لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کا بد تمیز عملہ۔۔۔اے وسیم خٹک

بہت عرصہ کے بعد پشاور کے مشہور ہسپتال لیڈی ریڈنگ میں دو راتیں اور تین دن گزارنے کا اتفاق ہواـ ان تین دنوں میں ہسپتال کے کونے کونے میں جانا ہواـ اور بہت سی اچھائیاں اور برائیاں سامنے آئیں ـ عوامی نیشنل پارٹی اور متحدہ مجلس عمل کے دور میں کچھ وقت میسر ہوا تھاـ اب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں جب اپنے چھوٹے بھائی کو لے کر لیڈی ریڈنگ ہسپتال پہنچا تو ہسپتال میں بہت سی تبدیلیاں منتظر تھیں ـ ہسپتال کی تزئین و  آرائش کی گئی ہے اور عوام کی سہولیات کے لئے بہترین اقدامات اٹھائے گئے ہیں ـ جس پر تبدیلی والی سرکار کو داد دی  جانی چاہیے،  ـ جہاں اچھائیاں ہیں وہاں اب بھی بہت سی خامیاں ہسپتال اور اس کی انتظامیہ میں موجود ہیں ـ اب ہر کام پرفیکٹ تو ہو نہیں سکتاـ کہیں نہ کہیں غلطیاں اور خامیاں سامنے آجاتی ہیں ـ کیونکہ یہ ہسپتال پشاور بلکہ خیبر پختونخوا کا سب سے بڑا ہسپتال ہے ـ جس میں تمام اضلاع سے مریض لائے جاتے ہیں ،ـ خاص کر ایمرجنسی سروس لائق تحسین ہے جہاں مستعد ڈاکٹر موجود ہوتے ہیں ـ اور اپنی کوشش میں لگے ہوتے ہیں کہ وہ مریض کی دیکھ بھال اور علاج میں کوئی کسر نہ چھوڑیں مگر مریضوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے ہسپتال میں رش بڑھ جاتا ہے ،ـ جہاں ڈاکٹروں اور دیگر عملے کی کمی ہے وہاں پر مریضوں کے لئے بستروں کی عدم دستیابی بھی ایک بڑا مسئلہ  ہے ،ـ وہ اس لئے کہ حکومت نے سارے ڈی ایچ کیو کو وہ سہولیات نہیں دی  ہیں ـ اس لئے ہر مریض کو یہاں ریفر کردیا جاتا ہے ـ جس میں زیادہ تر ایمرجنسی کے مریض ہوتے ہیں ـ کیونکہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال (Lady Reading Hospital) خیبر پختونخوا پشاور میں واقع ہے۔

یہ  اہم پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں سے ایک ہے۔ اسے لوئے ہسپتال (بڑا ہسپتال) اور جرنیلی ہسپتال بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ہندوستان کے وائسرائے لارڈ ریڈنگ کی بیوی ایلس اسہاک ریڈنگ کے نام پر ہے۔اب ہسپتال میں آنے والوں کو آسانی سےڈاکٹر اور متعلقہ کمرے تک رسائی ہوسکتی ہے ـ کیونکہ ہسپتال میں فرش پر مختلف لائن لگائی گئی  ہیں ـ جب  آپ کسی روم کے بارے میں پتہ کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ اس لائن پر جائیں ـ  آپ متعلقہ روم میں پہنچ جائیں گے ـ جیسے کہ اگر آپ استقبالیہ میں کسی سے پوچھیں کہ مجھے روم نمبر10 میں جانا ہے تو آپ سے کہا جائے گا کہ سفید لائن پر چلتے جائیں اسی روم میں پہنچ جائیں گے ـ ایمرجنسی میں بیس روپے کی پرچی پر  آپ کا علاج شروع ہوجائے گا ـ جس کے بعد ڈرپ , انجیکشنز , ڈیجیٹل ایکسرے اور پلستر کے سامان سمیت تمام علاج بالکل  فری ہوگاـ اور وقتاً  فوقتاً  ڈاکٹر بھی آئے گا۔۔

ـ مگریہاں ایک بات گوش گزارنا ضروری ہے کہ ہسپتال کا لوئر سٹاف مہا درجے کا بدتمیز ہے ـ جس کے ساتھ لڑائی کسی بھی وقت ہوسکتی ہے ـ  ۔ ـ وارڈ بوائے سے لیکر نرس ڈسپنسر سب تیس مار خان بنے ہوئے ہیں ـ حتی کہ یہ لوئر عملہ ڈاکٹر اور گزیٹڈ افسران کو بھی خاطر میں نہیں لاتےـ چونکہ میرا پالا بہت سے لوگوں سے پڑا اس لئے سب کے بارے میں جان گئے ہیں ـ بلڈبنک، سی ٹی اسکین، ایکسرے مشین، ایم آرآئی میں کوئی نا کوئی ایسا شخص بیٹھا ہوا ہے جو  آپ کو غصہ دلانے  کا سبب بن جاتا ہے ، ـ سہولیات اور ادویات وافر مقدار میں موجود ہیں مگر اس عملے کی وجہ سے  آپ بارہا سوچنے پر مجبور ہوسکتے ہیں کہ کاش میں اس کی بجائے کسی پرائیویٹ ہسپتال میں چلا جاتاـ میرے ساتھ بھی کئی دفعہ ایسا ہواـ کہ مجھے مختلف وراڈز میں شفٹ کردیا گیاـ جہاں ہر وارڈ بوائے اور نرس کی اپنی بادشاہی تھی ـ وہ اپنے وارڈ کے بادشاہ بنے  بیٹھے تھےـ دوران ڈیوٹی موبائل کا  استعمال عام ہے،ـ مریض کے ساتھ آئے ہوئے تیمار دار اور سپورٹر کے ساتھ ٹھیک طرح سے بات بھی نہیں کی جاتی ـ ۔دودفعہ سے زیادہ ٹیسٹ کے رزلٹ کا پوچھیں تو سامنے والے کا رویہ دیکھیں، ـ بوڑھے لوگوں کے ساتھ میں نے لیڈی ریڈنگ کے عملے کا  غیر مہذب  رویہ دیکھاـ جس پر پرائی شادی میں عبداللہ دیوانہ کی طرح ہم بھی کود  گئے۔ ـ پھر کزنز نے سمجھایا کہ ہمارا مریض داخل ہے لہذا لڑائیاں نہ کرو اور پھر ہم خاموش ہوجاتے لیکن عادت سے مجبور پھر کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی سے اُلجھ جاتے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ـ سی ٹی اسکین وارڈ کا عملہ  انتہائی  بدتمیز ہے جہان ایک ٹکلا موبائل پر خوش گپیوں یا پھر دوستوں کے ساتھ گپ شپ میں مشغول ہوتا ہےـ کوئی بوڑھا شخص ٹیسٹ کے بارے پوچھتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ انتظار کریں ـ کب تک بتاتے پھریں گے کہ ابھی وقت ہے مگر جب یہ بات کوئی خاتون پوچھتی ہے اور وہ بھی نوجوان لڑکی تو موصوف کی رال ٹپکتی ہے اور یہ رال ریڈی ایشن روم کے عملے کی بھی لیڈی ڈاکٹرز اور نرسوں کے لئے ٹپکتی رہتی ہےـ میں نے یہ رال کا ٹپکانا لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں بہت زیادہ دیکھا اور دوسرا نرسز کا موبائیل کا استعمال جو شعبہ حادثات میں بھی جاری وساری تھاـ تو یہ بات  لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے میڈیا انچارج عاصم صاحب کے گوش  گزار کی   کہ ہسپتال میں واقعی سہولیات ہیں مگر اس بدتمیز عملے کی تربیت ضروری ہے جو عوام کے لئے پریشانی کا باعث ہیں ـ دوسری طرف آپریشنز کا نظام سست روی کا شکار ہےـ مہینوں مہینوں مریض کو نمبر دئیے جاتے ہیں ـ جہاں وہ باری کے انتظار میں پرائیویٹ قصابوں کا رخ کرتے ہیں ـ جس طرح شام کے وقت پرائیوٹ طور پر ڈاکٹرز کا موجود ہونا ممکن بنایا گیا ہے اسی طرح مریضوں کے لئے مناسب قیمت پر آپریشنوں کا حصول بھی ممکن بنایا جائے تاکہ عوام باہر مہنگے علاج سے دور ہوکر لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ہی علاج کرائیں ـ اور انہیں باہر نہ جانا پڑے ـ، باقی سہولیات کے ساتھ ساتھ بدتمیز عملے سے بازپرس کی جائے اور انہیں تربیت دی جائے کہ لوگوں کے ساتھ کس طرح بات کی جاتی ہے اور کس طرح رویہ اپنایا جاتا ہےـ جنسی ہراسانی کے راستے مسدود کرتے ہوئے تمام عملے پر موبائل فون کی پابندی لگائی جائے تو امید کرتے ہیں کہ یہ ہسپتال ملک کا سب سے بہترین ہسپتال ہوگا جس کا کریڈیٹ پاکستان تحریک انصاف کو جائے گا۔

Facebook Comments

اے ۔وسیم خٹک
پشاور کا صحافی، میڈیا ٹیچر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply