ہیوگو جمائی یسوع بوائے (Hugo Jamioy Juagibioy ) کولبیا کے شاعر اور قصہ گو ہیں۔ ان کی پیدائش 1971 کی ہے۔ ہیگو کا تعلق Kamëntsa قوم سے ہے۔ ان کی پیدائش ایک مقدس مقام وادی ” سبہان دویئے” Sibundoy میں ہوئی۔ ہیگو جمائی نے کولمبیا کی ‘کلڈاس’ یونیورسٹی میں ایگرو میٹک انجینئرنگ/Agronomic Engineering کا مطالعہ کیا گیا۔ ان کے تین/3 مجموعہ کلام چھپ چکے ہیں۔
ان کی شاعری میں حضرت آدم سے لے کر تذکرہ سلف بھی ملتا ہے۔ جس میں جذبات کا اتار چڑھاؤ ایک فطری مرکب الہامی اور ماورائی قوتوں کی فریاد بن جاتی ہے۔ جو بدروحوں کی طلسماتی زبان ہے جو ایک وحی کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ جہان مقدس پودوں کو تلاش کیا جاتا ہے۔ جس میں اندہ اور مردہ لوگوں کو ہدایت دیتا ہے۔ اور جنوبی امریکہ میں پائے جانے والے جادو کے مابین تسلسل کو یقینی طور پر بیاں نہیں کیا جاسکتا۔ مقدس پودوں کے نشہ آور استعمال کے تجربے میں یہ التباس ہوتا ہے کہ اس میں آزادی ہے جو روحانی توانائیوں کے قبضے میں انسانی وجود کو مسترد نہیں کرسکتی۔ مگر شاعر ان نشوں اور پودوں سے منفرد روحانی تجربے کے مراحل سے گزرتا ہے۔ جہاں اسے ایک نئی دنیا تک رسائی ہو پاتی ہے۔ ان کی یہ نظم دیکھیں۔:
تمام سچائیاں آرام کہاں،
دنیا میں جہاں کچھ بھی نہیں
چھپایا جا سکتا ہے
جہاں کچھ بھی انکار کیا جا سکتا
جہاں دنیا کو مکمل طور پر
جانا جا سکتا
کہ میں دنیا میں اپنے سفر پر پہنچ چکا ہوں
… میں نے دیکھا ہے کہ تمام
آیاہوسکا/ ayahuasca کے ذریعے
جو طاقت دیتا ہے!!
ہیگو کی کی نظموں میں سادگی اور گہرائی ہے۔ جس کی روایتیں روحانی نوعیت کی ہیں۔ جس میں ان کی خواہشات کا اظہار گیتوں میں سما جاتا ہے۔ ۔ جس کے لیے کہا جاتا ہے کی ان کی شاعری ادب نہیں ہے یہ تاریخی یادوں کی یاداشتیں ہیں۔ جس میں مذھبی اور اخلاقی درس موجود ہیں۔
ان نظموں میں، شاعر اپنی قوم کے ساتھ سورج اور چاند، باپ دادا، زمین، زندگی کے ساتھ ماحولیاتی اور روحانی انسلاک پیدا کرتا ہے۔ اور مکالمہ بھی کرتا ہے۔ جس میں دادا دادی کی کہانیوں کا تقابل بھی کیا جاتا ہے۔ اور وہ استعجابیہ انداز میں کہتے ہیں۔:
“جہاں میں اب ہوں،
وہاں وہ، ہیں
سب کچھ، میرے لئے سب کچھ”
ان کی شاعری میں ابہام اور تشکیک کا عنصر بھی نمایاں ہے ۔ ان کے خیال میں اگر انسان سے اس کی آزادی چھین لی جائے تو وہ مر جاتا ہے۔ ان کی شاعری کا لہجہ سہل اور گہرا ہے۔ جو انسان کی شعری گفتگو ہے۔ جو کولمبیا کے روایتی گیتوں میں پوشیدہ ہے۔ ہیگو کا شعری فلسفہ ان تین/3 سطروں میں سمٹا ہوا ہے:
جہاں میں اب ہوں،
وہاں وہ، ہیں
سب کچھ، میرے لئے سب کچھ!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں