یہ جو ٹھہرا ہوا سا پانی ہے۔۔۔خالد سہیل/غزل

یہ جو ٹھہرا ہوا سا پانی ہے
اس کی تہہ میں عجب روانی ہے

ایک عورت جو مسکراتی ہے
اس کی غمگیں بہت کہانی ہے

کتنی محنت سے ہم نے حاصل کی
ایسی ہر چیز جو گنوانی ہے

ایک چاہت جو عارضی سی لگے
اس کی تاثیر جاودانی ہے

جو بظاہر نئی سی لگتی ہے
در حقیقت بہت پرانی ہے

جس کو قوسِ قزح کی خواہش تھی
اس کی بے رنگ اب جوانی ہے

Advertisements
julia rana solicitors

اس کو گھر بیٹھ کر گنواؤ گے
شام خالدؔ بہت سہانی ہے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply