ناقابل برداشت

پاکستان کے شہر فیصل آباد کی مسجد کے ایک امام صاحب کی بیٹی صاحب اسری ٰ کونہ صرف اسپورٹس میں حصہ لینے بلکہ ملکی سطح پر نمبر ون اور تیز ترین ایتھلیٹ بننے کا اعزاز حاصل ہواہے ۔ تو سوشل میڈیا پر بعض لوگوں کی جانب سے اس مولوی صاحب کے خوب لتے لئے گئے اور انہیں لعن طعن کرتے ہوئے اس کھیل کو یعنی ریس میں حصہ لینے کو ستر کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے بہت کچھ کہاجا رہا ہے ۔

سیرت کی کتابوں میں یہ واقعہ ملتا ہے کہ ہمارے نبی مہربان ﷺ نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رض یعنی اپنی بیوی کے ساتھ دو دفعہ ریس لگائی تھی ۔

جہاں تک بات ہے ستر کی یا پردے کی توعرض ہے کہ آپ کا تعلق چاہے کسی بھی مسلک سے ہے آج ہی اپنے مولوی صاحب سے پوچھنا کہ مرد کا ستر کتنا ہوتا ہے تو وہ آپ کو فوراً بتائے گا کہ مرد کا ستر ناف سے لیکر گھٹنوں تک ہے ۔ کوئی بھی مرد اپنا ناف سے لیکر گھٹنوں تک کا حصہ کسی عورت تو کیاکسی دوسرے مرد کو بھی نہیں دکھا سکتا ۔ یہ ستر کے اصولوں کے خلاف ہے ۔ نا جائز ہے ، گناہ ہے ۔جب وہ آپ کو بتا چکیں تو پھر اگلا سوال کیجئے گا کہ جتنے بھی مرد فٹ بال ، ہاکی ، والی بال ، کبڈی ، ریس ، تیراکی یا ٹینس کا کھیل کھیلتے ہیں ان کے بارے میں کیا فتوی ٰ ہے ۔

اور اگر وہ ناجائز کام کرتے ہیں تو آپ نے بحیثیت مسلمان کتنی پوسٹس ان گناہ گار مردوں کے خلاف لکھی ہیں ۔ آپ نے یا آپ کے مولوی صاحب نے اگر ان کے خلاف کوئی ایک بھی پوسٹ نہیں لکھی تو یقین مانئے آپ کے مولوی صاحب آپ کو آداب ستر نہیں سکھا رہے بلکہ منافقت سکھا رہے ہیں ۔۔۔

اردو کے نامور افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کے بقول ۔ اس ملک میں عورت اپنا پیٹ پالنے کے لئے کوٹھا تو چلا سکتی ہے لیکن تانگہ نہیں چلا سکتی ۔

سعادت حسن منٹو کو ایک افسانہ لکھنے کی وجہ سے عدالت کی جانب سے جیل کی سزا سنا دی گئی تھی ۔ وقت بھی کتنا بے رحم ہے ۔ منٹو کے خلاف عدالت میں کیس بنانے والے اس کے خلاف عدالت میں جا کر گواہی دینے والے مولوی صاحب بلکہ اس کو جیل کی سزا سنانے والے جج صاحب کا آج کوئی نام بھی نہیں جانتا اور منٹو کا وہی افسانہ میڈیکل اور سائیکالوجی کے طلبا ءکو پڑھایا جاتا ہے اور منٹو پر آج بھی لکھا جاتا ہے اور حال ہی میں اس پر ایک فلم بھی ریلیز ہو چکی ہے ۔ منٹو آج بھی زندہ ہے ۔اور چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ

سچ تو ہر گز نہیں بولنا چاہیے وہ صفحے پھاڑ دینے چاہیے جو ہمیں پسند نہ ہوں

Advertisements
julia rana solicitors london

اگر آپ میرے افسانوں کو برداشت نہیں کر سکتے تو اس کا مطلب ہے کہ زمانہ ہی ناقابل برداشت ہے۔

Facebook Comments

محمود چوہدری
فری لانس صحافی ، کالم نگار ، ایک کتاب فوارہ کےنام سے مارکیٹ میں آچکی ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply