مولانا، آپ نے اچھا کیا! ۔۔۔ حافظ صفوان

مولانا طارق جمیل صاحب نے “ریاستِ مدینہ” کے اعلان کو بنیاد بناکر موجودہ حکومت کی بلند آہنگ میں تعریف فرمائی ہے۔ قطعِ نظر اس کے کہ ریاستِ مدینہ سے مولانا کیا مراد لیتے ہیں، ہم مولانا کے اس غیر معمولی جرات مندانہ اقدام کی تعریف و تائید کرتے ہیں اور اسے ایک پرامن پاکستان کے لیے نہایت ضروری سمجھتے ہیں۔
مولانا طارق جمیل ایک باصلاحیت، زیرک اور مثبت سوچ والے عالی مقام انسان ہیں اور امت کا اجتماعی مفاد ہمیشہ ان کے پیشِ نظر رہتا ہے۔ وہ اس وقت پاکستان کی مشہور ترین مذہبی شخصیت ہیں جن کا حلقہ اثر کروڑوں لوگوں تک اور دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے۔ وہ تبلیغی جماعت کے ان چیدہ باخدا لوگوں میں سے ہیں جو اپنی مضبوط ذاتی شناخت قائم کرنے میں بھی انتہائی کامیاب رہے ہیں۔ ان کا علمی و تعلیمی ادارہ دنیا بھر میں ایک معزز شناخت رکھتا ہے۔ ان کی جاگیرداری اور کاروباری حیثیت بھی مستحکم ہے۔ ان کی بین المسالک اور بین المذاہب ہم آہنگی کی عملی کوششیں دنیا بھر میں قدر اور تشکر کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہیں۔ ابھی پچھلے دنوں انھوں نے “گلدستہ اہلِ بیت” کے نام سے ایک ضخیم کتاب مرتب کرکے صدرِ اسلام سے پیدا ہوجانے والی سیاسی خلیج کو پاٹنے کی ایک سنجیدہ مثبت کوشش کی ہے۔
مولانا کی خوبیوں کی اس گوناگونی نے ہیئتِ مقتدرہ کو اس بات پر مائل کیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت “ریاستِ مدینہ” کو مستقبل کے پاکستان کا منشور بنایا جائے اور اس کے لیے اچھی شہرت کے حامل اور مثبت سوچ رکھنے والی مذہبی مقتدرہ سے کام لیا جائے۔ محسوس ہوتا ہے کہ قومی تاریخ کے اس نازک موڑ پر اس بار تبلیغی جماعت کے وسیع ترین حلقہ اثر کو کام میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور مولانا موصوف سے ریاستِ مدینہ کے حق میں بیان دینے کی درخواست کی گئی ہے۔
تبلیغی جماعت اپنی ابتدا سے امت کو جوڑنے اور سب کو ساتھ لے کر چلنے کی پالیسی رکھتی ہے۔ جماعت کی اس پالیسی میں کبھی فرق یا تعطل نہیں آیا اور وہ سبھی لوگوں میں اپنا کام کرتی ہے خواہ وہ حکومت میں ہوں یا حکومت سے باہر۔ جولوگ مولانا طارق جمیل کے ویڈیو بیان کے خلاف لام کاف  کر رہے ہیں وہ تبلیغی جماعت کی دیرینہ اصولی پالیسی کو نہیں جانتے اور صرف سیاسی بیان بازی کر رہے ہیں۔ مولانا نے آج ہیئتِ مقتدرہ کی فرمائش پر موجودہ حکومت کے حق میں بیان دیا ہے تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ انھوں نے اور تبلیغی جماعت نے موجودہ حکومت کے سیاسی مخالفین میں تبلیغی کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ کل کلا جب یہ حکومت اترے گی اور نئی حکومت آئے گی تب بھی مولانا اور تبلیغی جماعت حزبِ اقتدار اور حزبِ اختلاف دونوں میں برابر تبلیغی کام کر رہے ہوں گے۔ وجہ یہ کہ دونوں طرف مسلمان اہلِ وطن ہیں۔
یاد رہنا چاہیے کہ تبلیغی کام سیاسی اتار چڑھاؤ کی وجہ سے فرض یا موقوف نہیں ہوتا بلکہ ختمِ نبوت کے صدقے سب مسلمانوں کی سدا بہار ذمہ داری ہے۔ خدا سمجھ دے۔

Facebook Comments

حافظ صفوان محمد
مصنف، ادیب، لغت نویس

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”مولانا، آپ نے اچھا کیا! ۔۔۔ حافظ صفوان

  1. حافظ صفوان صاحب ذرا اس بات کی وضاحت فرما دیں کہ داعی کی دو بنیادی ذمہ داریوں “امر المعروف” اور “نہی عن المنکر” میں سے ، مولانا کا بیان کس زمرہ میں شامل ہے؟
    اسی ذیل میں یہ بھی فرما دیں کہ مولانا طارق جمیل صاحب کی کچھ تقاریر کے علاؤہ ” نہی عن المنکر” کا عکس تبلیغی جماعت کی عمومی پالیسی میں بظاہر کیوں نہیں نظر آتا؟

Leave a Reply to رحمان زاہد Cancel reply