ اور یوں ہم ٹک ٹوک میں اپنی اداکاری کے جوہر نہیں دکھاسکے صرف عام ویڈیوز اپ لوڈ کی، جس پر ویورز کیا خاک آنے ہیں ـ شاید ہم پر ہنسا بھی گیا ہو کہ یہ کیا پینڈو آگیا ہے ـ عام ویڈیو ز اپ لوڈ کر رہا ہےـ اکاؤنٹ بنانے کے بعدہمیں جو  نوٹیفیکیشن ملنے شروع ہوئے اُس نے ہمیں سوچنے پر مجبور کردیاـ کہ ہمارے نوجوان کیا کرنے میں مصروف ہیں خاص کر ہماری نوجوان لڑکیاں کس دلدل میں گھس رہی ہیں ـ ہم یہاں دنیا کی کوئی بات نہیں کر رہے بلکہ یہاں پر پاکستان کی بات کررہے ہیں ـاس اپلیکیشن میں ہماری نوجوان نسل نے خواہ وہ لڑکے ہیں یا لڑکیاں بلکہ میرے سامنے تو بوڑھے بابے بھی آئے جن کی عمریں اللہ اللہ کرنے کی ہیں وہ بھی عجیب قسم کی حرکتیں کرنے میں مصروف تھےـ میرے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ اس قسم کے واہیات ڈائیلاگ اور ویڈیو پر پاکستانی لڑکے اور لڑکیاں بھی پرفارم کرسکتی ہیں ـ خاص کر پاکستانی لڑکیوں کا جو حال میں نے ٹک ٹوک پر دیکھا تو ملک میں ریپ کے بڑھتے واقعات جو نظر آئے تو مجھے ریپسٹ قصور وار نہیں لگےـ ۔ہر یونیورسٹی  کی  طالبہ کا ٹک ٹوک پر اکاؤنٹ ہے جس میں وہ اپنی تشہیر میں لگی ہوئی ہے اور لائکس کے چکر میں اپنی عزتوں کا جنازہ نکال رہی ہیں، ـ ٹک ٹوک کے بارے میں جو معلومات مجھے میسر ہوئیں اُن میں یہ بات سامنے آتی ہے کہ نومبر 2016 میں لانچ کی  گئی  اس ویب سائیٹ نے باقی سوشل میڈیا سائیٹس پر بازی مار لی ہے اور ایک اندازے کے مطابق دو ملین سے زیادہ ٹک ٹوک پر اکاؤنٹ ہولڈرز ہیں ـ جو فیس بک کے مقابلے میں بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں ۔

اس اپلیکشن پر زیادہ تر تعداد ٹین ایج لڑکیوں کی ہے ـ یعنی خواتین ہماری ادکارائیں ہوگئیں ہیں ــ اس اپلیکیشن پر انڈیا میں اعتراضات ہوئے کیونکہ اس پر جنسی مواد کی روک تھام کے لئے کوئی نظام نہیں ہے ـ جو جیسا چاہےاس پر اپ لوڈ کرسکتا ہے ـ جسـمیں سیکسوئیل کانٹینٹ بھی شامل ہیں ـ انڈیا کے ساتھ ساتھ انڈونیشیا پہلا ملک ہے جہاں پر اس پر پابندی لگی اور پھر کمپنی کی جانب سے بات آگئی کہ اس میں مانیٹرنگ کا نظام لایا جا رہا ہے ـ ـ غیر اخلاقی مواد کو اس اپلیکشن سے دور رکھا جائے گاـ جس کے بعد پابندی کا خاتمہ کیا گیا پاکستان میں اس کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ اکاؤنٹ بنا کر آپ کو پاکستانی لڑکیوں کی ویڈیو ز کی بھرمار نظر آئے گی ـ جو   آپ کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردے گی کہ آج کل کے ماں باپ اور بھائی کہاں ہیں جو اپنے بچوں کو ان چیزوں سے دور رکھتے تھے ـ حتی کہ ڈائجسٹ پڑھنے سے بھی روکا جاتا تھا مگر آج شخصی آزادی کے نام پر بہت کچھ کیا جارہا ہے ـ ۔

Advertisements
julia rana solicitors

کچھ روز قبل نوشہرہ کے ایک سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ ثاقب الرحمن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے سیٹیزن پورٹل پر ایک شکایت اس ٹک ٹوک پر دائر کی گئی کہ یہ اپلیکیشن نوجوان نسل کے لئے ایک ناسور ہے ـ وزیر اعظم کے پاس شکایت آنے کے بعد پی ٹی  اے کو مطلع کیا گیا کہ اس اپلیکشن کو پاکستان میں بند کردیا جائے ـ جس کے بعد یہ اطلاعات ہیں کہ دس جنوری 2018کو پاکستان میں یہ اپلیکیشن بند کردی جائے گی ـ اور یوں ہماری خواتین کو اداکاری کے جوہر دکھانے کا موقع نہیں ملے گا اور چونکہ زیادہ تر نوجوان اس سے وابستہ ہیں تو شاید اس سے عمران خان کا ووٹ بنک بھی کم ہوجائے مگر میرے نزدیک یہ ایک اچھا فیصلہ ہوگا ـ اس کے ساتھ ساتھ اگر پی ٹی اے بیگو Bigo پر بھی پابندی لگائے تو وہ بھی ایک احسن قدم ہوگا کیونکہ یہ اپلیکشن بھی بے حیائی اور فحاشی کے ریکارڈ قائم کر رہا ہے جس میں ننگے ڈانس ہوررہے ہیں اور کپڑوں سے بے نیازی تو عام سی بات ہے۔

 

 

Facebook Comments

اے ۔وسیم خٹک
پشاور کا صحافی، میڈیا ٹیچر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply