چندے سے ڈیم اور پہلے دو ہفتوں میں 200 ارب ڈالر وطن لانے کے بعد تیسری فخریہ پیشکش
ککڑی دے انڈے تے چوچے۔ دس ہزار ارب۔۔
اپنے تئیں خود کو ارسطو سمجھنے والے ایک حکومتی دانشووور فرماتے ہیں کہ:-
1- اگر ایک کروڑ غریب عورتوں کو 100, انڈے یا چوزے دے دیں تو وہ عورتیں تقریبا” 7/8 مہینوں بعد 100 انڈے روزانہ بیچیں گی یعنی ایک ارب انڈے روز بکنے کے لئے مارکیٹ میں آ جایا کریں گے-
2 – اب ہمارے ملک کی ڈیمانڈ تو اتنی ہے ہی نہیں تو ظاہر ہے کہ یہ انڈے چین ایکسپورٹ ہو جایا کریں گے جن سے روزانہ کم از کم دس ارب روپے کا زر مبادلہ ملے گا-
3- روزانہ 10 ارب روپے کا مطلب ایک سال میں 3,600 ارب ہوگا جو کہ ڈالر میں تقریبا” 220 ارب ڈالر ہوگا-
4- آج کی تاریخ میں ہماری موجودہ ایکسپورٹ 14/15 ارب ڈالر شامل کر لیں تو سمجھیں تقریبا” 234/ 235 ارب ڈالر کی سالانہ ایکسپورٹ ہو جائے گی-
5- اب اس میں ہماری سالانہ امپورٹ کے 34/35 ارب ڈالر نکال دیں تو بھی ہمارا بیلنس آف پےمنٹ ہر سال 200 ارب ڈالر ہو گا-
6- یعنی ہمارا کل 95 ارب ڈالرز قرضہ تو صرف ایک سے ڈیڑھ سال میں ہی ختم ہو جائے گا بلکہ ہم 2 سال یا زیادہ سے زیادہ اڑھائی سال میں ہی امریکہ سمیت دوسرے ملکوں کو قرضہ دینے والے ملک بن جائیں گے-
یقین جانیں مجھے تو حکمرانوں کی خوش قسمتی پر رشک آتا ہے کہ ان کے پاس اتنی نابغہ روزگار ٹیم موجود ہے جو ایسے نادر و نایاب مشورے دیتی ہے اور اس کے پیروکار اس کی ایسی ایسی تشریحات کرتے ہیں کہ نارمل انسان کا مغز ہی گھوم جاتا ہے جبکہ حکومتی پیروکار واہ واہ کے ڈونگرے برسانا شروع کر دیتے ہیں-
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں