اردو پاکستان کی قومی زبان قرار دی گئی تھی لیکن اسے اس کا اصل مقام ابھی تک نہیں دیا جا رہا. ہر سطح پر اردو کا نفاذ ایک آئینی تقاضا ہے لیکن اس تقاضے کو پورا کرنے کی بجائے الٹا اس کی راہ میں روڑے اٹکائے جا رہے ہیں.
حیرت اس بات پر ہے کہ یہ جاننے کے باوجود کہ دنیا وہ تمام ممالک جو آج ترقی یافتہ کہلاتے ہیں انہوں نے قومی زبان کو اپنے ملک میں ہرسطح پر رائج کیا ہے تبھی ان پر ترقی کی راہیں کھلی ہیں،لیکن پاکستان کے ارباب بست و کشاد اپنے سابق آقاؤں کی نمک حلالی میں اس قدر وفادار اور ثابت قدم ہیں کہ جب بھی نفاذ اردو کی کوئی کوشش کامیاب ہونے لگتی ہے یہ اسے سبوتاژ کر دیتے ہیں.
سب سے بڑا اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ انگریزی اصطلاحات کا اردو میں متبادل اور دیگر حوالوں سے ہوم-ورک مکمل نہیں لیکن یہ بھی سفید جھوٹ ہے ادارہ مقتدرہ قومی زبان نے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور اب صرف دیر اس اعلان کی ہے کہ کل سے ملک میں ہر سطح پر اردو کا ہی چلن ہوگا اور انگریزی پر پابندی ہوگی. تعلیمی اداروں میں انگریزی ایک اختیاری مضمون ہوگا.
نفاذ اردو کے لئے طویل عرصہ سے مختلف مکاتب فکر جدوجہد کررہے ہیں. سپریم کورٹ کی طرف سے اردو کے نفاذ کا فیصلہ بھی آچکا ہے لیکن تاحال یہ عملدرآمد کا منتظر ہے. جماعت اسلامی نے یوم نفاذ اردو بھی منایا تھا اور اردو کے نفاذ کا مطالبہ شد و مد سے اٹھایا تھا، اسی طرح اردو کے نفاذ کے لیے ایک منظم جدوجہد “پاکستان قومی زبان تحریک” کے پلیٹ فارم سے جناب سلیم ظفر آزاد، محترمہ فاطمہ قمر آپا و دیگر کررہے ہیں. یہ تحریک رفتہ رفتہ ملک بھر میں پھیلتی جا رہی ہے. مختلف اضلاع میں قومی زبان تحریک کی شاخیں قائم ہو رہی ہیں اور نفاذ اردو کا مطالبہ عوامی سطح پر زور پکڑ رہا ہے لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ عدالت میں مقابلے کے امتحانات اردو میں لینے کے فیصلے پر عملدرآمد کی درخواست پر اردو مخالف فیصلہ دے دیا گیا ہے. یہ اردو سے محبت کرنے والوں کے لئے ایک بہت بڑا دھچکا ہے.
نفاذ اردو کی راہ میں غلام اشرافیہ بھرپور رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے، جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے اصول کے تحت اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے آئین سے کھلواڑ کررہی ہے لیکن وہ دن دور نہیں ان کی ساری سازشیں دم توڑ جائیں گی اور اردو مخالف تمام طاقتوں کو شرمناک شکست سے دوچار ہونا پڑے گا. نفاذ اردو کے لئے پاکستان قومی زبان تحریک کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ہم اس کے تمام قائدین و کارکنان کو مبادکباد پیش کرتے ہیں اور اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ اس تحریک کا قدم بہ قدم ساتھ دیں گے تاکہ ملک میں اردو زبان کو اس کا اصل مقام مل سکے.
قارئین سے بھی التماس ہے کہ وہ نفاذ اردو کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں اور پاکستان قومی زبان تحریک سے بھرپور تعاون فرمائیں.
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں