بابا کی لاڈلی۔۔۔۔ہاشم چوہدری

کل رات چاند کی جانب دیکھا تو چاند  لالی اوڑھے،اداسی  میں ڈوبا ہوا نظر آیا ۔۔بڑی حیرت ہوئی کہ اتنے روشن چہرے پہ افسردگی۔ نہ جانے یہ کس بات کا شگون ہے خدا خیر ہی کرے۔ نہ جانے یہ کس غم میں اسیری کاٹ رہا ہے۔بڑی منت سماجت کر کے پوچھا کہ آج یہ افسردگی کیسی۔بولا کل رات میری چاندنی جوبن پہ تھی۔کہ بابا کی لاڈلی کو اپنے بابا کو میری چاندنی میں آسمان کی جانب اس اجڑے اور بےبسی کے عالم میں تلاش کرتے دیکھا تو دل اس شدت سے خون کے آنسو رویا کہ خون کی  سرخی چاندنی کے ساتھ ہر سو پھیل گٸ اور بادل بھی آہ و فغاں کرنے لگے۔اور اسی کیفیت میں دل میں اک آس پیدا ہوئی  کہ کاش میری اتنی سکت ہوتی کہ میں اس لاڈلی کو اس کے بابا دکھا سکتا مگر افسوس صد افسوس کہ یہ میرے بس سے باہر  تھا۔۔
پھر اچانک اک عجب منظر رونما ہوا کہ اسکے بابا کو دبِ اکبر کے مشرقی ستارے پہ اپنے چند ساتھیوں کے ہمراہ جلوہ افروز ہوتے دیکھا جو کہ چاندنی کے ساتھ محوِ گفتگو تھے شاید کوئی  پیغام دے رہے تھے۔شاید اسے کہہ رہے تھے کہ اس لاڈلی کو اس کے بابا کا پیغام دے دینا کہ اس کے بابا نے اسکی دعاٶں کی برکت سے دبِ اکبر کے مشرقی ستارے پہ گھروندا بنا لیا ہے جہان سے وہ اسے ہر سو دیکھ رہے ہیں۔اور سب کو بڑے مان سے بتاتے ہیں کہ یہ ہیں  کہ  میرا غرور۔۔یہ ہے میری لاڈلی۔

خدا سب لاڈلیوں کے نصیب اچھے کرے اور ہر لاڈلی کے سر پہ اس کے بابا کا سایہ  سدا آباد رکھے۔اور جن کے بابا ملکِ عدم کے باسی ہو چکے ہیں خدا ان کے بابا کے درجات بلند کرے (آمین)

Advertisements
julia rana solicitors london

اب خاک چھانوں یا لہو روؤں
اب جو بچھڑے ہیں سرِ محشر ملیں گے

Facebook Comments

ہاشم چوہدری
خودبینی کے خمار سے نکلنے کی جستجومیں مہو ِاک ادنی لکھاری

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”بابا کی لاڈلی۔۔۔۔ہاشم چوہدری

Leave a Reply to Muhammad Ali Cancel reply