• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • خدا کی حتمی موت ہونے والی ہے۔ایک سائنسدان۔۔۔۔۔اسد مفتی

خدا کی حتمی موت ہونے والی ہے۔ایک سائنسدان۔۔۔۔۔اسد مفتی

اگرآپ کو اپنا کوئی پسندیدہ فلمی ستارہ ،کرکٹ کا کھلاڑی یا سائنسدان سڑک پر نظر آئے تو اسے آپ کو غور سے دیکھنا ہوگا ،کہ ی ہاصل ہے یا نقل۔۔۔ یعنی یہ کہیں “جعلی” شخصیت تو نہیں ۔؟ابھی تک مداح اپنے ستاروں کے آٹو گراف ،تصاویر یا دگار نشانیاں ہی جمع کرتے رہیں مگر اب وہ دن دور نہیں جب ایسا ممکن ہوگا کہ وہ ان شخصیات کی  کلوننگ سے اس کے ہمزاد بنوالیں گے۔ ہالینڈ ے ایک جردیے کے مطابق اس اندیشے کئ پیش نظر جب انسان کا کلون بنانے کی ٹیکنیک کامیاب ہوجائے گی تو لوگ اپنے پسندیدہ قائدین،کھلاڑی اور فلمی ستاروں کے کلون بنوالیں گے ۔ایک امرریکی کمپنی نے ڈی این اے کا کاپہ رائٹ کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔سان فرانسسکو کے ڈی این اے کاپی رائٹ ادارے کے صدر آندرے کریپ نے کہا ہے کہ بہت سارے لوگ اپنی شخصیات کا کلون بنوانا چاہتے ہیں ،مشہور شخصیات کے ذۃنوں کو اس فکر سے بچانے کے لیے ہم dnaکو ریکارڈ کرنے کی پیشکش کررہے ہیں ۔جس پر کم از م ڈھائی سو ڈالر خرچہ آئے گا۔
ادھر امیرکی سائنسدان پینا یوٹسن ریوس نے انکشاف کیا ہے کہ کلوننگ کے ذریعے انسانی جین تیار کرنے کے لیے کوششیں تیز کرردی گئی ہیں ،اور جلد ہی پہلا کوننگ انسان تیار کرلیا جائے گا۔
برطانیہ کے نیو سائنٹسٹ میگزین کو انٹر ویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ کلون شدہ انسانی جین کی تیاری رواں سال کے آخر یا نئےسال کے آغاز می ںمکمل ہوجائے گی۔اس سلسلے میں دو ملکوں کی خفیہ لیبارٹریوں میں کام ہورہا ہے۔اور اس تحقیق میں اولاد پیدا کرنے ک یصلاحیت سے محروم جوڑے بھرپور تعاون کررہے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ وہ کلون شدہ انسانی جین کے ذریعے دو سو خواتین کو مائیں بنائیں گے۔
واضح رہے کہ اس سے پیشتر اٹلی کے ایک اسئنٹسٹ نے گزشتہ سال جولائی میں اعلان کیا تھا کہ وہ کلوننگ کے ذریعے انسان پیدا کرنے کے ایک منصوبے پر کام کررہا ہے۔
بات ہورہی تھی کہ وہ دن دور نہیں ہے جب شخصیات کے کلوننگ سے اس کے ہمزاد بنوا لیے جائیں ۔
اس سلسلے کی بہترین مثال “جراسک پارک” ہے۔جی ہاں ! اس فلم اور اس کے “ہہیروز” کو آپ کیسے بھول سکتے ہیں ۔۔۔۔کروڑوں سال پہلے کی جناتی مخلوق،جس کو معدوم ہوئے بھی کروڑوں سال ہوچکے ہیں ،اب اس کی صرف پتھرائی ہوئی باقیات ہی دستیاب ہیں اور اسی پتھر مخلوق کو سینما کے پردے پر زندہ اور متحرک ہی نہیں ہر طرح کی نقل و حرکت کرتے دیکھنے کا تجربہ کیسا رہا؟۔۔۔۔ یہ فلم دیکھنے والے ہی بتا سکتے ہیں ۔آپ نے کسی وقت سوچا کہ یہ مخلوق جس کا وجود ہی نہیں ،اس طرح چلتی پھرتی،خوراک کھاتی اور انسانوں کے پیچھے دوڑتی کیے نظر آرہی ہے؟۔۔۔مختصر الفاظ میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ اب کمپیوٹر انسانی تصویریں ،اصلی انسانوں کی طرح خدمات انجام دیا کریں گے۔ اور یہ کمپیوٹر ٹیکنالوجی کا کمال ہوگا۔آپ کو یاد ہوگا کہ کچھ عرصہ قبل خبر آئی تھی کہ جس کےساتھ ایک خؤش رو حسینہ کی تصویر بھی تھی۔۔۔خبر میں یہ بتایا گیا تھا کہ یہ خاتون آپ کو 24 گھنٹے خبریں سنایا کریں گی۔کیا آپ کو اس خبر پر حیرت ہوئی کہ کون 24 گھنٹے بیٹھا رہ سکتا پے؟۔۔۔۔۔لیکن یہ خبر بالکل درست ہے۔۔اور درست بھی یوں کہ ان خاتون کا بھی کوئ یوجود نہیں ،صرف کمپیوٹر ٹیکنالوجی کا کمال ہے۔۔کہ ایسی حسینہ تخلیق کردی۔اب آپ جب چاہیں اس حسینہ کے تبسم دلنواز سے دل خوش کرسکتے ہیں ۔اور اس کا “جلوہ”دیکھ سکتے ہیں ۔اور کوئی تعجب نہیں کہ وہ وقت آجائے)جو بہت جلد آنے والا ہے( جب آپ ٹی وی پر کوئی ایسا ڈرامہ دیکھیں جس کے سارے کردار کسی کمپیوٹر کے ماہر کی تخلیق ہوں ۔
یہ کوئی مفروضہ نہیں ،جراسک پارک جیسی فلم اس کا ثبوت دے چکی ہے۔تو آئیے ذرا ایک اور بڑھنتے قدم کی طرف۔۔۔۔۔ یہ آپ تصویرمیں ایک بزرگ قسم کی خاتون کو دیکھ رہے ہیں ان کا نام کیا ہے؟۔۔ اور یہ کہاں رہتی ہیں ؟
ہم ان کی کیا خدمت بجا لاسکتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔۔۔
آپ ک ےسوالات تو آپ کو مہذب ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں ،بات صرف اتنی ہے کہ ان خاتون کا وجود کوشت پوست، ہڈیوں وغیرہ سے نہیں ہے۔بلکہ”سائنس” سے تشکیل شدہ ہے۔اور اس قدر مکمل اور جاذب نظر ہے کہ آپ ان خاتون کو مسکرانے سے لیکر گفتگو کرتے ہوئے بالکل یوں دیکھ سکتے ہیں جیسے یہ سچ مچ میں آپ کے سامنت موجود ہوں ۔ اس قدر کہ جب سکرین پر ان چہرہ قریب سے دیکھا جائ ےتو ان کے چہرے کے مامات تک ملاحظہ فرماسکتے ہیں ۔
کیا آپ کو یقین نہیں آرہا ؟۔۔۔۔
نیوٹن )میسا چوسٹس( نے ایک چھوٹے سے ادارے نے یہ “خاتون “تخلیق کی ہے۔اور اس ادارے کے اس کارنامے نے ہالی ووڈ ماہرین کو چانکا دیا ہےہالی ددؤ کے ان جغادری ٹیکنیشنوں کو کو بھرئ اثرات یعنی سپیشل ایفیکٹس کے حرفِ آخر سمجھے جاتے ہیں ،اور دنیائے فلم کی بہترین،مہنگی،طاقت ور مشینوں پر کام کرتے ہیں ،اس خوبصورت اور اصلی خاتون کو دیکھ کر ان کے ہاتھوں کے طوطے ،یا توتے یا جو بھی ہےاڑ گئے ہیں ۔۔۔۔یہ ڈیجیٹل خاتون دراصل اس کمپیوٹر ٹیکنالوجی کا شاہکار ہے جس کو اس کمال مہارت ستے بنایا گیا ہے۔کہ نظر کا دھوکہ کھا جاتی ہے۔اور نقل پر اصل کا گمان ہوتا ہے۔
آپ سوچیں گے کہ کیونکر ممکن ہوا۔۔۔تو صاحب !کہتے ہیں ک صرف سائنس ہی مستقل سچائی ہے اور یہ کہ امیرکہ میں تحقیق و تجربات کے لیے 220 بلین ڈالر خرچ کیے جاتے ہیں ،جبکہ ابھی کل تک سعودی عرب میں عورت کار نہیں چلا سکتی تھی لیکن ڈرائیور کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھ سکتی تھی۔
پابندِ مقدر ہوکر بھی ہر چیز پہ قادر ہے انساں
مجبور کا جب یہ عالم ہے،مختار کا عالم کیا ہوگا۔۔۔۔

Facebook Comments

اسد مفتی
اسد مفتی سینیئر صحافی، استاد اور معروف کالم نویس ہیں۔ آپ ہالینڈ میں مقیم ہیں اور روزنامہ جنگ سے وابستہ ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply