اسلام آباد:سپریم کورٹ میں زلزلہ متاثرین کی امداد سے متعلق کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ متاثرین کوآباد نہ کیا گیا اورڈیم نہ بنا تو ان کے ساتھ بیٹھ جاؤں گا۔منگل کو چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے 2005 زلزلہ متاثرین کی امداد سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دنیا نے زلزلہ متاثرین کی آباد کاری کیلئے امداد کی وہ پیسے کہاں ہیں ،13سال آبادکاری کیوں نہیں ہوئی جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہاکہ گزشتہ حکومتیں اس کی ذمہ دارہیں ،وزیراعظم نے بالا کوٹ کا دورہ کیوں نہیں کیا ،کارکردگی پرنازکرنے والی خیبرپختونخواحکومت کہاں ہے؟ سرکارنے کچھ نہیں کیا ،اگرمتاثرین کودوبارہ آباد نہ کیا گیا اورڈیم نہ بنا تووہ ان لوگوں کیساتھ بیٹھ جائیں گے۔اٹارنی جنرل اورایرا کے نمائندہ نے ایک ہفتے مہلت کی استدعا کی توچیف جسٹس نے کہاکہ ایک ہفتے میں آبادکاری اورڈیم نہیں بنے گا یہی جواب آرہا ہے کہ میرے جانے کے بعد حالات بہترہوئے اورجوڈیشل ایکٹیوزم کی بات کی جارہی ہے ۔
اٹارنی جنرل نے وزیراعظم کے معاملے سے لاعلم ہونے کا مؤقف اپنا تو جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ جس صوبے نے سب سے زیادہ محبت دی اس کے مسائل کا وزیراعظم کوپتہ ہی نہیں کمال ہے ، وزیراعظم کی توجہ دلائیں مقامی افراد کے نمائندہ نے شکوہ کیا کہ وزیراعظم شوگران کا دورہ کیا لیکن معاملے کا نوٹس نہیں لیا ۔سپریم کورٹ نے زلزلہ متاثرین کی امداد دوسرے منصوبوں میں منتقل کرنے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہاکہ زلزلہ زدگان کی امداد ملتان میٹرواوربینظیرانکم سپورٹ جیسے پروگرام میں منتقل کرنے کی وجہ بتائی جائے ۔عدالت نے ایرا سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عمرحیات کوذاتی حثیت میں طلب کرتےہوئے ادارے کی 11سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ۔بعدازاں سپریم کورٹ نے زلزلہ متاثرین کی امداد سے متعلق کیس کی سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں