یہ معاشرہ عورتوں کا معاشرہ ہے …

آج تک جب بھی سنا یہی سنا کہ یہ معاشرہ مردوں کا معاشرہ ہے۔ جب سے ہوش سنبھالا اس بات کی مخالفت کی۔ کبھی بھی کسی کے یہ کہنے سے متفق نہ ہوئی کیونکہ یہ معاشرہ مردوں کا نہیں عورتوں کا ہے۔ آپ خود غور کیجئے، جتنا ذکر روزمرہ زندگی میں عورت کا کیا جاتا ہے، مرد کا سنا ہے ؟ کبھی سنا ہے باپ یا بھائی پر مضمون لکھنے کو کہا جائے اور عوام بپھر جائے ؟
کبھی دیکھا ہے کہ کسی نے “مردوں کو وقت کیسے گزارنا چاہیے” کا مثالی گوشوارہ بنا کر کسی کتاب میں چھاپا ہو؟
کبھی پڑھا ہے کسی ناول میں “اچھے مردوں کی دس خوبیاں” بیان کی گئی ہوں ؟
کبھی کسی گالی میں مرد کا ذکر سنا ؟
کبھی سنا کہ مرد کو اس کے سسرال جا کر کیسے رہنا چاہیے؟ کس سے کتنی بات کرنی چاہیے؟ بیوی کی والدہ کو اپنی والدہ سمجھنا چاہیے ؟
کبھی کسی کمیٹی نے یہ مقرر کرنے کی کوشش کی کہ میاں ،بیوی میں لڑائی ہو تو شوہر کو کہاں کہاں اور کتنا مارا جا سکتا ہے ؟
یہ سب آپ نے اس لیے سنا ، پڑھا اور دیکھا نہیں ہے کیونکہ ایسا کچھ کبھی ہوا ہی نہیں۔ ہم اسلام کو ڈھال بنا کر بڑے انہماک سے کہتے ہیں “جناب اسلام میں عورت کو چھپا کر رکھنے کا حکم ہے” اور اس چھپانے سے ہم نے صرف یہ مطلب نکالا ہے کہ ہمارے گھر کی خواتین پردے میں رہیں۔ باقی ہم ہر وقت عورت پر گفتگو کریں گے۔ اسے کب سونا ہے ، کب سو کر اٹھنا ہے ؟ خوشبو لگانی ہے یا نہیں ؟ محبت کرنی ہے یا نہیں ؟ کتنی تعلیم حاصل کرنی ہے ؟ کتنا وقت گھر سے باہر گزارنا ہے اور کتنی مار کھانی ہے ؟ آخر یہ سب طے تو کرنا ہے۔

آپ بتائیے جس معاشرے میں ہر گذرتے لمحے عورت کا ذکر زور و شور سے کیا جاتا ہو وہ معاشرہ بھلا مردوں کا کیسے ہو سکتا ہے؟

ہمارے لئے گفتگو کرنے کا بہترین موضوع عورت ہے۔ اس کا جسم ہے، اس کی سوچ ہے، اس کی زندگی ہے، اسے کیسے زیر عتاب لایا جائے ؟ کتنی ڈھیل دی جائے ؟ کتنی سختی دکھائی جائے ؟ یہ سب طے کرنے کا بوجھ بیچاری ہماری کمزور عوام کے کندھوں پر ہے اور یہ بھی بتاتی چلوں کہ یہ فرض صرف مرد حضرات ہی پورا نہیں کرتے بلکہ ہماری خواتین بھی اس معاملے میں کسی سے کم نہیں، جی ، ہم خواتین کا پسندیدہ مشغلہ بھی خواتین کو ڈسکسس کرنا ہی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

25 نومبر کو خواتین کے اس معاشرے میں، خواتین پر تشدد کے خلاف عالمی دن منایا گیا۔
اس دن بھی کچھ خاص نہیں ہوا، بس خواتین پر تھوڑی سی مزید گفتگو کی گئی ہے …..

Facebook Comments

آمنہ احسن
کتابیں اور چہرے پڑھنے کا شوق ہے ... معاملات کو بات کر کے حل کرنے پر یقین رکھتی ہوں ....

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply