منادی ہے۔۔۔۔۔فیصل عظیم/نظم

منادی ہے
کہ اب حکمِ بہاراں ہے
منادی ہے کہ اب پتّوں کی رنگت بس ہری کہلائے
زباں پر زرد کا قصّہ نہیں ٹھہرے
جو ہو اب شاخ پر، سب گل کہیں اُس کو
زبانوں پر کوئی کانٹا نہیں ہوگا
کوئی سوکھی ہوئی ٹہنی نہیں دیکھے
نظر کے زخم پر چادر چڑھا دی جائے پھولوں کی
مقامِ باغبانی محترم ہے اب
کوئی کلیاں چُنے یا پھول، وہ گلچیں نہ کہلائے
سُریلے نغمے اب نالے نہیں ہوں گے
فغانِ عندلیباں کوئلوں کی کوک ہوگی اب
نمی کا نام اب آنسو نہیں ہوگا
مہ و خورشید بس اب سے مہ و خورشید ہی ہوں گے
منادی ہے، اجالا اب اجالا ہے
منادی ہے کہ اب حکمِ بہاراں ہے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply