شینزن: چینی حکومت نے دنیا کے پہلے جینیاتی تبدیلیوں کے حامل یعنی میوٹنٹ بچوں کی پیدائش کا دعویٰ کرنے والے سائنس دان کو نظربند کرکے اس سے پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔
کئی ہفتوں سے تک پروفیسر ہی جیانکوئی کے مقام کے بارے میں غیر یقینی اطلاعات کے بعد نیو یارک ٹائمز کو معلوم ہوا ہے کہ انہیں شینزن میں یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں واقع اُن کے اپنے گھر میں نظربند کر دیا گیا ہے۔
گھر میں رہتے ہوئے پروفیسر ہی فون کالز کرسکتے ہیں، ای میلز کر سکتے ہیں لیکن گھر سے باہر نہیں جاسکتے۔ گھر کے باہر موجود محافظ کسی بھی شخص کو ان سے ملنے نہیں دیتے اور نہ ہی ان کے دفتر میں کسی کو آنے کی اجازت ہے۔
یونیورسٹی نے پروفیسر ہی کے نظربند کئے جانے کی خبروں کی تردید کی ہے، لیکن ان کے کاروباری پارٹنر اور عملے نے ان کی نظربندی کی تصدیق کی ہے۔
تاحال واضح نہیں ہو سکا کہ حکومت پروفیسر ہی کے ساتھ کیا سلوک کرے گی۔ بہت سے حلقے ابھی بھی اُن کے جینیاتی تبدیلیوں کے حامل بچوں کی پیدائش کے دعوے پر یقین کرنے کو تیار نہیں۔ سائنسی کمیونٹی نے پروفیسر ہی پر مریضوں کو دھوکہ دینے کا الزام بھی لگایا ہے۔
پروفیسر ہی پر الزام ہے کہ انہوں نے مریضوں کو جینیاتی تبدیلیوں کے تجربے کی بجائے ایڈز کی ویکسین کا کہہ کر اپنے تجربات کئے۔ پروفیسر ہی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے تجربے کی معلومات کو سب کے ساتھ شیئر کریں گے لیکن انہوں نے اب تک ایسا نہیں کیا۔
فی الحال کوئی ایسا ذریعہ نہیں جس سے اس پروسیجر یا اس کے طویل مدتی اثرات کی تصدیق ہو سکے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں