• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • تقریبات میں مرد و خواتین کا ایک ساتھ کھانے کیخلاف فتویٰ

تقریبات میں مرد و خواتین کا ایک ساتھ کھانے کیخلاف فتویٰ

نئی دہلی:آپ نے دیکھا ہوگا کہ پاکستان ہو ہندوستان ہو یا دنیا کا کوئی بھی ملک، شادی کی تقریب میں مرد و کواتین ایک ساتھ کھانا کھاتے ہیں۔ پاکستان میں تو پھر بھی بعض اوقات پارٹیشن سسٹم رکھا جاتا ہے، لیکن عموماً کھانا ایک ساتھ ہی کھایا جاتا ہے۔

اسی مسئلے کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارت میں دارالعلوم دیو بند کے مفتیان کرام نے شادی کی تقریبات کے دوران مردو خواتین کے اکٹھے کھانا کھانے کے خلاف فتویٰ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مرد و خواتین کا اکٹھے کھانا کھانا حرام ہے۔

دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کرام سے اس حوالے سے مسئلہ پوچھا گیا تھا کہ آیا شادی بیاہ کے موقع پر اکثر مرد و خواتین ایک ساتھ محفل میں موجود ہوتے ہیں اور کھانا اکٹھا کھاتے ہیں، تو اس حوالے سے اس مخلوط اجتماع اور اس میں کھانا کھانے کی کیا حیثیت ہے۔

اس مسئلے پر فتویٰ دیتے ہوئے مفتیان دارالعلوم دیوبند نے اسے حرام قرار دیدیا ہے۔

مفتیان کرام نے شادی یا دیگر تقاریب میں اجتماعی کھانا کھانے کو ناجائز عمل قرار دیتے ہوئے اسے حرام قرار دیا جبکہ کھڑے ہوکر کھانا کھانے کو بھی غیر مہذب اور حرام قرار دیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شادیوں میں مردو خواتین کے لئے الگ الگ کھانے کا انتظام ہونا چاہیے اور کسی بھی نامحرم شخص کو یہ اجازت نہیں ہونی چاہیے کہ وہ خواتین والے حصے کی جانب جائے اور ان کو کھانا کھاتے ہوئے دیکھے۔

دارالعلوم دیوبند کے سینئر مفتی نے تحریری فتویٰ سیمینار میں پڑھ کر سنایا۔

Advertisements
julia rana solicitors

خیال رہے کہ بھارت میں دارالعلوم دیوبند کی جانب سے ایسے فتوے جاری کئے جاتے ہیں جو موضوع بحث بن جاتے ہیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply