نامرد۔۔۔۔۔ حسن کرتار

ہاں بھئ تو سناؤ پھر آج اتنے عرصے بعد میں کیسے یاد آیا

یار کاروبار سے فرصت ہی نہیں ملتی۔ ایک پاؤں ادھر کبھی ایک پاؤں اودھر۔ پر آج میں تمہارے پاس پارٹی کا موڈ بنا کر آیا ہوں۔

کیسی پارٹی؟

کوئی بچی شچی منگواتے ہیں۔ دونوں بھائی چل کریں گے۔

استغفار۔ اتنی بیویاں ہونے کے باوجود بھی تمہارے مزے پورے نہیں ہوتے؟

تم کب سے مولوی بن گئے؟ جانتے بھی ہو بیوی اور چیز ہے پیار اور چیز ہے۔ تم فکر نہ کرو دو منگوا لیں گے۔

کیا مطلب! سائنس تو یہی کہتی ہے کہ جنسی عمل جنسی عمل ہوتا ہے۔ چلو تھوڑا ڈیپ جاؤ تو انسان ایک جیسی روٹین سے بے زار ہوسکتا ہے مگر مجھے تمہاری سمجھ نہیں آرہی۔ تین بیویاں اور ان گنت اب کیا کہوں گرل فرینڈز ہی کہہ لیتے ہیں ۔ ہونے کے باوجود آخر تمہارے اندر ایسی کیا ہوس ہے جو پوری نہیں ہورہی؟

ہزاروں لڑکیاں ایسی کہ ہر لڑکی پہ دم نکلے! سائنس دان تم ان باتوں کو نہیں سمجھو گے۔ میرا مسئلہ کچھ اور ہے تم اپنے موڈ کا بتاؤ

مگر وہ مسئلہ کیا ہے؟

یار تم جانتے ہی ہو ہمارے معاشرے میں عورت کا کیا مقام ہے۔ بالخصوص اپنے کلچر کا بتاؤں تو ہمارے ان گنت مرد ایسے ہیں جنہوں نے رئیل لایف میں اپنی بیوی تک کو کبھی مکمل بے لباس نہیں دیکھا۔ اب بندہ اپنے باقی مزے اور کیسے پورے کرے۔ پھر یہ باہر کے لوگ جو کرتے ہیں ناں اصل سیکس وہی ہوتا ہے۔ ہم زیادہ تر دیسی یا گناہ کرتے ہیں یا پھر ڈیوٹی نبھاتے ہیں۔ کم ازکم میں اسے پراپر سیکس نہیں کہہ سکتا۔

یہ تو واقعی نئی بات بتائی ہے۔ تو تم اپنی بیویوں کے ساتھ تھوڑا فری کیوں نہیں ہو جاتے مطلب اپنی خواہشات کا یا جو تمہارے دل میں ہوتا ہے اسکا کھل کر ان سے اظہار کیا کرو۔

نہیں بھئ اب بہت دیر ہوچکی ہے۔ ان کی شرم و حیاء دیکھ دیکھ کر مجھے حوصلہ ہی نہیں پڑتا کہ کوئی ولگر بات کروں

یہ ولگر بات کہاں سے ہوگئ۔ تمہاری بیویاں ہیں۔ بیوی سب سے قریبی رشتہ ہوتا ہے۔ شریکء حیات سے کیسا ہچکچانا؟

یار تمہارا شمار  نئی نسل میں ہوتا ہے۔ پھر تمہارے تجربات اور رہے ہونگے۔ ہم گاؤں کے وہ لوگ ہیں جو شہروں میں آکر نہ گاؤں کے رہتے ہیں اور نہ ہی مکمل شہری بن پاتے ہیں۔ اب بس کرو یہ بھاشن بتاؤ پھر کیا موڈ ہے؟

مگر ہم کریں گے کیا؟

کیا جیسے پہلے کبھی نہیں کیا تم نے۔ بس تم اپنے کمرے میں عیاشی مارنا میں اپنے میں۔ رات کو موڈ ہوا تو تم ادھر ہم ادھر

نہیں میرے لئے یہ سب نیا ہے۔ پھر میرا موڈ کچھ عجیب ہے

تو رہنے دو تم پڑھائی کرو۔ میں دونوں کے ساتھ دو دو ہاتھ کرلوں گا۔

یہ سب تمہارے لئے کتنا آسان ہے۔ اس سے تمہیں کیا خاص مزہ ملتا ہے؟

وہ جو میں اپنے گھر نہیں لے سکتا۔ یعنی جیسے میرا دل چاہے ویسے ہی ہو!

توبہ! تو مزے شزے لینے کے بعد بات تو پھر وہیں آرکتی ہے یعنی وہی بے کیف زندگی

تو کچھ پل تو سنور جاتے ہیں۔ کچھ یادیں بن جاتی ہیں کچھ ہوس نکل جاتی ہے۔ اور مرد کو کیا چاہیۓ؟

تمہاری ذہنیت مکمل کاروباری ہوچکی ہے۔

نہیں ملک ملک گھومنے کے بعد میں پریکٹیکل ہو چکا ہوں جبکہ تم ہر مسئلے کا علاج کتابوں سے ڈھونڈنا چاہتے ہو۔
چار دن کی زندگی ہے۔ پیارے انجواۓ کرو

اچھا جو منگوا رہے ہو۔ ان کی کیا خصوصیت ہے؟

ماڈل ہیں ماڈل۔  نو ایشو۔ آل ٹائم فل انجوامنٹ۔ صبح وہ اپنے ٹھکانے ہم اپنے اپنے۔ بات ختم

بس یہی کچھ؟

اور کیا ہونا چاہئے؟ اگلی باری کسی نئے ٹیلنٹ کو موقع دیں گے

کتنی بےحس زندگی ہے!

نہیں تمہیں محرومیوں نے نامرد بنا دیا ہے

شاید تم سچ کہہ رہے ہو۔ یا میں رسک لینے سے ڈرتا ہوں۔ اتنا اعتراف تو کروں گا ایسی عیاشی کے خیال مجھے بھی اکثر آتے ہیں مگر۔۔۔

مگر کیا۔ تمہیں کیا لگتا ہے ہم شروع سے ایسے تھے۔ڈونٹ جج اینی ون۔ جسٹ انجواۓ وٹ یو رئیلی وانٹ

تو پھر اب کیا کریں؟

بس ذہنی طور پہ تیار ہوجاؤ۔ میں نے اوکے کا سگنل بھیج دیا ہے۔ کچھ دیر میں حوریں حاضر ہوں گی

نہیں میرے خیال میں تم انجواۓ کرو۔ میں چلتا ہوں

تم کہاں جاؤ گے یہ تمہاری رہائش گاہ ہے

کوئی بات نہیں میں آج رات کہیں اور گزار لوں گا

بیس منٹ رک جاؤ۔ ایک نظر دیکھ تو لو۔ کیا پتہ تمہارا موڈ بدل جائے۔ اب زیادہ دیوداس بننے کی بھی ضرورت نہیں۔

۔۔۔۔

آپ کچھ دیر کیلئے سائیڈ روم میں جائیں۔ فریش وغیرہ ہولیں ۔ہم کچھ دیر میں آتے ہیں

ھاں تو بتاؤ پھر کیا پروگرام ہے!

میں اپنے کمرے میں جارہا ہوں۔

اوکے سمجھ گیا۔بہت اچھے استاد کیا خوب یو ٹرن مارا ہے۔

یار تم میرے سوشل میڈیا کے سٹیٹس سیریسلی مت لیا کرو۔ اندر سے میں بھی ایک دیسی مرد ہی ہوں

مجھے پتہ ہے۔ تم سارے دیسی اینٹی فیمینسٹ اور فیمینسٹ لونڈے اندر سے کتنے ترسے ہوۓ ہو۔ باقی بھاشن تو کوئی بھی دے سکتا ہے۔

اچھا میں اب کمرے میں جا رہا ہوں!

ڈونٹ وری تم جاؤ کچھ دیر میں کاجل بھی پہنچ جائےگی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

نہیں وہ دوسری وہ کالے کپڑوں والی۔۔۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply