کتنا میٹھا لہجہ تھا اُسکا ۔۔ بالکل شہد کے جیسا اور بالکل ویسا جو کانوں میں رس گھول دے ۔۔
پھر میں اُسکی باتیں سُنتے سُنتے محو سا ہوجاتا تھا ۔۔ دُنیا و مافیہا سے بے خبر ۔۔
حالانکہ مُجھے معلوم ہوتا تھا کہ وہ جھوٹ بول رہی ہے ۔۔ بالکل سفید جھوٹ ۔۔
لیکن اتنی کشش کہ اُس پہ سچ کا گُمان تھا ۔۔
اور میں دل کا مارا چاہے کُچھ لمحے کو ہی، یقین کرنے پر مجبور ہوتا تھا ۔۔
بقول کنفیوشـ ’’عورت ارادی طور پر جھوٹ نہیں بولتی بلکہ یہ اُس کی فطرت ہے‘‘
بس یہی وجہ تھی کہ مُجھے اُس کا جھوٹ بولنا بُرا نہیں لگتا تھا،
کُجا یہ کہ مُجھے اُس کا جھوٹ بولنا بے حد پسند تھا۔
یوں بھی میں ایک عورت کی فطرت کہ جس فطرت پہ وہ پیدا کی گئی اُس سے کیوں کر لڑ سکتا تھا ۔۔
اور سونے پہ سُہاگہ یہ کہ ❞ میں اُس سے مُحبت کرتا تھا ❝۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں