بڑی کمپنیز کے جھوٹے اشتہارات۔۔۔۔سخاوت حسین

اس دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ وہ ہے جو آپ لوگوں کو سچ کے لباد ے میں اوڑھ کر سناتے ہیں۔
عاشق نامدار کا چاند تارےنہ صرف توڑ کر لانا بلکہ اسے محبوب کے قدموں میں بھی پیش کرنا.. بھلا اس سے بڑا اور کوئی جھوٹ ہوسکتا ہے….چاند نہ ہوا ھمسایوں کے گھر سے فری میں کھانے والا پھل ہو گیا…
جو دانتوں سے کاغذی بادام توڑ نہیں سکتا۔ وہ چاند کو زمیں پر لانے کی بات کرتا ہے
ایسے لوگ جھوٹ اپنی تمام تر معصومیت استعداد اور لوگوں کی نظر میں اپنی پوزیشن کے حساب سے بولتے ہیں۔
دراصل اس جھوٹ سے یہ اپنی ذات کی بھونڈے طریقے سے تشہیر کرتے ہیں۔ لوگ وہی سنتے ہیں جو آپ کہتے ہیں۔
آپکا بولا گیا جھوٹ سچ بن جاتا ہے۔ آپکے لفظ لوگوں کی نظر میں حقیقت کا روپ دھا ر لیتے ہیں۔
اسی لئے کلو کا گدھا بھی کلو ہی کہلاتا ہے۔ بھلے وہ کلو جتنا کالا نہ بھی ہو۔
لیکن گدھا کلو کا ہے اس لئے ہر کسی نے کلو کو خوش کرنے کے لئے گدھے کو بھی کلو ہی کہنا ہے۔بھلے گدھے کو یہ جمہوری طریقہ بالکل بھی پسند نہ آئے…وہ زیادہ چوں چراں کرے گا تو کسی ہوٹل کے مٹن مینیو کا حصہ بن جائے گا…
لوگ آپ کے جھوٹ کو پکڑ نہیں پاتے…کیونکہ آپکا جھوٹ سپورٹس کار سے بھی تیز رفتاری سے سفر کرتاہے..
لہذا لوگ آپکے جھوٹ کو بھی سچ جان کر اعتبار کی سند دے دیتے ہیں۔
اور لوگ ایسے ایسے لوگوں کو اعتبا رکی سند دیتے ہیں جو غلطی سے بی اے کا امتحان پاس کرلیں تو یونیورسٹی حیرت کے مارے
سند نہیں دیتی ۔
اس معاشرے میں زیادہ جھوٹ اچھا حلیہ ہی اپنا کر بولا جاتا ہے۔اشتہارات ہی کو دیکھ لیجئے ۔۔سب جھوٹ۔
پھر بھی آپ آنکھیں بند کرکے اعتبار کر رہے ہیں۔ بھلا کونسا آم ہے جو آپ سے پوچھ کر منہ میں ٹپکتا ہے۔
بھلا کونسی کریم ہے جسے لگانے کے فورا ًًً بعد آپ ہر قسم کی بدصورتی سے نجات پاکر مجسم حسن بن جاتے ہیں.اور خواتین لیلی سے سنڈریلا بن جاتی ہیں۔ آپ کو دو سال میں گھر بنگلہ ۔۔۔گاڑی سب مل جاتا ہے۔ جیسا فیر اینڈ لولی میں دکھایا جاتا ہے۔
بھلا وہ کونسا باڈی سپرے ہے جسے لگا کر کارواں کا کارواں آپ پر فدا ہوا چاہتا ہے۔ہمارے ایک دوست نے باڈی سپرے کے اشتہار سے متاثر ہوکر اسی انداز میں باڈی سپرے لگا کر بغیر شرٹ سڑکوں پر گھومنا شروع کیا۔ انہیں امید تھی ان کے ساتھ بھی ویسا ہی ہوگا جیسا اشتہارات میں حسینائیں کرتی ہیں مگر تھوڑی دیر میں ہی لوگوں سے اچھی خاصی گالیاں کھا کر ایک ویگن والے آکر اسے مینٹل ہاسپٹل لے گئے۔
سب جانتے ہیں یہ سب مارکیٹنگ کمپینز کے دھوکے ہیں لیکن ہم چپ چاپ کتنے سستے داموں ایک مارکیٹنگ ایجنسی کو اپنا اعتبا ر بیچ کر اپنے وجود میں ہر قسم کے جھوٹ کو تسلیم کرنے کی بنیاد رکھ رہے ہوتے ہیں۔
اسے لئے زندگی کے ہر موقع پر بلا جھجک دھوکہ کھا رہے ہوتے ہیں۔
زندگی جب دھو کہ دیتی ہے تو اس دھوکے کو آپ کسی صابن یا سر ف سے بھی دھوکر صاف نہیں کر سکتے۔
حالانکہ موجودہ دور میں تو آپ دھوکہ تو دور کیمکلز زدہ سبزیوں اور پھلوں کو بھی صاف نہیں کر سکتے۔
میں جب سڑکوں سے گزرتا ہوں تو جابجا لگے اشتہا ر دیکھ کر یہی سوچتا ہوں ۔
بچپن سے ہی سنا تھا کہ میزان کا مطلب میانہ روی عدل ہے مگر کوکنگ آئل کی وجہ سے اب علم ہوا کہ ہر چیز میزان میں اچھی لگتی ہے مگر اس میزان سے مراد ہرگز عدل نہیں بلکہ میزان کوکنگ آئل ہے۔۔
ایک پرانے اشتہار میں دیکھا کہ سپر مین زمین پر یوفون کی موبائل سم لینے آسکتا ہے تو سوچنے لگا کہ کیا بیٹ مین کسی دن پمپر کے اشتہار میں لینے نہیں آسکتا۔کیوں کہ اکثر انگریزی ہیروز کو پینٹ کے اوپر پیمپر نما چڈی کو ہی پہنے دیکھا ہے۔
شیمپو لگا کر آپ سب کچھ کر جاتے ہیں۔ آپ کے بال بال نہیں رہتے ۔کیونکہ کمپنی ٹھیک کہتی ہے۔ جب سر پر
بال ہی نہیں رہیں گے تو کیسی خشکی کیسی سکری۔
ایک بندے نے ترنگ کی چائے پی کر الٹی سیدھی قلابازیاں لگائیں اب ہر ہفتے ہڈیوں کے چیک اپ کے لیے ہاسپیٹل کا چکر لگاتےہیں اور پہلی دفعہ دیکھا کہ چائے کے اشتہار میں ڈانس کے وہ سٹیپ ہوتے ہیں جن کو دیکھ کر سٹیج ایکٹریس بھی شرما جائیں۔
ایک دوسرے شخص نے ماونٹین ڈیو پی کر چھت سے چھلانگ لگائی۔ انہیں لگتا تھا شاید وہ زمین پر لینڈ کر جائیں گے مگر خود کشی کے مقدمے میں اب جیل میں ہیں۔
مصالحہ بنانے والی ایک کمپنی نے تو چائنیز خاتون کو بریانی بنانا سکھادی وہ بھی موصوفہ نے پہلی دفعہ میں ہی پاکستانی تجربہ کار شیف کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ شاید سی پیک کا اثر ہو اور ہو سکتا ہے آئندہ آنے والے سالوں میں ہم چائینز سندھی بریانی اور چائینز بمبئی بریانی بھی کھارہے ہوں۔
جس حساب سے امریکی لڑکیاں پاکستان آرہی ہیں۔ عنقریب لگتا ہے کہ موبائل کمپنیز کے ایسے اشتہار بھی دیکھنے کو ملیں گے کہ ہمارے نیٹ ورک پر آئیے۔ آپ کی چیٹ کبھی سپیڈ کی وجہ سے ڈس کنیکٹ نہیں ہوگی اور آپ باقی ملکی بھائیوں کی طرح امریکی دلہن لا سکیں گے لہذا امریکی اور مغربی دلہن کو بلاتعطل تیز رفتار سپیڈ سے پاکستان لانے کے لیے ہمارے نیٹ ورک پر آئیے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply