• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • پاکپتن اراضی کیس:چیف جسٹس کا تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا عندیہ

پاکپتن اراضی کیس:چیف جسٹس کا تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا عندیہ

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاکپتن دربار اراضی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا عندیہ دیا۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے ازخود نوٹس کیس کی کی۔سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ آپ نے میرے مؤکل کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کوکہا تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ جی میاں صاحب بتائیے آپ کا اپنا اس معاملے پر کیا مؤقف ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے عندیہ دیا کہ جےآئی ٹی بنا دیتے ہیں، جو اس معاملے کے حقائق معلوم کرلےگی۔نوازشرف نے کہا کہ میرے ریکارڈ کے مطابق میں نے کوئی ایسا فیصلہ نہیں کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ پراپرٹی اوقاف کی تھی۔چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے  کہ جولوگ کہتےتھے پراپرٹی ان کی ہے وہ ڈسٹرکٹ جج کے پاس گئے، ڈسٹرکٹ جج نے بھی اس پراپرٹی کو اوقاف کی پراپرٹی قراردیا۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ متاثرہ لوگ ڈسٹرکٹ کورٹ کے فیصلے کیخلاف ہائی کورٹ میں گئے، ہائیکورٹ نے بھی اس پراپرٹی کواوقاف کی پراپرٹی قراردیا۔انہوں نے ریمارکس دیئے کہ معاملہ مزید تحقیق کا ہے توکیوں نہ جے آئی ٹی بنا دیں، نوازشریف نے کہا کہ جےآئی ٹی کی بجائے کچھ اوربنا دیں، جے آئی ٹی کا تذکرہ اچھا نہیں لگتا۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ آپ کومنصف بنا دیں انصاف کرنا صرف عدالتوں کا کام نہیں، آپ خود انصاف کردیں کہ کیا ہونا چاہیے۔چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ قیمتی زمین تھی، میرا خیال ہے نچلے لیول پر گڑبڑ ہوئی ہے، عدالت عظمیٰ نے نوازشریف سے تحقیقات سے متعلق جواب طلب کرلیا۔بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے صوفی بزرگ بابا فرید کے مزار کے گرد ونواح میں واقع سرکاری اراضی کی فروخت کے معاملے پر کیس کی سماعت ایک ہفتے کیلئے  ملتوی کردی۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply