دس دسمبر کو انسانی حقوق کے عالمی دن کے طور پر دنیا بھر میں منایا جاتا ہے، پاکستان میں بھی اسے منایا گیا۔ شہرِ اقتدار میں بھی بینرز لگے دیکھے جن کا مطمع نظر وہ نام نہاد نعرے تھے جنہیں یہ لبرل مافیا لگاتے نہیں تھکتا۔۔۔
دن بھی گزر گیا شاید تقریبات بھی ہوئی ہوں۔۔۔؟؟؟
لیکن شاید کسی کو دنیا بھر میں سسکتی انسانیت نظر نہ آئی ہو؟؟؟
ہاں ہمارے نزدیک تو وہ انسانی حقوق ہیں جسے ہم مانیں جسے ہم جانیں۔۔۔ باقی انسانی حقوق ہوتے ہیں تو ہوتے ہونگے۔۔۔
ان نام نہاد انسانی حقوق کے علمبرداروں کو چند ایک غیرت کے نام پر قتل تو یاد آئے۔۔۔
لیکن کشمیر میں ہر روز ماؤں کا بہتا لہو نظر نہیں آیا۔۔۔
ان انسانی حقوق کے ٹھیکیداروں کو خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کے چند ایک واقعات تو نظر آئے لیکن کشمیر میں اجتماعی زیادتیاں نظر نہیں آئیں۔۔۔
انھیں کم عمری کی شادی کے چند واقعات تو نظر آئے لیکن انھیں کشمیر کی معصوم بیٹیوں کی آبرو ریزی کے واقعات نظر نہیں آئے۔۔۔
انھیں چائلڈ لیبر تو جرم نظر آیا لیکن کشمیر کے معصوم بچوں کی پیلٹ گن سے چھلنی آنکھیں نظر نہیں آئیں۔۔۔
انھیں خواتین کے ساتھ دفاتر میں ناروا سلوک تو نظر آیا لیکن کشمیر میں گھر آکر ماں کے سامنے بیٹی کی لٹتی عزت نظر نہ آئی۔۔۔
انھیں بیٹی کو جائیداد نہ دینا نظر تو آیا لیکن کشمیر کی وہ بیٹیاں نظر نہ آئیں کہ جن کی کل متاعِ حیات یعنی ان کے باپ ان سے چھین لیے گئے۔۔۔
انھیں پسِ پردہ انسانیت سے ہوتے مظالم تو نظر آ گئے لیکن دنیا پر آشکارا کشمیریوں پر سرِ عام ہونے والے مظالم نظر نہیں آئے۔۔۔
ہاں یہ ہمارا دوہرا معیار ہے انسانیت کے بارے میں ہمیں وہیں ظلم ہوتا نظر آتا ہے جہاں ہم دیکھنا چاہتے ہیں یا دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں ہمیں دنیا بھر میں سسکتی انسانیت نظر نہیں آتی ہمیں کشمیر، فلسطین، برما اور شام میں مظلوم مسلمان انسان نہیں نظر آتے۔۔۔
ہاں وہ درحقیقت انسان ہیں ہی نہیں وہ تو گاجر مولی ہیں جس حساب سے انکے سروں کا کاٹا جا رہا ہے۔۔۔
اے اقوامِ عالم۔۔۔
اے دنیا کے منصفو۔۔۔
اے انسانی حقوق کے ٹھیکیدارو۔۔۔
زرا ان مظلوموں پر بھی نظر ڈالو۔۔۔
ان کو بھی انسان سمجھو۔۔۔
ان کو بھی بنیادی انسانی حقوق دلواؤ۔۔۔
خدارا اپنی آنکھوں پر بندھی یہ پٹی اتار کر دیکھو کہ تمہیں کشمیر میں ہوتا ظلم انسانیت پر ہوتا ظلم نظر آئے۔۔۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں