انسانیت کو نوچتے حیوان۔۔۔ہاشم چوہدری

زندگی کے بھنور سے چند لمحات نکال کے اردگرد وقوع پذیر ہوتے حادثات و واقعات کو اپنی نظر سے جانچنا میرا معمول بن چکا ہے۔اور اسی واسطے میں یہ لمحات کسی ویرانے یا کسی پیڑ کی چھاٶں میں گزارتا ہوں۔اکثر سنا کرتے تھے کہ زندگی میں چند لمحات ایسے بھی آتے ہیں جب زندگی پلٹا کھاتی ہے اور پھر اپنا قبلہ تبدیل کر لیتی ہے۔اور انسان کو چارو ناچار اس قبلہ کی سمت میں چلنا پڑتا ہے۔سیانے کہتے ہیں کہ ویرانے انسان کے کارناموں کا منہ بولتا ثبوت ہوتے ہیں انہی سوچوں میں غرق کل رات ایک ویرانے میں بیٹھا تھا کہ اچانک ایک کتا میرے پاس سے منہ میں ایک نومولود ابن آدم کو اپنے جبڑے میں دبوچے گزرا اور اس کے پیچھے ایک کتوں کی فوج تھی  جو اس نومولود کو چین لینا چاہتے تھے ۔اس منظر کو دیکھ کے دل دہل گیا۔دل تو کیا کہ اس سے ابن آدم کو چھین لوں مگر ہمت تھی کہ ندارد۔میں  یہ منظر دیکھ کر اسے سکتے کی کیفیت میں  تھا کہ ٕ پتا ہی نہیں چلا کب ایک باریش بابا جی آۓ اور اس اَدھ کھاۓ ابن آدم کو بچایا اور لے کے چل پڑے۔میں نا چاہتے ہوۓ بھی ان کے پیچھے ہو لیا۔ بابا جی ایک قبرستان پہنچے اور  ادھ کھاۓ ابن آدم کو دفن کر لگے ۔میں آگے بڑھا اور بچے کے چہرے پہ دیکھا لگا جیسے ان چھوئی  کلی ہو۔جب  مٹی کے حوالے   کرچکے   تو دل چاہا کہ اس کے متعلق پوچھوں مگر میرے چہرے کے تاثرات دیکھتے ہوۓ  بابا جی   لہجے میں دو دھاری تلوار کی سی کاٹ لیے خود گویا ہوئے۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

”جب شیطانوں کی محبت رنگ لاتی ہے تو انسانیت کو کتے نوچتے ہیں“

Facebook Comments

ہاشم چوہدری
خودبینی کے خمار سے نکلنے کی جستجومیں مہو ِاک ادنی لکھاری

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply