اب باپ بھی کرائے پر دستیاب

جاپان میں اب باپ بھی کرائے پر دستیاب ہیں، ایک خاتون نے اپنی بیٹی کو باپ کے رشتے سے آشنا کروانے کیلئے ایک شخص کو کرائے پر رکھا ہے جو بچی کے والد کا کردار بخوبی نبھاتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چھوٹی بچی میگمی کے والدین کے درمیان اس وقت علیحدگی ہوگئی تھی جب وہ شیرخوار تھی۔ جب اسے بولنا آیا تو وہ روز اپنے والد کے بارے میں پوچھتی تھی۔ اس کے بعد جب میگمی نے سکول جانا شروع کیا تو اس کا رویہ بالکل بدل گیا اور اس نے والدہ سے بات کرنا بھی بند کردی۔ اس کی وجہ یہ تھی سکول میں سب بچے اس کے والد کا پوچھتے جس کا بچی کو شدید قلق تھا اور وہ خود کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتی تھی۔ اس کے بعد بچی کی ماں اساکو نے جاپانی ویب سائٹ سے رابطہ کیا جو ایسے جعلی عزیز اور رشتے دار، دوست اور شادی کے مہمان فراہم کرتے ہیں جو اصل میں فنکار ہوتے ہیں۔ یہاں سے بچی کی ماں کو ایک فنکار تاکاشی مل گیا جسے باپ بننے پر ملکہ حاصل تھا اور اس کے لئے وہ ہالی وڈ فلمیں دیکھنے کے علاوہ ماہرین نفسیات سے تربیت بھی لے چکا تھا۔ اساکو نے تاکاشی کو بچی کے والد کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب دوبارہ شادی کر چکے ہیں لیکن خاتون نے دو شرطیں عائد کی تھیں، اول یہ کہ وہ کسی طرح بچی کو بتائے کہ اب تک اس سے دور کیوں تھا اور دوم جو کچھ اس کی بچی اپنے فرضی والد سے کہے وہ اسے یعنی اس کی ماں کو ضرور بتایا جائے۔ یہاں تاکاشی نے اپنا نام یاماڈا رکھا اور بچی کے سامنے آیا جسے دیکھ کر پہلے تو وہ کچھ پریشان ہوئی اور اس کے بعد اس نے فنکار کو اپنے والد کے طور پر قبول کرلیا۔ اب وہ مہینے میں دو مرتبہ اسوکا کے گھر جاتا ہے اور بچی کو لے کر باہر جاتا ہے اور اس کے ساتھ کھیلتا ہے۔ اب یہ بچی دھیرے دھیرے نارمل ہورہی ہے اور سکول جانا بھی شروع کر دیا ۔ اس کے بدلے اسوکا فنکار کو ایک دن کا معاوضہ 90 ڈالر میں ادا کرتی ہے۔ تاہم عوام نے اس پر تنقید کرتے ہوئے اسے بچی کے جذبات سے کھیلنے کے مترادف قرار دیا۔ ان دونوں کے درمیان اب گہرا رابطہ ہوچکا ہے لیکن یاماڈا کا اس خاندان سے رابطہ محض آجر اور اجیر کا بن چکا ہے۔ یہ کردار اسے اس وقت تک نبھانا ہے جب تک بچی شادی کے قابل نہیں ہوجاتی اور اسی وجہ سے والدہ نے اسے 10 برس کے لئے بک کیا ہے، لیکن شاید یاماڈا کو بچی کے بچوں کا نانا بھی بننا پڑے گا۔ واضح رہے صیغہ راز کی خاطر اس کہانی میں اصل نام تبدیل کر دیئے گئے ہیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply