پاکستان تحریک انصاف اپنے سو دن پورے ہونے پہ آپ کو خوشیوں کے شادیانے بجاتے ‘ کارنامہ ہائےسو دن کی باتیں ،ملاقاتیں بتاتے نظر آتی ہے ‘ اسی سیاسی چہل قدمی میں مریم اورنگزیب اپنی سیاسی جماعت کا موقف بیان کرنے کی جگہ اگلی پارٹی کی حماقتیں گنواتی نظر آتی ہیں’ سیاست اور ابلاغ عامہ کے طالبعلم اس تکنیک سے بخوبی واقف ہوں گے’ آپ نے خود کوئی موقف پیش نہیں کرنا’ نہ کوئی مثبت پہلو نکالنا ہے’ اس تکنیک میں اپوزیشن پارٹی کے ہر کام کے تنقیدی بیان بازی پر زور دیا جاتا ہے’ اگر آپ امریکی سیاست میں دلچسپی رکھتے ہیں تو ڈونلڈ ٹرمپ اسی طرح کی سیاست اور بیان بازی کرتے ہوئے آپ کو اپنی الیکشن کمپین سے پہلے اور حکومت میں آنے کے بعد بھی نظر آئیں گے۔
میرا مریم اورنگزیب کو ایک طالبانہ سا مشورہ ہے ‘ وہ صرف ایک کتاب”How to Be In Opposition” کا مطالعہ کرلیں’ فواد چوہدری کیا’ پوری تحریک انصاف کے حقیقی طور پر لتے لیتی نظر آئینگی’مگر خیال مرکوز رہے کتاب انگریزی زبان میں ہے. پاکستان کی نوجوان نسل عمران خان کی 1992 سے دلدادہ ہے’ اس کے بعد بھی انہوں نے ذاتی حثیت میں پے درپےکافی کامیابیاں حاصل کی ہیں’ چونکہ پاکستان تحریک انصاف کا ایک واضح بہانہ ہے’ ملکی خزانہ خالی ہے’ بس ہم صحیح ترقی بھی اسی حساب سے خزانہ بھر لینےکے بعد کریں گے وغیرہ وغیرہ.
پاکستان کو بغیر لمبی چوڑی رقم لگائے دوبارہ بہت آسانی سے اپنے پیروں پر کھڑا کیا جا سکتا ہے ‘آپ پوری دنیا سے کوئی کامیاب ماڈل اٹھا کر لوگوں کو اس کے بارے میں آگاہ کریں’ پھر دیکھیں کیسے عوام باقی کام خود کر لے گی۔آپ راستہ، منزل اور صرف ادھر جانے کا طریقہ پاکستانی قوم کو سکھا دیں ‘ مثال کے طور پر ایک پاکستان میں گاؤں کی سطح پر آپ انڈیا کے” ہلدی رام ” ماڈل کی لوگوں کو آگاہی دے دیں ‘ وہ کیسے برینڈ کی طرح اپنے گاؤں کی چیزوں کو ساری دنیا میں بیچ سکتے ہیں” ہلدی رام ” بہت ہی گھریلو قسم کی چیزوں کا برینڈ ہے’ ہم لوگ جو اپنی ماؤں کے ہاتھوں سےبنے ہوئےپراٹھے سردیوں کی سہانی صبحوں میں کھاتے ہیں ‘” ہلدی رام “نہ صرف کھاتا ہے ‘ بلکہ پوری دنیا کو بیچ کر اس سے لاکھوں کروڑوں ڈالر بھی کما رہا ہے’ بات صرف پراٹھوں تک نہیں ہے’ وہ اپنے پنجاب کا ساگ ‘گوشت ‘آلو؛ چنے سے لے کر اپنے گاؤں میں بننے والی پودینے کی چٹنی تک بیچ کر ہر سال کما رہے ہیں۔ پاکستانی مٹھائی کو برینڈ بنوا کر ساری دنیا میں کیسے فروحت کیا جا سکتا ہے’ صرف بتلا دیں اور سمجھا دیں آپ یقین جانیے آپ کو پاکستانی عوام کے ہاتھ کی بنی ہوئی مصنوعات ایک سال کے اندر ساری دنیا میں نظر آئیں گی۔
اسد عمر صاحب آپ اگر اپنی 75 لاکھ ماہانہ تنخواہ کے علاوہ کسی اور چیز سے ہمیں متاثر کرنا چاہتے ہیں توآپ کو ایسے ناگزیر اقدامات ایک عام انسان کے لیے کرنے ہوں گے’ اس کے لیے آپ 15 دن کے کورس کی فری ٹریننگ شروع کروا سکتے ہیں’ ایسی ٹریننگ شروع کروانے کے لیے پاکستان کی سرکاری یونیورسٹیوں میں ساری کی ساری سہولتیں آپ کو مفت میں میسر ہوں گی’ویسے بھی پاکستان کی یونیورسٹیز میں پی ایچ ڈی لوگ آپکو اساتذہ اور طالبعلموں کی حاضریاں گنتے نظر آئیں گے . ہم ستر برسوں میں پاکستان کے مالٹےکو برانڈ کی شکل نہیں دے سکے’ جس کی وجہ سے انڈیا اور چائنا ہم سے مالٹا خریدا ہے ،دبئی میں اپنے نام کی مہر لگا کر ساری دنیا کو فروخت کر رہا ہے. اس ضمن میں پاکستان حکومت G-8 اور Simple Orange ماڈل کو فالو کر سکتی ہے’گزارش یہ بھی تھی’ آپ کوئی بھی سبسڈی نہ دیں ‘ لوگوں کو علم تو دیں. جو آصف علی زرداری اور نواز شریف جیسے لوگوں کو مسترد کرکے آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں ‘ عمران خان صاحب آپ اگر شوکت خانم ہسپتال کو بغیر حکومت کے کامیاب بنا سکتے ہیں،بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے چانسلر بن سکتے ہیں تو یقینی طور پر اتنے بڑے منصب پر بیٹھ کے ایک سال میں پاکستان کے سو بنے ہوئے ہسپتالوں کو بھی شوکت خانم جیسا بنا سکتے ہیں’ پاکستان کی سو یونیورسٹیز کو بریڈفورڈ نہ سہی “LUMS” تو ضرور ہی بنا سکتے ہوں گے،اگر آپ ایسا نہیں کرسکتے تو یقین مانیں آپ ہماری طرف سے بیوی بدلیں، کسی درگاہ پر دھمال ڈالیں یا X – TURN لیتے پھیریں ‘ عوام آپ کو کبھی معاف نہیں کریں گے اور جس کو انسان معاف نہ کرے اللہ کے حضور معافی ملنا آسان نہ ہوگا.الله آپکو خوش رکھے

. جاری ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں