بغداد: بارہ برس قبل 30 دسمبر 2006 کو عراق کے سابق صدر صدام حسین کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا تھا۔ تاہم ان کی موت کے بعد بھی بہت ساری باتیں منظرعام پر آتی رہی ہیں۔
امریکی فوجی افسر کی لکھی گئی کتاب ‘دی پرزنر ان ہز پیلیس’ میں لکھا ہے کہ امریکی فوج کے محافظوں اور صدام حسین کو سزائے موت دینے والی ٹیم کے حوالے کیا تھا تو وہ سب انہیں الوداع کہتے ہوئے زارو قطار رو دیئے تھے۔
امریکی فوجی مصنف نے اپنی کتاب میں مزید لکھا کہ سابق صدر اور امریکی محافظوں کے درمیان دوستانہ تعلقات بن گئے تھے۔
انہوں نے لکھا صدام حسین ان کے ساتھ شفقت سے پیش آتے تھے اور امریکی فوجی بھی ان کا احترام کرتے تھے۔
صدام حسین نے ان میں سے ایک کی بیوی کے لیے قصیدہ تحریر کیا تھا۔ وہ اپنے کمرے کے باہر چھوٹی سی کرسی پر بیٹھ جاتے۔ اس پر ان کا دسترخوان سجا ہوتا تھا جس پر عراق کا چھوٹا سے پرچم بھی نصب تھا ۔
وہ سگریٹ پیتے اور امریکی چوکیداروں سے دل لگی کیا کرتے تھے۔
سابق صدر صدام حسین نے اس دوران انہیں اپنے بیٹے عدی سے اپنی ناراضگی کا قصہ بھی سنایا تھا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں