• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • سپریم کورٹ کا اقبال زیڈ کو جُرمانہ اور اُس کے پیچھے اصل کہانی ۔۔۔۔ہارون ملک

سپریم کورٹ کا اقبال زیڈ کو جُرمانہ اور اُس کے پیچھے اصل کہانی ۔۔۔۔ہارون ملک

سپریم کورٹ نے آج ایک فیصلہ میں اقبال زیڈ احمد پر ڈیڑھ ارب کا جرمانہ عائد کیا ہے ۔

یاد رہے کرپشن کے مختلف کیسز ان کے خلاف درج ہیں جن میں سے ایک ایل جی کوٹہ کیس ہے جس میں 2013 میں جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ کے سربراہ اقبال زیڈ احمد کو 28 دسمبر کو ریکارڈ سمیت ایف آئی اے ہیڈکوارٹر طلب کیا گیا تھا۔ اربوں روپے کے سکینڈل کی تحقیقات کا آغاز سپریم کورٹ کے حکم پر ایف آئی اے کی چھ رکنی ٹیم نے کیا ۔ ذرائع کے مطابق اقبال زیڈ احمد پر سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرکے 2003ءمیں غیرقانونی طور پر کوٹہ لینے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 25 ارب روپے سے بھی زائد کا نقصان پہنچا تھا۔اس کیس میں اب سپریم کورٹ کی جانب سے اہم پیش رفت کی گئی ہے۔ بہت جلد مزید انکشافات کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

سب سے پہلے میں اپنے قارئین کو اقبال احمد کا مختصر تعارف پیش کرنا چاہوں گا اسکے بعد مندرجہ بالا سطور کی جانب بڑھتے ہوئے تفصیل سے آگاہ فرماؤں گا۔ اپنے بل بوتے پر بننے والا ایک خود ساختہ کاروباری شخص اقبال زیڈ احمد، جس نے 16 سال کی عمر میں خود کو بزنس کی دنیا میں متعارف کروایا ، اسکے بعد نیوزویک انٹرنیشنل اور فوربس اسکے بعد سی این بی سی پاکستان تک پہنچنے کی منازل طے کیں۔ گورنر براڈ ہینری کےجاری ہونے والے اعلان کے مطابق، اوکلاہوما کی ریاست میں21 اپریل 2009 کو “اقبال ز. احمد ڈے” کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا، “مسٹر احمد کی جانب سے خطے میں استحکام لانے اور پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کی کئی کوششیں بھی شامل ہیں. پاکستان اور امریکہ کے درمیان بہترین تعلقات، اپنے ملک کے غیر محفوظ علاقوں کو طاقت فراہم کرنا اور پاکستان اور اوکلاہوما کے کاروباروں کے درمیان ہر ایک کے لئےمتعدد منافع بخش شراکت داری ان کی جانب سے مثبت مثالیں قائم کرنے کی کوششیں ہیں “.

ایل جی جی کے پاکستان کے واحد بڑےپروڈیوسر جی جے وی ایل جو 9/11 کے بعد سےغیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کی نمائندگی کرتے ہیں ۔ جنھیں عالمی انرجی دنیا میں تسلیم کیا گیا ہے اور جس نے پچھلے چار برسوں میں لگاتار سالانہ پلاٹس گلوبل انرجی ایوارڈز نیویارک اپنے نام کیا۔ نیوزویک پاکستان اور احمد نے 2 اپریل 2010 کو لاہور میں جمہوریہ ترکی کے صدر ڈاکٹر عبداللہ گل کے لئے خصوصی تقریب کی میزبانی کی ۔اسکے علاوہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے 14 ستمبر 2012 کو، پاکستان کی معیشت میں اپنے شراکت دار اقبال احمد کو پاکستان ٹرافی سے نوازا.

جناب یہ تو ان کی خدمات کے حوالے سے مختصر سی معلومات مہیا کی گئیں ہیں، اب آگے بڑھتے ہیں۔۔۔ ان پر پچھلے کئی  برسوں میں بننے والے کرپشن کے کیسز کی جانب۔

20 اپریل 2018 کو نیو یارک ٹائمز کے پاکستان میں باضابطہ حصہ دار اخبار ایکسپریس ٹرائبون نے انکشاف کیا ہے کہ نیب سندھ میں سرکا ری اشتہار بازی میں کرپشن کے جن مقدمات پر کام کر رہا ہے ان میں پیپلز پارٹی کے راہنما شرجیل میمن، انعام اکبر ،محمد یوسف کبٹرو ،عا صم حمید خان سکندر بشارت مرزا اور اقبال زیڈ احمد شامل ہیں۔ اخبار کے مطابق سندھ کے محکمہ اطلاعات میں 5 ارب 76 کروڑ روپے کی مبینہ بدعنوانی کے معاملے پر سپریم کورٹ نے سابق صوبائی وزیر اطلاعات اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ایک سینئر راہنما شرجیل انعام میمن سمیت ملزمان کی درخواست ضمانت واپس لیے جانے کی بنیاد پرنمٹا دی ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ شرجیل میمن کو ضمانت دی تو ممکن ہے پھر مفرور ہوجائیں۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے شرجیل انعام میمن سمیت شریک ملزمان کی جانب سے دائر ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دئیے کہ وزیر اور سیکرٹری کچھ کرنا چاہیں تو کون روک سکتا ہے، قانون میں کئی رعایات موجود ہیں۔ رعایات کا ہمیشہ غلط استعمال کیا گیا، غلط استعمال کے باعث عدالتوں کو بھی اپنا رویہ سخت کرنا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے عدالتیں بیماری پر یقین کر لیتی تھیں، اب میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی جھوٹے بنائے جاتے ہیں، جعلی سرٹیفکیٹ دے کر ڈاکٹرز اپنی ساکھ خراب کر رہے ہیں، سندھ کے ایک کیس میں چیف جسٹس کو بھی مداخلت کرنا پڑی، زندگی کو خطرات لاحق ہوں تو ضمانت دی جاتی ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دئیے کہ عدالت نے فیصلے میں حقائق لکھے تو ٹرائل متاثر ہوگا۔ ملزمان کے وکلاء چاہیں تو عدالت کو فیصلہ لکھنے میں کوئی مشکل نہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اشتہاری کمپنیاں شرجیل میمن سے براہ راست منظوری لیتی رہیں۔ شرجیل میمن گرفتاری سے قبل مفرور قرار دئیے گئے۔ 400 روپے فی منٹ اشہتار کے ساڑھے 12 ہزار ادا کیے گئے۔ شرجیل میمن کے وکیل لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ سندھ فیسٹول اس وقت کروایا جب دہشتگردی عروج پر تھی، ملک کا تشخص بہتر بنانے کے لیے سندھ فیسٹول کروایا گیا، فیسٹول کے دوران بھی میزائل حملے کا خدشہ رہتا تھا جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دئیے کہ کیا میزائل حملہ 400 روپے کی جگہ ساڑھے 12 ہزار ادا کرکے روکا گیا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ مفرور اشتہاری کو کیسے ضمانت دی جاسکتی ہے؟ ممکن نہیں سیکرٹری کی مرضی کے بغیر وزیر غلط کام کرسکے۔ خاموشی کا مطلب اقرار ہوتا ہے، خاموشی کا اقرار سمجھ پر شادیاں بھی ہوجاتی ہیں، نیب مقدمات میں ضمانت کا کوئی تصور نہیں۔ اعلیٰ عدلیہ معمول سے ہٹ کر ملزمان کو ضمانت دیتی ہیں۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ شرجیل میمن نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی تھی جس پر فاضل جج نے کہا کہ حاضری سے استثنیٰ کے قانون کا غلط استعمال ہوتا ہے۔ شادی سالگرہ یا کسی مجبوری میں ملزم کو استثنیٰ نہیں مل سکتا۔ استثنیٰ صرف اسی صورت ملتا ہے جب ملزم عدالت میں رہنے کے قابل نہ ہو۔ اعلیٰ عدلیہ اس نکتے کی تشریح کرچکی ہے۔ شرجیل میمن اور شریک ملزمان کے وکیل کی جانب سے تین روز دلائل کے بعد ضمانت کی درخواستیں واپس لے لی گئیں جس پر سپریم کورٹ نے یہ معاملہ نمٹا دیا۔

Advertisements
julia rana solicitors

شریک ملزمان میں سابق سیکرٹری اطلاعات سندھ ذوالفقار، گلزار احمد، سلمان منصور اور عمر شہزاد شامل ہیں۔ نیب کے مطابق ملزمان پر سندھ فیسٹول اور دیگر تشہیری مہم میں بدعنوانی کا الزام ہے، جیسا کہ سندھ فیسٹول میں پہلے اشتہارات دیئے گئے جبکہ کمپنیوں کی تفصیلات بعد میں جاری کی گئیں اور اشتہار چھپنے سے پہلے رقم کی ادائیگی کے آرڈر جاری کیے گئے۔ سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، اس وقت کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات، ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن ڈپارٹمنٹ اور دیگر پر 15-2013 کے دوران سرکاری رقم میں 5ارب 76 کروڑ روپے کی خرد برد کا الزام ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے مذکورہ رقم صوبائی حکومت کی جانب سے آگاہی مہم کے لیے الیکٹرونک میڈیا کو دیے جانے والے اشتہارات کی مد میں کی جانے والی کرپشن کے دوران خرد برد کی۔ شرجیل انعام میمن نے 2015 میں خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرلی تھی اور تقریباً 2 سال تک بیرون ملک رہنے کے بعد جب وہ گزشتہ برس 18 اور 19 مارچ کی درمیانی شب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچے، تو انہیں قومی احتساب بیورو (نیب) کے اہلکاروں نے ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کرلیا تھا۔ تاہم 2 گھنٹے پوچھ گچھاور ضمانتی کاغذات دیکھنے کے بعد نیب راولپنڈی کے اہلکاروں نے شرجیل میمن کو رہا کردیا تھا۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال 23 اکتوبر کو سندھ ہائی کورٹ نے شرجیل انعام میمن سمیت دیگر ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی جس کے بعد نیب کی ٹیم نے انھیں عدالت سے باہر آتے ہی گرفتار کرلیا تھا جس کے بعد ملزمان نے سپریم کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔

Facebook Comments

ہارون ملک
Based in London, living in ideas

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply