بھارت کی طرف سےسیز فائر کی خلاف ورزیاں

طاہر یاسن طاہر
بھارت خطے کو اپنے جنگی جنون کی لپیٹ میں لینے کی ہر ممکنہ کوشش کر رہا ہے جبکہ پاکستان بھارتی جارحیت کا صرف جواب دے کر دشمن کو یہ باور کرا رہا ہے کہ پاک فوج اور پاکستانی قوم دشمن کی ہر چال اور سازش کو ناکام بنانے کے لیے تیار ہے۔یہ امر واقعی ہے کہ برہان الدین وانی کی شہادت کے بعد سے تحریک آزادی کشمیرمیں ایک نئی جان آئی ہے جبکہ بھارتی قابض افواج بھی اس تحریک کو دبانے کے لیے اپنے ظلم و جور کے سارے ہتھکنڈے آزما رہی ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں کئی ماہ سے کرفیو نافذ ہے،بچے سکول نہیں جا رہےہیں، مریض ہسپتالوں تک نہیں پہنچ سکتے جبکہ اشیائے ضروریہ کی قلت بھی پیدا ہو چکی ہے۔ اس کے باوجود تحریک آزادی کا زور کم نہیں کیا جا سکا،بھارتی قیادت نے جب دیکھا کہ تحریک آزادی میں پہلے سے زیادہ طاقت بھر آئی ہے تو اس نے کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور تحریک آزادی میں آنے والی تیزی سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزیاں شروع کر دہی ہیں جو خدا نخواستہ دونوں ممالک کے درمیان بڑی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہیں۔
یاد رہے کہ’’ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سیز فائر کی بھارتی خلاف ورزیوں پر آخری حد تک صبروتحمل کا مظاہرہ کرچکے ہیں، تاہم بے گناہ شہریوں پر حملے کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے۔وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ایل او سی کی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا جائزہ اجلاس جمعرات کوہوا، جس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی، وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ، ڈائریکٹر جنرل انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری سمیت اعلیٰ حکام بھی شریک ہوئے۔اجلاس میں ہندوستان کی جانب سے ایل او سی کی حالیہ خلاف ورزی کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا۔مشیر برائے قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نے اجلاس کو لائن آف کنٹرول کی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی۔اجلاس کے دوران ہندوستانی فوج کی جانب سے بس پر فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کی گئی اور کشمیری عوام کی سفارتی اور اخلاقی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔اجلاس کے دوران اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ بس پر فائرنگ کے زخمیوں کو لے جانے والی ایمبولینس کو بھی بھارتی فوج کی جانب سے نشانہ بنایا گیا۔اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کشمیر برصغیر کی تقسیم کا ایک نامکمل ایجنڈا ہے اور ہم اپنے کشمیری بھائیوں کو ان کی جدوجہد آزادی میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔انھوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارتی افواج کے ہاتھوں معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کا نوٹس لے۔اجلاس میں گذشتہ روز بھارتی فائرنگ کے نتیجے میں جان کی بازی ہارنے والے پاک فوج کے کیپٹن اور جوانوں کو بھی خراج عقیدت پیش کیا گیا۔وزیراعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب گذشتہ روز ہندوستانی فورسز کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے مختلف سیکٹرز پر فائرنگ کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق اور 17 زخمی ہوگئے تھے۔‘‘
ہم سمجھتے ہیں کہ مودی سرکار کا نسلی و مذہبی تعصب اور ان کی حکومت کی داخلی ناکامیاں انھیں کشمیر،اور لائن آف کنٹرول پر جنگی ماحول پیدا کرنے پر آمادہ کیے ہوئے ہے،یہ مگر ایک پہلو ہو سکتا ہے کلی وجہ نہیں۔دنیا جانتی ہے کہ مودی ایک انتہا پسندنہ ووٹ بینک کا پس منظر رکھنے والے سیاسی رہنما ہیں۔ان کی سیاسی بقا کا مدار ہی اسی بات پہ ہے کہ پاکستان مخالف جذبات کو بھڑکائے رکھیں،یہ مگر کھیل نہیں،باراد کا ڈھیر ہے جسے وہ چنگاری سلگانے کو کھیل سمجھ رہے ہیں ،اور یہی بات مودی اور ان کے مشیر سمجھنے سے قاصر ہیں۔عالمی برادری بھی عملاً بھارت کو اس کی جارحیت سے روکے۔گذشتہ چند روز سے بھارت نے جس طرح کا جنگی ماحول بنا رکھا ہے اس سے پتا چلتا ہے کہ وہ ایل او سی پر اپنے اس جنگی جنون کو مزید ہوا بھی دے سکتا ہے۔ممکن ہے چھوٹے پیمانے پر بھارت روایتی جنگ کا خواہاں بھی ہو مگر یہ یاد رہے کہ جنگ شروع تو اپنی مرضی سے کی جا سکتی ہے مگر اس کے نتائج کبھی بھی اپنی مرضی سے حاصل نہیں ہوتے۔خدا نخواستہ اگر پاک بھارت جنگ چھڑ گئی تو دنیا جان لے کہ اس خطے کے باسی ایٹم کے ڈٖھیر پر بیٹھے ہوئے ہیں۔دنیا اس خطے کے امن پسند باسیوں کو جنونی سیاستدانوں کی انتہا پسندانہ سیاست کاری سے بچانے میں اپنا کردار ادا کرے

Facebook Comments

اداریہ
مکالمہ ایڈیٹوریل بورڈ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply