بلوچستان میں آئے روز پُرامن سیاسی کارکنوں کی گمشدگی، ریاستی اداروں کے ملکی آئین اور قانون پہ عمل درآمد پر سوالیہ نشان ہے۔ ملک کے اندر سیاست اور سیاسی اختلاف اور جدوجہد کرنا ہر پاکستانی کا بنیادی آئینی حق ہے۔ بی ایس او سمجھتی ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ ایک سیاسی مسئلہ ہے، اسے سیاسی طور پر حل کیا جائے۔ اس طرح غیر آئینی طور پر نوجوانوں کو جبری طور پر لاپتہ کرنا بلوچستان کے حالات کو مزید خرابی کے طرف لے جائے گا اور بلوچ نوجوانوں کے اندر بے چینی پیدا کر کے انہیں انتہاپسندی کی تاریک راہوں کی طرف دھکیلے گا۔
بی ایس او کے مرکزی ساتھیوں کی جبری گمشدگی کی مذمت کرنا ہر پُرامن شہری اور جمہوری سیاسی کارکن کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ نوجوانوں کو مہم جوئی اور انتہاپسندی کے راستے پر گامزن ہونے کی بجائے شعوری اور سنجیدہ سیاست کرنے کی طرف راغب کریں۔
بلوچ نوجوانوں کو اس طرح لاپتہ کرنا، بلوچ اسٹوڈنٹس کو تعلیمی اداروں سے اور پُرامن سیاسی ماحول سے دور رکھنے کا مقصد پُرامن سیاسی جمہوری ماحول کو سبوتاژ کرنا ہے۔ اگر ان کو لاپتہ کرنے کا مقصد بلوچ نوجوانوں کی آواز کو دبانا ہے تو وہ خود بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔ یہ آواز اس طرح دب نہیں جائے گی۔ تاریخ گواہ ہے کہ قومیں اور تحریک دبانے سے ختم نہیں ہوئی ہیں بلکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس طرح اس آواز کو مزید وسعت ملے گی اور یہ آواز دھماکے کی شکل میں سامنے آئے گی۔
اب بالادست قوتوں کو احساس کرنا ہوگا اور بی ایس او کے مرکزی ساتھیوں سمیت تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کرنا ہوگا۔ اگر کسی کا کوئی جرم ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے اور قانونی طور پر اسے سزا دی جائے۔ بی ایس او کے کاروان کے سپاہی کسی بھی قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔ بی ایس او نے ہمیشہ گراؤنڈ میں رہ کر طلبا کے جائز حقوق کے لیے جدوجہد کی ہے۔ بی ایس او کا پیغام امن و آشتی ، تعیلمی اداروں کی بحالی اور نوجوانوں کو منظم ہو کر جدوجہد کرنے کا پیغام ہے۔
اب وقت آ گیا ہے کہ بلوچ نوجوان منظم ہو کر ایک ہی پلیٹ فارم پر جدوجہد کریں اور ایسی ظلم و زیادتی کو شکست دیں۔ ہم پاکستان کی تمام طلبا تنظیموں اور بلوچستان کی تمام قوم پرست پارٹیوں سمیت دنیا کی تمام انسانی حقوق کی پاسداری کرنے والے تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ چیئرمین ظریف رند، سیکریٹری جنرل چنگیز بلوچ، سیکریٹری اطلاعات اورنگ زیب بلوچ، سینئر جوانٹ سیکریٹری جیئند بلوچ اور دیگر تنظیمی ساتھیوں کے بازیابی کے لیے ہماری آواز کے ساتھ آواز ملائیں، اس غیرآئینی عمل کی مذمت کریں اور ان طلبا کو بازیاب کروانے میں اہم کردار ادا کریں۔
بی ایس او کے جمہوریت پسند قائدین کی گرفتاری سے بلوچ سماج کے اندر مزید نفرت اور کدورتیں بڑھ جائیں گی۔ نفرت اور غصے کے اس ماحول کو کم کرنے اور ختم کرنے کے لیے مقتدرہ قوتیں، جمہوری سیاست کی جڑوں کو مضبوط ہونے دیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں