یہ جو ٹھہرا ہوا سا پانی ہے
اس کی تہہ میں عجب روانی ہے
ایک عورت جو مسکراتی ہے
اس کی غمگیں بہت کہانی ہے
کتنی محنت سے ہم نے حاصل کی
ایسی ہر چیز جو گنوانی ہے
ایک چاہت جو عارضی سی لگے
اس کی تاثیر جاودانی ہے
جو بظاہر نئی سی لگتی ہے
در حقیقت بہت پرانی ہے
جس کو قوسِ قزح کی خواہش تھی
اس کی بے رنگ اب جوانی ہے
اس کو گھر بیٹھ کر گنواؤ گے
شام خالدؔ بہت سہانی ہے
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں