دُھنوں کا جادو۔۔۔ حسن کرتار

“انسٹرومینٹل میوزک میں کیا جادو ہے!”

بنیادی طور پر کوئی بھی انسٹرومنٹ یا ساز انسان کی ہی ایک ایکسٹینشن ہوتا ہے۔ جس انسان کو اپنے انسٹرومنٹس پر عبور حاصل ہو اسکا کمال یا سب سے بڑی خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ بنا کچھ بولے یا گاۓ اپنے انسٹرومنٹس سے بہت کچھ کہلوا لیتا ہے۔

انسٹرومینٹل میوزک بہت ڈیپ ہے۔ جس طرح کائنات کی کوئی حد نہیں اسکی بھی کوئی حد نہیں ہوتی۔ یہ الگ بات ہے کہ یہ سب کو ویسے متاثر یا محظوظ نہیں کرپاتا جیسے عام میوزک کرتا ہے۔ کچھ دھنیں ایسی ہوتی ہیں جو کسی کو بھی تھرکنے یا جھومنے پر مجبور کرسکتی ہیں۔ جبکہ اکثر دھنوں سے محظوظ ہونے کیلئے آپ کے کانوں کو ایک لمبی ریاضت کی ضرورت ہوتی ہے۔ مثلا ً کئ راگ یا دھنیں کئ کئ گھنٹوں پر محیط ہوتی ہیں اتنی دیر ہمہ تن گوش رہنا ہر انسان کے بس کی بات نہیں ہوتی۔
پھر کچھ دھنیں یا راگ ریاضی کے کسی فارمولے کی طرح بہت پیچیدہ ہوتے ہیں۔ ان سے محظوظ ہونے یا ان دھنوں سے کچھ سیکھنے یا کچھ من پسند پانے کیلئے بھی ایک لمبی لسننگ پریکٹس کی ضرورت ہوتی ہے یا پھر ایک خاص قسم کا شوق ہونا بہت ضروری ہوتا ہے۔

ماڈرن ٹائمز میں انسٹرومینٹل میوزک ایک طرح سے اپنی انتہاؤں کو چھو رہا ہے۔ جتنے تجربات اور انوویشنز پچھلے کچھ عرصے میں انسٹرومنٹل میوزک میں لائ گئ ہیں اسکی مثال پوری انسانی تاریخ میں نہیں ملتی۔
آج دنیا میں اتنے ساز ہیں اتنے سازندے ہیں اتنی زیادہ دھنیں کہ سب کچھ تفصیل سے بیان کرنے کیلئے شاید کئ زمانے درکار ہونگے۔

ماڈرن ٹائمز میں بالخصوص ترقی یافتہ اور کلچرڈ معاشروں میں لوگوں کی ایک کثیر تعداد اپنے مختلف نوعیت کے کاموں کو خوش اسلوبی سے نمٹانے کیلئے انسٹرومنٹل میوزک سے ایک طرح کی سیلف تھراپی کا کام لیتے ہیں۔
یعنی طالبعلم پڑھائی کے دوران اپنی من پسند دھنوں سے اپنی توجہ اپنے کام پر مرکوز رکھتے ہیں۔ کچھ لوگ ایکسر سائز یا جاگنگ کرتے وقت میوزک سننا پسند کرتے ہیں۔ کچھ ڈرائیونگ کرتے تو کچھ کوئی بھی اپنے روٹین کے کام کرتے انسٹرومنٹل میوزک سے اپنے بھاری کاموں کو ہلکا کیئے رکھتے ہیں۔
یہاں تک کہ بڑے بڑے سائنسدان ریاضی دان مصور اور آرٹسٹ اپنے کاموں کو آساں اور دلچسپ رکھنے کیلئے انسٹرومینٹل میوزک سے فائدہ لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ دماغی اعصابی مریضوں کو سکون آرام پہنچانے کیلئے بھی ان پر انسٹرومینٹل میوزک کے کامیاب تجربات جاری ہیں۔

آپ میں سے اکثر کو یہ شاید جان کر حیرانی ہو مگر چند دھنیں ایسی بھی ہوتی ہیں جنہیں سننے کے بعد یا سنتے سنتے زمین پہ قتلِ عام بھی کیا جاسکتا ہے اور زمین کے حصار سے نکلا بھی جاسکتا ہے۔ یعنی کچھ دھنوں میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ وہ انسان کے رگ وپے میں گھس کر اس سے کوئی بھی حیرت انگیز کام کروا سکتی ہیں۔

یہ چند دھیمی انسٹرومینٹل دھنوں کا ایک گلدستہ یا اک گلیکسی سی پیش ِ خدمت ہے۔ اس کا کل دورانیہ تقریبا ً ساڑھے چار گھنٹے ہے۔ اس سے طالبعلم بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں کوئ بھی ذہنی کام کرنے والے بھی۔ بالخصوص جو لوگ ذہنی اعصابی امراض یا پریشانیوں کا شکار ہیں غالب تر امکان یہی ہے کہ وہ لوگ یہ میوزک سنتے سنتے اس میوزک کے سودنگ ایفیکٹس کی وجہ سے نیند کی وادیوں میں کھو جائیں گے اور اپنی پریشانیوں میں واضح کمی پائیں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اب زرا یہ لنک :

 

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply