شہرِ آذر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غزل/ایڈووکیٹ محمد علی جعفری

شہرِ آذر کے یہ مصائب ہیں
سارے بت، معبدوں سے غائب ہیں

وہ جو اک جام ہی سے بہکے تھے
آج تک اس ادا سے تائب ہیں

حضرتِ شیخ اب ہیں آسودہ
واعظوں کے امیر نائب ہیں!

ہم تو پیرِ مغاں سے بیعت ہیں
جن کے سب انتظام صائب ہیں

وہ نہیں مانتے مگر کیا ہو،
ہاں ترے معجزے عجائب ہیں

آ جو بیٹھی ہے وہ غُرابوں میں
فاختہ کے سخن غرائب ہیں

حافظِ خستہ تن سے ملتے ہیں
جو نوابوں کے بھی نوائب ہیں

Advertisements
julia rana solicitors london

فرہنگ:
غرائب:نا مانوس،
غراب:کوے
نوائب:نائب/قائم مقام کی جمع
آسودہ:خوش

Facebook Comments

محمد علی
علم کو خونِ رگِِِ جاں بنانا چاہتاہوں اور آسمان اوڑھ کے سوتا ہوں ماسٹرز کر رہا ہوں قانون میں اور خونچکاں خامہ فرسا ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply