محبت اور محبوب۔۔۔۔وکی

اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں ، جس کا مفہوم ہے کہ تمھارے دل پر تمھارا کوئی اختیار نہیں ہے.
یہ بات سمجھتے بڑا وقت لگ گیا. میں سمجھتا تھا کہ ہمارا دل ہمارے دماغ کے کنٹرول میں ہوتا ہے ، ہم نے کس کو چاہنا، کس سے محبت کرنی ہے ،یہ ہمارے اپنے اختیار میں ہے  لیکن  میں غلط تھا.
محبت ایک فطری عمل ہے ایک ایسا عمل جس کے بغیر   نہ تو کائنات کا وجود ہوتا نہ ہی کسی انسان کا۔۔اللہ نے چاہا حضرت انسان بنانا اس نے بنا دیا، پھر اسے نعمتیں دیں  اور جب حوا عطا کی تو اس کے جذبات بھی بدل گئے  اور احساسات بھی۔۔وہ جنت جس میں وہ پہلے بھی تھا اور بھی خوبصورت ہو گئی.وجہ ان کی باہمی محبت ہی تھی.
مرد کو محبت ایک عورت سے ہی ہوتی ہے کچھ کی فطرت بن جاتی ہے ایک سے دوسری عورت سے متاثر ہونے کی، لیکن کچھ ایک  کے ساتھ  ہی  اپنی ساری زندگی گزار دیتے ہیں، کچھ  تو بیلن کے ڈر سے باقی برادری اور  کچھ شریکے کی  باتوں کے خوف سے.
ہر انسان کو محبت کا اختیار حاصل ہے لیکن اس کا محبوب  ہوگا۔۔۔کون یہ اس کے اختیار میں نہیں.
ماں باپ کے شادی کرنے کے فیصلے اچھے ہوتے ہیں لیکن اگر وہ ان باتوں پر غور کر لیں تو اپنا فیصلہ سنانے سے پہلے اولاد کی رائے  لے لیں ،یہ بھی سنت ہے.
شادی کوئی فرض نہیں ہوتی ایک  سنت ہے اور اتنا ہی ثواب دوسری اور تیسری  اور چوتھی کا بھی ہے.
میرے والد نے مجھے ایک واقعہ سنایا  کہ جو آدمی اپنے گھر سے پر سکون ہو گا اس کے کاروبار کے حالات بھی بہتر ہوں گے جو گھر سے بے سکون ہو گا اس کی اینٹ پہلی منزل تک با مشکل پہنچتی ہے
گھر کا سکون عورت سے آتا ہے  اور عورت سے سکون تبھی ہوتا  ہے جب وہ آپ کی محبوب ہو اور آپ ان سے محبت کرتے ہوں.
محبت سچی ہوتی ہے  یا جھوٹی یہ بھی مانپنے کا ایک ہی پیمانہ ہے۔۔۔۔اگر تو محبت سے آپ اپنے رب کی طرف رجوع کر جائیں اور عبادت میں سکون پائیں تو یقین مانیں اس محبوب کو لٹیا ڈبو کر بھی نہ چھوڑیں.کیونکہ محبوب وہی ہوتا  ہے جو راہ راست پر لے آئے  جسے دیکھ کر سکون مل جائے ایک سرور ملے.
اللہ کے نبی کا فرمان ہے جس کا مفہوم ہے کہ جنت میں جنتیوں کو جو افضل تحفہ دیا جائے  گا وہ اللہ کا دیدار ہو گا اور جنتی اپنے رب کو ایک چودھویں کے چاند کی طرح دیکھیں گے.
سب حجاب ہٹا دیے جائیں  گے.
ایک ولی اللہ سے محبت کرتا ہے  اور ہر دم اسی کا نام لیتا ہے  اس کے دیدار کے لیے کوشاں   رہتا اس کی تلاش میں دنیا گھومتا ہے .اور ایک مجنوں عشق کے  اس مقام پر چلا جاتا ہے  جہاں اس پر کوئی دنیا کا قانون لاگو نہیں ہوتا دیوانے کو تو سب معاف ہے اس کا اپنا جہاں ہوتا ہے.
لیکن یہ بات سمجھے کون؟
ہمارا معاشرہ انا پرستی اور خود غرضی میں ڈوبا ہے یہاں محنت کم، غرض زیادہ ہوتی ہو تی ہے ،ہوس ہوتی ہے ، شکل سے متاثر ہونے کو   محبت کا نام دے کر بدنام کر دیتے ہیں .
ایسی محبت شیطان کا راستہ  ہے جو آپ کو فحاشی کے راستے پر لے چلے اور غرض مند بنا دے، خود غرض بنا  دے. اس کے بعد سوائے پچھتاوے کے اور کچھ نہیں بچتا.
اس سے فرق نہیں پڑتا کہ آپ کنوارے ہو ں یا شادی شدہ، اگر طلب سچی ہے تو ایڑیوں کے نیچے سے زم زم نکل آتا  ہے۔
فرق اس سے پڑتا ہے کہ آپ اپنے محبوب کے ساتھ کیسا پیش آتے ہیں ۔۔سچی محبت نکاح کی طرف لے جاتی ہے اور شیطانی صرف گناہ کی طرف.

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply