سوچ اور ایمان میں بہت فرق ہے۔۔۔نذر محمد چوہان

قرآن حکیم کے شروع میں ہی رب پاک نے “غیب “پر ایمان لانے کا فرمایا  ہے۔ مطلب یہ ہوا ، کہ  ایمان سوچ کے تابع نہیں ۔ ایمان کو دلائل ، تاویلوں یا جُہد سے پرکھا یا نکھارا تو جا سکتا ہے لیکن اس کی اپنی ایک کائنات کی روح دراصل اسے روشن رکھتی ہے جو ماورائے سوچ اور انسانی عقل ہے ۔ مرزا غالب نے اسے ہی کچھ یوں فرمایا تھا
“وفاداری بشرط استواری اصل ایماں ہے”
اور اسی کو علامہ اقبال نے جواب شکوہ میں کہا کہ
“کی محمد ص سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں”
معاملہ بہت سادہ ہے لیکن ہماری پلید  اور مطلب پرست سوچ اسے بھی گھمبھیر بنا کر پیش کرتی ہے ۔ کل ہی عمران خاں نے کہا کہ  یوُ ٹرن لینا ہی درست سیاست ہے اور ہٹلر اور نپولین کی ایمانی قوت کو بھی تہس نہس  کر دیا ۔ انگریزی میں ایک معقولہ ہے ۔
Nothing is right or wrong, convictions make them so..
جی convictions ہی ایمان ہے ۔ یہ convictioness جنرل ضیاء میں بہت تھیں ۔ وہ بڑی ڈھٹائی سے کہتا تھا کہ  یہ میں اسلام کے لیے تھوڑی کر رہا ہوں ، اپنی دوکان چمکانے کے لیے کر رہا ہوں ۔ آج ڈٹرٹے اور ٹرمپ بھی ہٹلر اور نپولین کی طرح اپنی convictions پر قائم ہیں چاہے دنیا ادھر سے اُدھر ہو جائے ۔ بلکہ پوری دنیا میں اسی طرح کے لیڈر اب چھا گئے ہیں ۔ فرانس کے میکرون ، کینیڈا کے ٹریڈو ، میکسیکو کے اوبراڈور اور برازیل کے بلسناریو کیا زبردست ہے۔
کل میں امریکی پوسٹ کے لیے تحریری امتحان کے لیے گیا تو حیران رہ گیا کہ امریکہ کہاں پہنچ گیا ہے ۔ مجھے ریسیپشن پر خاتون نے کہا کہ  کہیں آپ پاکستان سے پی ایچ ڈی تو نہیں ہیں ؟ میں نے کہا نہیں وہ تو گیس اسٹیشن پر پٹرول بھر رہے ہیں ۔ وہ شرمندہ ہوئی ۔ کہنے لگی  میں نے اس لیے پوچھا تھا کہ  آپ سے سوری کر لوُں ، آپ بہت فلاسفر ٹائپ لگتے ہیں ۔ امتحان کیا تھا ، موج میلہ تھا ، ایک مانیٹر پر بٹھا دیا گیا اور ایک گھنٹہ بعد سیلوٹ مار کر فارغ کر دیا ۔ کوئی  فیس نہیں تھی ۔ بالکل مفت امتحان ۔ نیچے ایک کافی بار پر گرم گرم کافی پیتے ہوئے رزلٹ دیکھا اور مزید قہقہہ  لگا کر امریکہ زندہ باد کا نعرہ لگایا۔ کیا ملک ہے امریکہ بھی ۔ اتنا سادہ ، اتنی آسانیاں۔ ۔ کیوں ؟ کیونکہ جھوٹ نہیں ، پلیتی نہیں ، ان امتحان لینے والوں کی ڈگریاں جعلی نہیں ۔ سارا نظام کمپیوٹر پر ہے ۔ پنجاب کے سابقہ آئی  ٹی کے paid ماسٹر سیف صاحب فرما رہے ہیں کہ  انہوں نے تنکہ تنکہ اکٹھا کر کے یہ محل بنایا عمران صاحب کہیں تباہ نہ کر دیں ۔ اور ان کے دفاع میں لبرل دانشور اتر آئے ہیں ، ایک نے تو اسے irreplaceable کہہ دیا ۔ کمال بکے ہوئے لوگ ۔ ایک بھی پنجاب حکومت کی ویب سائیٹ انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ پر پوری نہیں اترتی ۔ مجھے پچھلے ایک مہینے سے پنجاب اوورسیز کمیشن کی سائیٹ info@ سے آٹو جواب دے رہی ہے ۔ یہاں امریکی سرکاری پوسٹ ہے ساری کی ساری بھرتی کمپیوٹر کے  ذریعے ہو رہی ہے ۔
عمران خان نے اپنی سوچ کا پنجاب کا چیف سیکریٹری اور آئی  جی لگا دیا اور کہا ۱۲ کروڑ پنجابی بُھگتیں ۔ ٹرمپ نے اب تک دو سال میں چار اٹارنی جنرل بدل دیے ۔ کل زلفی بخاری کے چیف جسٹس نے کپڑے اتارے ۔ عمران کے دوست ، عمران کے رشتہ دار سارے ننگے ہو رہے ہیں ۔ علیمہ خان نے آف شور کمپنی بنائی  ، منی لانڈرنگ کی ۔ کاش عمران کو بھی آف شور کمپنی پر نااہل کیا جاتا ، کیونکہ ٹیکس بچانے کے لیے آف شور کمپنی بنانا کہاں کی صداقت اور امانت ہے ؟
داور ایس پی کی دو کہانیاں مارکیٹ میں گردش کر رہی ہیں ۔ ایک افغان حکومت کی اور دوسری پاکستان کی ۔ دونوں اپنی اپنی  سوچ کو پروان چڑھانے کے چکر میں ہیں ۔ دونوں میں ہی ایمان کی کمزوری ہے ۔ میرا ماننا ہے کہ اب حالات ویسے نہیں رہیں گے۔۔ ریاست اب عوام کی اجتماعی نیک نیتیوں سے انشاءاللہ ترقی کرے گی ۔ وہ اب آپ یا عمران خان کی مرہون منت نہیں رہی ۔ آنے والا وقت بتائے گا ۔
پاکستان پائندہ باد !

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”سوچ اور ایمان میں بہت فرق ہے۔۔۔نذر محمد چوہان

  1. چوہان صاحب أپکی تحریر میں بڑی کاٹ اور گہرای ھے لیکن أپ کی تحریر کبھی کبھی بے ربط سی ھو جاتی ھے اور قاری تشنگی محسوس کرنے لگتا ھے .کیا أپ کے خیالات میں قدرے انتشار کی جھلک نمایاں نہین ھوتی.یا شاید میں کند ذہن ھوں جو أپکی پرواز کا ساتھ نہیں دے سکتا .تا ھم أپکی تحریر جمیل ا لدین عالی کی یاد دلاتی ھے .جن کی تحریر کو حیطہء ادراک میں لانا ان دنوں ھمارے بس کی بات نہ تھی. أپکی تحریر أج کے دور میں غنیمت ھے.شکریہ

Leave a Reply to فیاض الحسن فاروقی Cancel reply