مریخ پر لینڈنگ ۔ خوف کے سات منٹ۔۔۔وہارا امباکر

پاکستان کے وقت کے مطابق 26 اور 27 نومبر کی درمیانی رات ایک بجے ناسا کا مشن insight چھ مہینے کی پرواز کے بعد مریخ پر اترے گا۔ اس کی لینڈنگ پروب اپنی سواری سے الگ ہو کر مریخ کی سطح کی طرف بڑھی گی اور مریخ کے ایک ہموار میدان کی طرف بڑھی گی۔ یہ سات منٹ کا سفر ہے۔ سالوں کی تیاری اور مہنیوں کے سفر کے بعد کیا یہ سات منٹ کامیابی سے طے ہوں گے؟ اس کی کوئی گارنٹی نہیں۔ مریخ پر بھیجنے جانے والے مشنز میں سے نصف ناکام رہے ہیں،۔ یہ لائیو دیکھا جا سکتا ہے۔ اس دوران بہت سے لوگ رکی سانس، بے ترتیب دھڑکنوں اور مکمل خاموشی کے ساتھ یہ تصاویر دیکھ رہے ہوں گے۔ یہ مشن پہلے بھیجے گئے مشنز سے فرق ہے۔ یہ ہمیں کیا بتائے گا؟

پچھلے مشن پانی، زندگی، پرانی زندگی کی تلاش کرتے رہے ہیں اور اس کی سطح اور پتھروں کا معائنہ کیا ہے اور چہل قدمی لیکن اس کا مقصد خود مریخ سے اور اس کے توسط سے اپنی زمین سے واقفیت حاصل کرنا ہے۔ اس میں ہم مریخ کے اندر کا جائزہ لیں گے۔ ویسے ہی جیسے ہم زمین کے اندر کو پڑھتے ہیں۔ یہ مشن جس جگہ لینڈ کرے گا، اسی جگہ پر رہے گا۔ اس میں زلزے کو محسوس کرنے کے انتہائی حساس تین آلات لگے ہیں جو اس کی سطح پر ایک ایٹم کے سائز جتنی باریک حرکت محسوس کر سکتے ہیں۔ یہ تین انتہائی پریسائز پنڈولم کی مدد سے ایسا کرتے ہیں۔ اس کی لینڈنگ کے بعد گرد بیٹھ جانے کے بعد ایک روبوٹک بازو یہ آلات اس کی سطح پر نصب کرے گا۔ ان کو نصب کرنے کے بعد یہ بازو ان کو ایک ونڈ شیلڈ سے ڈھک دے گا تا کہ ہوا اس کو متاثر نہ کرے۔ زلزلے، لینڈ سلائیڈ یا شہابیوں کے گرنے کی وجہ سے ہونے والا ارتعاش ان ڈیٹیکٹرز تک پہنچ جائے گا۔ کیا یہاں پر بہت سے زلزلے آتے ہیں؟ ہمیں نہیں معلوم۔ لیکن یہی تو اس مشن سے ہم جان سکیں گے۔ اس سے ہمیں مریخ کے اندرونی سٹرکچر کا علم ہو گا۔ اس کی کور کتنے سائز کی ہے؟ ٹھوس ہے یا مائع؟ یہ اس طرح ہے جیسے ہم گھنٹی کی آواز کا تجزیہ کر اس کی شکل اور اس کے میٹیریئل کے بارے میں معلوم کر سکتے ہیں۔ کیونکہ زلزلے کی لہریں سیارے کے اندرون میں سے مختلف رفتار سے سفر کرتی ہیں جن کا تعلق اس کے اندر کے میٹیرئیل سے ہے۔ ایک اور آلہ ریڈیو ویوز کے ذریعے زمین سے رابطے میں رہے گا۔ اور ڈاپلر ایفیکٹ کے ذریعے ہم یہ معلوم کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے کہ کیا زمین کی طرح اس کی محوری گردش میں بھی تبدیلیاں ہوتی ہیں کہ نہیں۔ اس کی مدد سے ہمیں اس کے اندرونی سٹرکچر کا علم ہو گا۔ یہ ویسے ہی ہے جیسے کسی کچے انڈے اور ابلے انڈے کی گردش میں اس کے اندرونی سٹرکچر سے فرق آتا ہے اور ہم محص اس کی گردش دیکھ کر یہ جان لیتے ہیں کہ اس کے اندر کیا ہے۔ مائع والا انڈا زیادہ ڈولتا ہے۔ اس ڈیٹا کو زلزلے کے ڈیٹا سے ملا کر ہم اس کے اندرون کے بارے میں خاصی تفصٰل سے جاننے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ اس کی کور کا سائز کیا ہے؟ یہ کس سے بنی ہے؟ کرسٹ کتنی ہے اور اس میں کیا کچھ ہے؟ میٹل کیسا ہے؟

اس کے علاوہ ایک اور کام جو ہم پہلی بار کر رہے ہیں، وہ یہ جاننے کی کوشش ہے کہ مریخ سے کتنی حرارت خارج ہو رہی ہے؟ اس کے لئے یہ مشن حرارت کے لئے ایک پروب نصب کرے گا جو کہ اس میں سترہ فٹ گہرائی تک کھدائی کرے گی۔ اس کھدائی میں تین ماہ لگیں گے۔ اس میں درجہ حرارت معلوم کرنے کے لئے چودہ سینسر الگ جگہوں پر لگے ہیں۔ ان سے ہمیں پتہ لگے گا کہ اس کا درجہ حرارت نیچے کس طریقے سے تبدیل ہوتا ہے۔ کیا یہ سترہ فٹ نیچے تک کھود پائے گی یا نیچے کوئی سخت پتھر روک دے گا؟ معلوم نہیں۔ کھودنے کے آلے میں ہیٹر بھی لگا ہے۔ اس سے ہم سطح کو گرم کریں گے اور یہ پیمائش کریں گے کہ اس پروب کے درجہ ھرارت پر کس طرح فرق پڑتا ہے۔ کتنی دیر میں اور کتنی حرارت اس تک پہنچتی ہے۔

اس کے علاوہ انسائیٹ وہ پہلا مشن ہے جو میگنومیٹر استعمال کرے گا۔ مریخ بہت پہلے اپنا مقناطیسی فیلڈ کھو چکا ہے۔ لیکن ابھی اس میں مقناطیسی ایفکٹ موجود ہیں۔ جب سولر ونڈ اس کی فضا سے ٹکراتی ہیں تو اس سے بننے والے آئون سے مقناطیسی فیلڈ پیدا ہوتا ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ یہ مقناطیسی فیلڈ اس کی کور کے فیلڈ سے انٹر ایکٹ کرتا ہے۔ ہم اس کی پیمائش بھی کر سکیں گے۔

یہ سب کیوں؟ یہ بس خالص سائنس ہے اور جاننے کی کھوج۔ اس سے ہم اپنی زمین کو بہتر جاننے کے قابل ہو جائیں گے۔ کیونکہ مریخ کی پیدائش بھی زمین کے ساتھ ہی ہوئی تھی، زمین جیسے میٹیرئیل سے ہوئی تھی اور یہ زمین جیسا ایک پتھریلا سیارہ ہے۔ اس کا سائز بھی اتنا ہے کہ اس میں جیوکیمیکل پراسس وہی رہے ہیں جو زمین کے۔ پھر مریخ ایک جما ہوا صحرا کیوں؟ ایک بڑی وجہ تو سورج سے فاصلہ اور دوسری وجہ سائز ہے لیکن انسائٹ ہمیں اس سے آگے کے جواب بھی دے گی، جس سے ہم خود اس زمین کی تاریخ کا علم بہتر حاصل کر لیں گے۔

لیکن اس سب سے پہلے، اس کو ابھی مریخ پر بحفاظت لینڈ کرنا ہے۔ اس عمل کے سب سے خطرناک اور خوف کے سات منٹ جلد آنے والے ہیں۔

اس لینڈنگ کو لائیو دیکھنے کے لئے
https://mars.nasa.gov/insight/timeline/landing/watch-online

یہ تحریر اس فیس بک پیج سے لی گئی ہے

Advertisements
julia rana solicitors london

https://web.facebook.com/sciencekiduniyaa

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply