• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سید نا محمد ﷺزمانہ جدید کے پیغمبر۔۔۔تعلیمات نبویﷺ /عشا ء نعیم ۔۔۔۔۔۔مکالمہ عظمتِ محمد ﷺ ایوارڈ

سید نا محمد ﷺزمانہ جدید کے پیغمبر۔۔۔تعلیمات نبویﷺ /عشا ء نعیم ۔۔۔۔۔۔مکالمہ عظمتِ محمد ﷺ ایوارڈ

بحیثیت مسلمان میرا ایمان ہے کہ اسلام کو اللہ رب العزت نے دستور حیات بنادیا ۔ قیامت تک کے لئے یہ دین دنیا والوں کے لئے پسندیدہ قرار دیا ۔ تو مذہب قیامت تک کے لئے ہے اس کی تعلیمات کیسے عصر حاضر کے دور میں متروک ہو سکتی ہیں یا ناقابل عمل؟
یہ توجیہ ہے مسلمانوں کے لئے لیکن یقینا لبرل اور غیر مسلمز اس سے مطمئن نہیں ہوسکتے۔ تو ان سے میں کہتی ہوں آپ قرآن اٹھا کر احادیث اٹھا کر دیکھو میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو تعلیمات دی ہیں ان میں انسان کے لئے کیا فوائد ہیں؟
اسلام ایک ترقی پسند ،پرامن اور میانہ روی کا مذہب ہے ۔ یہ وہ تعلیمات ہیں جب دنیا تہذیب کو جانتی ہی نہ تھی ہر کوئی جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے قانون کو جانتا تھا ۔ دنیا میں شاہی نظام رائج تھا اور انسانیت سسک رہی تھی (جیسا کہ آج مسلمان ان تعلیمات کو چھوڑ کر دنیا میں بے کس و بے بس ہو چکی ہے ) لیکن جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات دنیا میں پھیلی تو ہر طرف انسانیت کو سکون آرام ملتا چلا گیا ۔صدیوں سے سسکتی تڑپتی انسانیت نے سکھ کا سانس لیا اور صحیح معنوں انسانوں ذلتوں سے نکل کر اشرف المخلوقات بن گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانوں کو اپنے حقوق و فرائض بتائے ، اپنی حدود بتائیں، انسان کو اپنی شناخت بتائی اور بتایا کہ دنیا کوئی کھیل تماشا نہیں ہے بلکہ انسانی زندگی بامعنی زندگی ہے ۔
قانون سب کے لئے برابر ،انسانوں کے درمیان اونچ نیچ، ذات پات ،رنگ و نسل اور علاقے کا فرق بھی ختم کر دیا اور تقوی کو پسندیدہ قرار دیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق ،قتل، چوری ،ڈاکہ ،جھوٹ، بددیانتی ، زنا ،دھوکہ ،چغلی ، غیبت ،لڑائی ،جھگڑا ،گالی غرض ہر وہ فعل جو انسانیت کو تکلیف دے یا زندگی تنگ اور عذاب میں کردے حرام قرار دے دیا۔ سچ ،صلہ رحمی، ایک دوسرے کے لئے اچھے الفاظ، ایک دوسرے کے جان و مال کی حفاظت ، شرم و حیا ،حسن سلوک غرض ہر نیک اور ایسے فعل کا جو انسان کو سکون دے زندگی کو سہل کر دے نہ صرف اس کا حکم دیا بلکہ آخرت میں اجر بھی بتایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات میں سے ایک حکم بھی ایسا نظر نہیں آتا جو آج کے دور میں قابل عمل نہ ہو ۔ بلکہ آپ غور کریں تو آپ کو غیر مسلم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات نافذ کئے ہوئے نظر آئیں گے ۔ جس میں زکوة اور روزہ جیسے بہت سے قوانین شامل ہیں ۔ آخر کس تعلیم کو کہیں گے کہ آج کے دور میں قابل عمل نہیں۔۔۔
سچ بولنا؟
دھوکہ نہ دینا؟
کسی کی چغلی نہ کرنا؟
کسی کو مسکرا کر ملنا؟
کسی کو سلام کرنا؟
چوری نہ کرنا؟
ڈاکہ نہ ڈالنا؟
نرمی کرنا؟
ہمسائیوں سے اچھا سلوک کرنا؟
اپنے مجرم کو معاف کرنا؟
جاسوسی نہ کرنا ؟
تجسس نہ کرنا؟
گالی گلوچ سے بچنا؟
انصاف کرنا؟
کیا یہ آج کے دور میں قابل عمل نہیں؟
رہا برائی کرنا اور پردا کرنا جو خاص طور پر آج کے دور میں قابل عمل نہیں سمجھا جاتا تو اس کے لئے مومنین کو اللہ رب العزت کے عذاب کا ڈر اور بچ کر جنت کی خوشخبری دے کر ترغیب دے دی۔

یہ تو تھیں چند معاشرتی باتیں۔۔۔۔
آپ قرآن پاک اٹھا کر دیکھیں تو آپ کی عقل دنگ رہ جائے گی کہ کس قدر یہ مذہب اپنے اندر علم کے خزانے چھپائے ہوئے ہے۔
سارے اسلام کو سائنٹیفک میتھڈ سے دیکھو گے تب بھی اسلام کی سچائی ثابت ہو جائے گی۔آپ ذرا سیدھے ہاتھ سے بیٹھ کر پانی پینے کے فوائد ، تین گھونٹ میں پینے کے فوائد ،چمچ کی بجائے ہاتھ سے کھانے کے فوائد پڑھ لیں تو حیرت انگیز معلومات ملیں گی ۔
جنھیں سائنس بھی مان چکی ہے ۔ اور پھر نماز و روزہ کے انسانی جسم پہ جو اثرات ہوتے ہیں انسان کئی بیماریوں سے بچ جاتا تو کئی فوائد جسم کو حاصل ہوتے ہیں ۔
اس کے علاوہ زمین ،چاند ، ستارے ،سورج سب پہ تحقیقات کا حکم ہے اور کہا گیا ہے کہ چل پھر کر دیکھو یہ دنیا کیسے بنائی تمہارے رب نے ۔ اور کہا چاند سورج تمہارے لئے مسخر کردئیے گئے ہیں ۔
اسلام اور سائنس کو الگ نہیں کیا جاسکتا ۔ اسلام کوئی دقیانوسی نہیں بلکہ آج کے دور میں اس پہ عمل کر کے ہم ترقی ہی نہیں کر سکتے بلکہ دنیا میں امن قائم کرنے اور انسانیت کو سکون دینے میں بھی کامیاب ہو سکتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ تعلیمات محمدی ہی تھیں کہ  جنھوں نے عرب جیسے اجڈ لوگوں کو آج تک معزز کر دیا ہے ۔اور سارے زمانے کے وہ لوگ رہبر بنے ۔ایک دوسرے کے خون کے پیاسے بھائی بھائی بن گئے اور پھر پوری دنیا میں چھا گئے
یہ تعلیمات محمدی صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھیں جن پر عمل پیرا ہو کر ہر طرف مسلمانوں کا ڈنکا بجتا تھا ۔غیر مسلم ممالک کے حکمران مسلمان حکمرانوں کو خراج دینے پہ مجبور تھے تو مسلمان اس قدر خوش حال تھے کہ زکوة  ہاتھ میں لئے پھرتے تھے کوئی لینے والا نہ تھا ۔ اور امن کی نشانی بن گئے۔
تعلیم کے میدان میں بھی بڑے بڑے ادارے تھے اور غیر مسلم یہاں تعلیم حاصل کرنے آتے تھے ۔ اور پھر جابر بن حیان ایک مسلمان سائنس دان ہے اس نے جو آلات سرجری بنائے تھے دنیا آج تک ان کو بدل نہیں سکی ۔
ایک مسلمان سائنس دان خوارزم نے دنیا کی جو پیمائش کی تھی اس میں اس ترقی یافتہ دور میں بس انیس بیس کا ہی فرق کر سکی ہے۔
جہاز سازی ہو یا طب ہر میدان میں مسلمانوں سے ہی سیکھا اہل کفار نے۔اور یہ مسلمان کہاں سے سیکھتے تھے یقیناًًً  تعلیمات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
یہ جو اہل باطل ترقی یافتہ نظر آتے ہیں تو اس کی وجہ وہی تعلیمات اور قوانین کا نفاذ ہے جو تعلیمات نبوی ہیں ۔ آپ برطانیہ میں عمر لاز دیکھ لیں ۔چینی سربراہ نے بھی کہا تھا کہ ہم نے ترقی کا راز قرآن سے لیا۔اس وقت اگر غیر مسلم ممالک میں کچھ اچھی چیزیں نظر آتی ہیں یا امن تو اس کی وجہ بھی تعلیمات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو غیر محسوس طریقے سے اپنے ہاں نافذ کرنا ہے اور اگر کوئی مسلمان ممالک میں انتشار نظر آتا ہے تو تعلیمات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑنے کی وجہ سے ہے۔
آج ہر طرف انسانیت سسک رہی ہے کیونکہ مسلمان پستیوں میں گر گئے اور مسلمان اس لئے پستیوں میں گر گئے کہ انھوں نے تعلیمات نبوی کو چھوڑ دیا ۔
سو اپنے شاندار ماضی کو چھوڑنے کی سزا کہ ہر طرف خون مسلم پانی کی طرح بہہ رہا ہے ۔کفار نے سازش کر کے پہلے مسلمانوں کو تعلیمات نبوی سے دور کیا پھر خود چھا گئے اور جگہ جگہ مسلمانوں کی نسل کشی کر رہے ہیں ۔
اللہ سے دعا ہے کہ مسلمانوں کو خطاوں سے درگزر کرے اور ہمیں تعلیمات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پہ عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply