• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • سٹوک آن ٹرینٹ کے تارکینِ وطن نے ڈیم فنڈ میں جمع شدہ رقوم دینے سےکیوں انکار کردیا۔

سٹوک آن ٹرینٹ کے تارکینِ وطن نے ڈیم فنڈ میں جمع شدہ رقوم دینے سےکیوں انکار کردیا۔

(شفقت این رانا)چیف جسٹس آف پاکستان جناب ثاقب نثار کا پاکستان میں ڈیموں کی تعمیر کے لیئے چندہ اکھٹا کرنے کے لیئے برطانیہ کا دورہ مکمل ہو چکا ہے اس حوالے سے برطانیہ کے مختلف شہروں میں تقریبات منعقد کی گئیں۔
233نومبر بروز جمعہ کو سٹوک آن ٹرینٹ میں بھی شہر کے ایک مہنگے ہوٹل میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔ پہلے اس تقریب کا وقت ساڑھے گیارہ بتایا گیا شہر کے پاکستانی و کشمیری بزنس مین،وکلا، ڈاکٹرز اور عوامی نمائندے جب اس تقریب میں شرکت کے لیئے پہنچ گئے تو انہیں بتایا گیا کہ جناب چیف جسٹس صاحب تقریباً دو بجے تک پہنچ جائیں گے مگر ایسا نہ ہوا۔ میں نے اپنے ذرائع سے جب معلوم کیا  تو پتہ چلا کہ چیف جسٹس صاحب اس تقریب میں نہیں آرہے جبکہ تقریب کے منتظمین کا رابطہ چیف جسٹس کے ترجمان ظفر کلانوری کے ساتھ تھا جو انہیں مسلسل یہ بتا رہے تھے کہ جناب چیف جسٹس صاحب اس تقریب میں شرکت کے لیئے آرہے ہیں۔ ڈدیال سے تعلق رکھنے والے بیرسٹر ڈاکٹر طارق محمود بھی اس تقریب کے منتظمین میں شامل تھے جنہوں نے لندن میں چیف جسٹس کے اعزاز میں وکلا برداری کی جانب سے ایک بہت بڑی اور کامیاب تقریب منعقد کی تھی۔
وہ بھی یہی کہہ رہے تھے کہ جناب چیف جسٹس صاحب نے وعدہ کیا ہے وہ ضرور آئیں گے مگر میرے سورس مسلسل یہ کہہ رہے تھے کہ چیف صاحب کا اس تقریب میں شرکت کا ارادہ نہیں ہے وہ نہ  تو بریڈ فورڈ جا رہے ہیں اور نہ ہی سٹوک آن ٹرینٹ آرہے ہیں شام کے پانچ بج چکے تھے جب منتظمین کی جانب سے یہ مژدہ سنایا گیا کہ چیف صاحب تو نہیں آرہے تاہم ان کے ترجمان ظفر کلانوری صاحب اور سپریم کورٹ بار کونسل کے صدر سید کلیم خورشید کو انہوں نے بھیجا ہے جو پانچ منٹ میں پہنچ رہے ہیں۔
تقریب کے شرکاء جو تقریباً ساڑھے چھ گھنٹے سے چیف صاحب کا انتظار کر رہے تھے انہوں نے اس پر احتجاج کیا تاہم وہ مہمانوں کے احترام میں خاموش ہوگئے۔
مہمانوں کی تقاریر کے بعد ظفر کلا نوری نے جب منتظمین سے کہا کہ وہ چیک ان کے حوالے کریں جو سٹوک آن ٹرینٹ کی مختلف تنظیموں اور مساجد نے ڈیم فنڈ کے لیئے اکھٹے  کیئے تھے جن کی مالیت تقریباً ڈیڑھ لاکھ پونڈ تھی تو سٹوک آن ٹرینٹ کے ایک بزنس مین شیخ رفیق جنہوں نے 45ہزار پونڈ اکھٹے کیئے تھے سے ظفر کلا نوری کی تکرار ہو گئی شیخ رفیق نے کہا کہ وہ یہ چیک خود جناب چیف جسٹس کے ہاتھ میں دینا چاہتے تھے لیکن ساڑھے چھ گھنٹے انتظار کروانے کے بعد بھی وہ نہیں آئے اس پر ظفر کلانوری صاحب غصے میں آگئے اور انہوں نے کہا کہ ’’چیک دینے ہیں تو دیں وہ کوئی بھیک مانگنے نہیں آئے‘‘۔
ظفر کلا نوری کا یہ رویہ دیکھنے کے بعد تمام تنظیموں کے نمائندوں نے فیصلہ کیا کہ وہ چیکس ظفر کلا نوری کو نہیں دیں گے۔
اس طرح تقریب کا اختتام ہو گیا اور دوسرے دن اس تقریب کے ایک منتظم کو جن کانام لکھنا یہاں مناسب نہیں ظفر کلانوری کا ایک ٹیکسٹ میسج آیا جس میں ان کو سخت برا بھلا کہا گیا (ٹیکسٹ میسج محفوظ ہے)اور یہ بھی کہا گیا کہ آپ اورسیز پاکستانی ہوتے ہی ایسے ہو۔
واضح رہے کہ یہ وہی ظفر کلا نوری ہیں جنہوں نے پرسوں لندن کی ایک تقریب میں تماشہ لگایا اور بعد میں دھاڑے مار مار کر روتے رہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply