میں نہیں کہتا “بائبل کہتی ہے”۔۔۔۔اسد مفتی

اسرائیل کے نائب وزیر اعظم نے کہا ہے کہ اسرائیل کا ایران کے خلاف فوجی طاقت کے استعمال کا کوئی ارادہ نہیں،انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیل ایران کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا ۔انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ایرانی صدر (جنہوں نے حال میں ہی دھمکی دی ہے )ایرانی عوام کے لئیےایک بڑا مسئلہ ہیں کیوںکہ یہ شخص نہ تو کوئی وعدہ نبھاتا ہے نہ ہی کوئی حل ڈھونڈتا ہے ۔اس کے ساتھ ہی ایک برطانوی تھینک ٹینک نے دعوی کیا ہےکہ ایران دو سے تین برس میں ایٹمی ہتھیار بنانے کے قابل ہوجائےگا ۔۔ یہ دعوی انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ کار سٹریٹجک سٹڈیز کےسربراہ جان چم مین نے دنیا کی مجموعی فوجی طاقت کے جائزے پر مشتمل سالانہ رپورٹکے اجرا کے موقع پر لندن میں کیا ہے ۔
دعوی از جوابی دعوی سے قطعی نظر آئیے آپ کو ایران اسرائیل تنازعہ کے پس منظر میں ایک دل چسپ کتاب کے اقتباسات سے روشناس کرواتا ہوں۔۔۔
ہارورڈ یونیورسٹی کےایک پروفیسر ڈاکٹر جیرم آر کورسی نے اپنی کتاب” ایٹمی ایران” میں ایران پر اسرائیل کے پیشگی حملے کو بائبل کی تعلیمات کے عین مطابق قرار دیا ہے ۔اس کتاب میں جیرم آر کورسی نے ایرانی قیادت کو “پاگل ملاؤں کا ہجوم “قرار دیتے ہوئے لکھاہے کہ ایران کو ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی اجازت دینے کو مطلب پوری دنیا کی تباہی و بربادی کا بٹن اس کے حوالے کر دیناہے کتاب میں اس بات کا دعوی کیا گیاہے کہ ایٹمی ایران تل ایب پر اچانک حملہ کر سکتا ہے اور اگر تل ایبب پر حملہ ہوا تو پورا اسرائیل تباہ ہو جائےگا اسرائیل کی تباہی کے لئیےایک ایٹم بم ہی کافی ہے۔۔ڈاکٹر جیرم آر کورسی نے ایران پر پیشگی حملے کو بائبل کے فرمان کے عین مطابق قرار دیتے ہوئے یہ تجویز کیا ہے کہ اسرائیل عراق میں امریکی اڈے استعمال کرتے ہوئے بآسانی ایران کی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کر سکتا ہے اس کے علاوہ خلیج فارس میں امریکی طیارہ بردار بحری جہاز بھی حملے کے لئیے استعمال کیے جاسکتے ہیں ۔۔۔جیسا کہ سالانہ رپورٹ کے جائزے میں کہا گیا ہے کہ ایران کے پاس ڈھائی سو ٹن یورینم فلورائیڈ ہے ،تیس سے پچاس ایٹمی ہتھیار بنانے کے لئیے کافی ہو سکتی ہے مصنف کورسی نے 2015 میں منظر عام پر آنے والی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا ہے جس میں تل ایبب نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ اسرائیل ایران پر پیشگی حملے کے لئیے ریہرسل کر چکا ہے ،مصنف کے مطابق اسرائیل کے دو اہم شہروں ( جو دراصل مقبوضہ علاقے ہیں)بیت المقدس اور تل ایبب میں سے کسی بھی شہر پر حملہ کیا گیا تو وہ دراصل تل ایبب پر حملہ تصور ہو گا اور تل ایبب پر نیو کلئیر حملہ اسرائیل کی معیشت کی بنیادیں ہلا دے گا لاکھوں افراد موقع پر ہی ہلاک ہو جائیں گے اس کے چند گھنٹوں یا چند دنوں بعد ہی تابکاری سے مزید ہزاروں افراد لقمہ اجل بن جائیں گے اس لئیے اسرائیل کو چاہئیے کہ کمانڈو کاروائی کے ذریعے چند اہم ایرانی ملاؤں کو قتل کر کے پورے ملک میں ہلچل مچا دے اور حملے سے قبل یہ کاروائی بہتر اور اہم ثابت ہو سکتی ہے ۔کتاب”ایٹمی ایران” میں جیرم کورسی نے انتہا پسند عیسائیوں کا اسرائیل کی بقا میں اہم کردار کا حوالہ دیتے ہوئے بائبل کے اقتباسات پیش کئیے ہیں وہ لکھتا ہے۔سیمن اینڈ ڈیلائلڈ کی کہانی پر غور کیجیے۔ڈیلائلڈ نے اپن ےشوہر سے بے وفائی کی ،اس نے اپنے فلسطینی عوام کے لیے کو اسرائیلوں کے دشمن ہیں ،کے لیے اپن ےشوہر کو دھوکہ دیا ،ہیمسن کی طاقت اس کے بالوں میں تھی ،فلسطینیوں نے اسکی آنکھیں نکال  لیں اور بال کاٹ دئیے۔سیمین اپنے گناہوں پر   بہت نادم ہوا اس کے بال دوبارہ اگ آئے اور اس کی طاقت بھی واپس آگئی موقع ملتے ہی اس نے اپنی طاقت استعمال کرتے ہوئے مندر کے دو بڑے ستونوں کو گرا دیا اس طرح مندر کی چھت اس فلسطینیوں پر گر گئی جو اسے بھینٹ چڑھانا چاہتے تھے سیمین نے اس طرح فلسطینوں کی ایک بڑی تعداد کا موت کے منہ میں دھکیل دیا مگر چھت گرنے سے وہ خود بھی مارا گیا ۔کتاب کے مصنف نے اس واقعے کو مشرق ِوسطی کے بحران کا حل بتایا ہے اس نے اسے ” اسرائیل کا  سیمین آپشن” قرار دیا ہے۔۔بائبل کے اس واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے    اسرائیل کے ایران پر پیشگی حملے کی بھرپور مذمت کی ہے کہ ایران کسی بھی وقت اسرائیل پر حملہ کرسکتا ہے،اس کی جذباتی کیفیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔اور اسرائیل کے پاس اس کے سوا دوسرا کوئی راستہ نہیں کہ وہ اس پر حملہ کردے، جیسا کہ اس نے عراق پر کیا تھا۔ آگے چل کر مصنف نے خود ہی یہ سوال اٹھایا ہے کہ اسرائیل ایران پر حملہ کیوں کرے؟ اور خود ہی اس کا جواب دیا ہے کہ وہ کہتا ہے اسرائیل نے قسم اٹھائی ہے کہ ہٹلر کے ہاتھوں  یہودیوں کے قتلِ عام جیسا دوسرا واقعہ اس  لیے ظہور پذیر ہوا تھا کہ یورپ کے یہودی مزاحمت نہیں کرسکتے تھے لیکن اسرائیل اب ایسا نہیں ہونے دے گا،5 جون 1976 کو چھ روزہ جنگ کے آغاز پر اسرائیل نے سرزمین مصر پر کھڑے فضائی بیڑے کو تباہ کردیا تھا۔یہ اسی “قسم” کے تحت کیا گیا تھا۔جون 1981 میں عراق کے ایٹمی تنصیبات پر حملہ بھی اسی  کھائی ہوئی قسم کا نتیجہ تھا۔اور اب اگر اسرائیل کے لیے کوئ یدوسرا خطرہ موجود ہے تو اسے مٹانے کے لیے بھی یہی قسم کام آئے گی۔

فرہاد کو پڑا تھا محبت سے ایک کام

Advertisements
julia rana solicitors

مجنوں لگا ہواتھا محبت کے کام پر!ساد

Facebook Comments

اسد مفتی
اسد مفتی سینیئر صحافی، استاد اور معروف کالم نویس ہیں۔ آپ ہالینڈ میں مقیم ہیں اور روزنامہ جنگ سے وابستہ ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply